نیم ببول کیلے اور کھجور کے درخت کے پتے کئی بیماریوں کا علاج ہیں

Posted by

انسان کا وجود زمین کی چکنی مٹی سے پیدا کیا گیا اوراسکے وجود کو لگنے والی تمام بیماریوں کا علاج خالق نے زمین میں ہی پوشیدہ کر دیا اور غور کرنے والے انہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالتے ہیں اور غور کرنے والوں سے فیض کے چشمے جاری ہوتے ہیں جس سے ہر خاص و عام فائدہ حاصل کرتا ہے۔

اس آرٹیکل میں ہمارے پاکستان میں اُگنے والے چار عام درختوں کے پتوں کے فوائد کا ذکر کیا جائے گا جنہیں پڑھ کر آپ پر بھید کُھلے گا کہ گلی مُحلے میں اُگے ہُوئے یہ درخت اور ان کے پتے عام نہیں ہیں کیونکہ قُدرت نے ان کے اندر بہت سی بیماریوں کے لیے شفا رکھی ہے۔

 نمبر 1 نیم کا پودا

طب یونان اور ایوردیک میں نیم کا پودا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور طبیب حضرات اسے صدیوں سے بہت سی ادویات میں استعمال کر رہے ہیں خاص طور پر جذام، آنکھوں کی بیماری، نسیر پھوٹنا، پیٹ کے کیڑوں کو مارنے اور خراب معدے کو ٹھیک کرنے کے لیے، جلد کی بیماریوں، دل کی بیماریوں، جگر، ذیابطیس اور بہت سی بیماریوں میں نیم کے اندر شفا ہے۔

نیم کے پتوں کے آسان ٹوٹکے

زخموں کو جلد بھرنے کے لیے نیم کے پتوں کو پیس کر اس کی پیسٹ بنا لیں اور اسے زخموں پر اور حشرات وغیرہ کے کاٹے پر لگائیں یہ اپنی اینٹی بیکٹریل خُوبیوں سے زخموں کو جلد بھرنے میں مدد کرے گا۔

بالوں کی سکری کے لیے نیم کے پتوں کو پانی میں اتنا پکائیں کے پانی کا رنگ سبزی مائل ہوجائے پھر اس پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں اور سر میں شیمپو کرنے کے بعد اس پانی سے سر دھو لیں۔

آنکھوں کے لیے نیم کے پتوں کو پانی میں اُبال کر چھان لیں اور پانی کو ٹھنڈا کرنے کے بعد اس پانی سے اچھی طرح آنکھیں دھوئیں یہ آنکھوں کی سُرخی، جلن، تھکاؤٹ وغیرہ کو دُور کرنے کے لیے انتہائی مُفید ہے۔

چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہاسوں کے لیے نیم کے پتوں کو پیس کر پیسٹ بنا لیں اور اسے روزانہ چہرے کے کیل مہاسوں پر لگائیں، اس سے بہت جلد فائدہ حاصل ہوگا اسی طرح اس پیسٹ کو جلد کے داغوں پر لگانے سے داغ ختم ہو جاتے ہیں۔

کان کے پھوڑوں کے لیے نیم کے پتوں کی پیسٹ بنا کر اس میں تھوڑا شہد ڈالیں اور اس مکسچر کے چند قطرے استعمال کریں یہ کان کے اندر بنے پھوڑے پھنسی کو ختم کر دے گا۔

جلد کی بیماریوں میں نیم کے پتوں کی پیسٹ میں ہلدی شامل کریں اور اس مکسچر کو جلد پر استعمال کریں یہ خارش، ایکزیمیا، رنگ وارمز اور بہت سی جلد کی بیماریوں کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔

قُوت مدافعت بڑھانے کے لیے نیم کے پتوں کو پیس کر پانی کے ساتھ پی لیں یہ آپ کا ایمیون سسٹم طاقتور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اور آپ کو وائرل جراثیموں کے حملے سے محفوظ رکھے گا۔

پیٹ کے کیڑوں کے لیے نیم کے پتوں کا رس نکال کر ایک چائے کی چمچ روزانہ نہار مُنہ استعمال کریں پیٹ کے کیڑے اندر ہی دم توڑ جائیں گے اور پیٹ صاف سُتھرا ہوجائے گا۔

نمبر 2 ببول

برصغیر پاک و ہند کے خُشک اور ریتلے علاقوں میں پروان چڑھنے والا یہ درخت طب ایوردیک میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے اور اس کے اندر موجود اینٹی بیکٹریل (جراثیم کش) اینٹی ہسٹامائن (الرجی شکن) اینٹی اینفلامیٹری (سوزش ختم کرنے والی) اور اینٹی فنگل جیسی خُوبیاں شامل ہیں اور اس پودے کا استعمال بہت سے ٹوتھ پیسٹ بنانے والی کمپنیاں اپنی پیسٹ میں عرصہ دراز سے کر رہی ہیں اور اس پودے کی مسواک دانتوں کوسفید موتیے جیسا اور مضبوط کرتی ہے اور مسوڑھوں کی سوزش میں انتہائی مُفید ثابت ہوتی ہے۔

ببول کے پتوں کے ٹوٹکے

پُرانی کھانسی کی صورت میں جب کھانسنے سے سینے میں درد محسوس ہو اور کھانسنے سے خُون بھی آتا ہو تو ببول کے پتے پانی میں اُبال لیں اور دن میں تین بار استعمال کریں یہ اپنی اینٹی بیکٹریل اور اینٹی اینفلامیٹری خُوبیوں کیساتھ انتہائی راحت کا باعث بنے گا اور کھانسی کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔

صحت مند جلد حاصل کرنے کے لیے ببول کے پتوں کی پسیٹ بنا کر جلد پر لگائیں اس کی اینٹی فنگل اینٹی بیکٹریل اور اینٹی اینفلامیٹری خُوبیاں جلد کی خُشکی کو دُور کرتی ہیں، خارش، جلد کی سُرخی اور بہت سی جلد کی بیماریوں کو رفع کر کے جلد کو چمکدار بناتی ہیں۔

نوٹ: حاملہ خواتین اور دُودھ پلانے والی خواتین اسے استعمال نہ کریں اسکے علاوہ ایسے افراد جو سانس کی بیماریوں میں یا قبض کی بیماری میں مُبتلا ہوں اُن کے لیے بھی یہ مُفید نہیں ہے۔

نمبر 3 کیلا

رب کائنات نے اس پھل کا ذکر اپنی کتاب میں کیا اور کوئی شک نہیں کہ یہ انسان کی صحت کے لیے انتہائی مُفید پھل ہے اور صرف کیلا ہی نہیں اس درخت کے پتے بھی اپنے اندر بہت سے صلاحیتوں کے حامل ہیں۔

کیلے کے پتوں کے ٹوٹکے

کیلے کے پتے بہت سے خوبیوں کے حامل ہیں خاص طور پر جسم سے فاضل مادوں کو خارج کرنے کے لیے کیلے کے پتوں کا آدھا گلاس جُوس ہفتے میں ایک بار پینا انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور یہ نظام انہظام کو صاف سُتھرا کردیتا ہے۔

کیلے کے پتوں کا جُوس گرم پانی میں شامل کرکے غرارے کرنے سے کھانسی وغیرہ میں انتہائی راحت کا سبب بنتا ہے اور یہ گلے کی سوزش کا خاتمہ کرتا ہے۔

کیلے کے پتوں کو پیس کر زخموں پر لگانے سے یا جلے کے زخم پر لگانے سے زخم جلدی بھر جاتے ہیں اور ڈائریا کی صُورت میں کیلے کے پتوں کو جلا کر اس کی راکھ پانی میں ڈال کر پینے سے مرض میں شفا ہوتی ہے۔

کیلے کے پتوں کی پیسٹ جلد پر لگانے سے جلد چمکدار اور خُوبصورت ہوتی ہے۔

نمبر 4 کھجور

اس پودے کا ذکر بھی قُرآن کریم میں موجود ہے اور اسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے اُگایا اور اس کا پھل خُود بھی کھایا اور اپنے بچوں کو بھی کھلایا اور کوئی شک نہیں کہ کھجور میں بہت سی بیماریوں کے لیے شفا ہے اور اسے کھانا دل کی راحت اور غم دُور کرنے کا باعث بنتا ہے۔

کھجور کے پتوں کے ٹوٹکے

کھجور کے پتوں کو جلا کر اس کی راکھ باسی پانی میں حل کر کے مسلسل کُچھ ہفتے پینے سے ہر قسم کی خونی ہو یا بادی بواسیر میں شفا ملتی ہے ۔