نیند میں چلنے کی بیماری (somnambulism)رویے میں خرابی کی ایک بیماری ہے جو گہری نیند میں جانے کے بعد طاری ہوتی ہے اور مریض سونے کے دوران اپنے بستر سے اُٹھ کر سوتے ہُوئے ہی مگر کھلی آنکھوں سے چلنا شروع کر دیتا ہے اور مختلف کام سرانجام بھی دیتا ہے۔
یہ بیماری عام طور پر بڑوں کی نسبت بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے اور اُن لوگوں کو زیادہ ہوتی ہے جو نیند سے محرومی کا شکار ہوں اور چونکہ نیند میں چلنے والے اپنے چلنے اور مختلف کام کرنے کے دوران مکمل طور پر سو رہے ہوتے ہیں اس لیے اس وقت میں انہیں جگانا بھی ایک آسان کام نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کے سلیپ واکینگ صرف نیند میں چلنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک کمپلیکس رویہ ہے جس میں سونے والا چلنے کے علاوہ اور بہت سے کام کرتا ہے، عام طور پر وہ اپنے بستر سے اُتر کر کھڑا ہوجاتا ہے، کمرے میں چلتا پھرتا ہے اور گھرمیں گھومتا ہے، کبھی گھر سے باہر چلا جاتا ہے اور باہر جاکر دُور بھی چلا جاتا ہے، لانگ ڈرائیو پر نکل جاتا ہےاور اگر اسے آواز دی جائے تو رسپانس نہیں کرتا اور عام طور پرکہاوت مشہور ہے کہ سوتے میں چلنے کو جگانا نہیں چاہیے مگر اگر اُسے نہ جگایا جائے تو یہ بہت زیادہ خطرناک بات ہے۔
علامات
عام طور پر نیند میں چلنے کا تجربہ 1 سے 15 پندراں فیصد لوگوں کو ہوتا ہے اور میڈیکل سائنس کے مطابق یہ کوئی نفسیاتی بیماری نہیں ہے اور اس کے طاری ہونے کی عام وجوہات میں نیند سے محرومی کے علاوہ نشہ آور چیزوں کا استعمال ہے، تیز بخار اور کُچھ میڈیسن بھی اس بیماری کو لاحق کر سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کفیت سونے کے کُچھ دیر بعد گہری نیند کے علاوہ ہلکی نیند میں بھی پیدا ہو سکتی ہے اور نیند میں چلنے والا نیند کی حالت میں تھوڑا بہت جاگ بھی رہا ہوتا ہے اور عام طور پر نیند سے اُٹھنے کے بعد اسے کُچھ یاد نہیں ہوتا کہ اُس نے نیند کے دوران کیا کیا ہے۔
بچے اور کبھی کبھار بڑے بھی نیند میں چلنے کےدوران الماری وغیرہ کا دروازہ کھول کر پیشاب کر دیتے ہیں، چلا سکتے ہیں اور جو آدمی ان کو جگانے کی کوشش کرے اُس پر حملہ بھی کر سکتے ہیں۔
علاج
میڈیکل سائنس کے پاس اب تک اس بیماری کا کوئی مستقل اور خاص علاج موجود نہیں ہےاور عام طور پر بچوں کے لیے ڈاکٹر حضرات سلیپ ہائیجین یعنی رات کی نیند کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہیں اور اگر یہ علامات شباب میں بھی برقرار رہیں تو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے اور عام طور پر ڈاکٹر حضرات ایسے مریضوں کو پریشانی دور کر کے نیند لانے والی ادویات استعمال کرواتے ہیں۔
چندضروری ہدایات
سلیپ واکینگ عام طور پر بچوں کو متاثر کرتی ہے اس لیے وہ بچے جو سونے کے دوران چلتے ہوں اُن کو بنک بیڈ نہیں دینا چاہیے، اُن کے کمرے میں الیکٹرونکس نہیں رکھنی چاہیے اور اُن کے کمرے کو ڈارک، ٹھنڈا اور پُرسکون رہنے دینا چاہیے تاکہ وہ نیند میں ڈسٹرب نہ ہوں اور اگر بڑوں میں سے کوئی ایسے بچوں کے کمرے میں نہیں ہوتا تو اُن کے کمرے کے دروازے کیساتھ کوئی نہ کوئی رنگ لگانی چاہیے تاکہ رات کو دروازہ کھلنے کی آواز سے کوئی بڑا الرٹ ہوجائے۔
پاکستان میں عام طور پر مائیں ایسے بچوں کے پاؤں کے ساتھ دھاگہ باندھ دیتی ہیں اور دھاگے کا دُوسراسرا اپنے ساتھ باندھ کر سوتی ہیں تاکہ بچہ جب نیند میں چلے تو ماں آگاہ ہو جائے۔ آپ میں سے کوئی اگر نیند کے دوران چلنے کے تجربے سے گُزرا ہے یا گُزرتا ہے تو اپنی تجربات ہمارے ساتھ ضرور شیئر کرے۔