وسیم اکرم کے سوشل میڈیا پر سوال "شائقین میچ نہیں دیکھنے آئے” کا کڑوا مگر درست جواب

Posted by

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک سوال میں لوگوں سے پُوچھا کہ پاکستان اور ویسٹ اینڈیز کے میچ کو لوگ دیکھنے کیوں نہیں گئے حالانکہ اب پاکستان کی ٹیم اپنے زیادہ تر میچ جیت رہی ہے۔ کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم کا یہ سوال تکلیف دہ تھا اور اس کا جواب اور بھی تکلیف دہ ہے۔

وسیم اکرم صاحب پاکستان کی عوام جتنا پیار کرکٹ سے کرتی ہے اتنا کسی اور گیم سے نہیں کرتی اور اگرچہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں یہ تمام لیگ میچ جیتے لیکن آسٹریلیا سے سیمی فائنل میچ ہارنا عوام کے جذبات کو ایک دفعہ پھر مجروح کر گیا۔ بحثیت قوم پاکستانی یہ بات جانتے ہیں کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن قوم، پاکستان کرکٹ ٹیم کی فیلڈینگ کو ازل سے ناکام ہوتے دیکھ رہی ہے اور اس بات کا اقرار آپ سمیت پاکستان ٹیم کے کئی نامور کھلاڑی کرتے ہیں کہ ہماری فلیڈینگ کمزور ہے اور اگر حقائق کو دیکھا جائے تو ہماری ٹیم اپنے 80 فیصد میچ فلیڈینگ کی وجہ سے ہار جاتی ہے اور یہ بات تو آپ خود بھی جانتے ہیں کہ شدید دُکھ باولینگ یا بیٹینگ کی وجہ سے ہارنے سے نہیں ہوتا بلکہ شدید دُکھ فیلڈینگ کی غلطیوں پر ہار سے ہوتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ سب کھلاڑیوں کی تربیت پر ایک خطیر رقم خرچ کرتا ہے اور اسکے باوجود کھلاڑی اپنی فیلڈینگ کو درست نہیں کرتے ہیں تو پھر اس بات پر تشویشناک ہونے کی ضرورت نہیں کہ پاکستانی شائقین پاکستان ویسٹ اینڈیز کا کرکٹ میچ دیکھنے کیوں نہیں آئے۔ کرکٹ کے تمام ماہرین کے نزدیک کیچ یا فلیڈ مس ہونے کی سب سے بڑی وجہ فوکس یعنی توجہ نہ ہونا ہے۔ یہ بات مایوس کُن ہے کہ جس وقت 20 کروڑ عوام گروانڈ میں اور ٹی وی کے سامنے ایک ایک بال کو توجہ سے دیکھ رہی ہوتے ہیں اُس وقت گراونڈ میں موجود 11 کھلاڑی پُوری توجہ سے گیم نہیں کھیل رہے ہوتے۔

کیچ چھوٹنا اور فیلڈ کا مس ہونا فوکس آوٹ ہونے کی سب سے بڑی علامت ہے اور یہ ایک قابل علاج بیماری ہے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم نے آج تک اس بیماری کا علاج نہیں کروایا جسکی وجہ سے پاکستانی شائقین کرکٹ سے دُور ہوتے چلے جا رہے ہیں اور اس کی ذمہ دار پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہر دور کی فیلڈینگ ہے جس نے شائقین سے اُن کا پسندیدہ کھیل چھین لیا ہے۔

پاکستان ٹیم اگر فیلڈینگ ٹھیک نہیں کر سکتی تو چاہے جتنے مرضی سُورما باولر اور بلے باز پیدا کرتی رہے کیونکہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس میں بیک وقت باولینگ کرنے والی ٹیم پُورے 11 کھلاڑیوں سے کھیلتی ہے اور بیٹنگ کرنے والے دو دو ہوکر آتے ہیں اور ایسے موقع پر پلڑا ہمیشہ باولینگ کرنے والی ٹیم کا بھاری ہوتا ہے لیکن جس ٹیم کے پاس فیلڈر نہ ہوں ان کے پاس کوئی پلڑا نہیں ہوتا نہ میچ جیتنے کا اور نہ ہی شائقین کی سپورٹ کا۔

Featured image preview credit: Fuzheado, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons