پاؤں کا جلنا ایک بیماری ہے جو کسی بھی عُمر میں محسوس ہو سکتی ہے اور اس بیماری کا علاج اُسی صُورت میں ممکن ہے جب اس کی اصل وجہ کی صحیح شناخت ہو۔ عام طور پر لوگ پیروں کے جلنے کو اس خیال کے ساتھ نظر انداز کر دیتے ہیں کہ یہ خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے مگر ڈاکٹر حضرات کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں لاپراوہی خطرناک ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے جسم کے دُوسرے حصوں کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس آرٹیکل میں پاؤں کے جلنے کی مختلف وجوہات کا ذکر کیا جائے گا تاکہ اس بیماری کو سمجھنے میں آسانی ہو اور اگر آپ کے پاؤں جلتے ہیں تو علاج میں آپ کو رہنمائی حاصل ہو۔
پاؤن جلنے کی وجوہات
عام طور پر پیروں میں جلن کا محسوس ہونا اعصاب کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے اور دیگر بیماریاں خاص طور پر ذیابطیس بھی اس بیماری کی ایک وجہ بن جاتی ہے اور چونکہ شوگر اعصاب کو بھی بُری طرح متاثر کرتی ہے اور جب اعصاب متاثر ہوتے ہیں تو سب سے پہلے یہ ٹانگوں سے تنگ کرنا شروع کرتے ہیں اور پیروں میں ان کی علامات سوئیاں چھبنے اور محسوس کرنے کی حس میں کمی سے ظاہر ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاؤں کا جلنا کئی اور وجوہات کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جن میں سرفہرست گُردوں کی بیماری ہے اور سمال فائبر نیوروپیتھی ہے اس کے علاوہ یہ وٹامن بی 12، فولیٹ اور وٹامن بی 6 کی کمی سے بھی پاؤں جلتے ہیں، الکوحل کا زیادہ استعمال، تھائ رائیڈ گلائینڈ میں خرابی، خون لیجانے والی نالیوں میں سوزش، بہت سی ایلوپیتھی ادویات کے سائیڈ ایفکیٹ، گھیٹیا کی بیماری، نظام اعصاب کا بگاڑ، پسینہ نہ آنے کی بیماری جس میں ورزش وغیرہ کے دوران ہاتھ پاؤں جلنا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، سارکوائڈوسس، اور ایمیون سسٹم کی خرابی کی وجہ سے بھی ہاتھ اور پاؤں میں جلن پیدا ہو سکتی ہے۔
بیماری کی شناخت
زیادہ تر لوگوں کو یہ بیماری شوگر کی وجہ سے ہوتی ہے اور اگر مریض کو شوگر ہے تو ڈاکٹر کے لیے یہ جاننا مشکل کام نہیں کے پاؤں میں جلن نیورپیتھی یعنی اعصاب کی وجہ سے ہو رہی ہے لیکن اگر شوگر نہیں ہے تو ڈاکٹر حضرات مختلف میڈیکل لیب ٹیسٹس کے ساتھ اس بیماری کی اصل وجہ جانتے ہیں۔
لیب ٹیسٹ میں ڈاکٹر حضرات عام طور پر مریض کے خون اور پیشاب وغیرہ کے نمونوں کو ٹیسٹ کرواتے ہیں جن سے پتہ چل جاتا ہے کہ کس وٹامن کی کمی ہے اس کے علاوہ نرو بائیپوسی کا ٹیسٹ بھی کبھی کبھار لکھ کر دیں گے جس سے اعصاب کو مائیکروسکوپ سے جانچا جاتا ہے۔ ای ایم جی ایک جدید ٹیسٹ ہے جس میں پٹھوں کے اندر الیکٹریکل سگنل بھیج کر جانچا جاتا ہے کہ کیا خرابی ہے۔
بیماری کا علاج
اگر یہ بیماری اعصاب کے خراب ہونے کی وجہ سے ہو تو ڈاکٹر حضرات ادویات کے ساتھ اعصاب کو مزید خراب ہونے سے روکتے ہیں اور اگر مریض کو کوئی اوربیماری بھی ہے تو اُسے بھی ساتھ کنٹرول کرتے ہیں جس سے پاؤں وغیرہ کے جلنے میں بہتری آتی ہے۔
جن مریضوں کو یہ شوگر کی وجہ سے ہو اُن کے لیے شوگر کو کنٹرول کرنا اس بیماری کا علاج ہے اس کام کے لیے ڈاکٹر انہیں اپنی خوراک میں تبدیلی اور ورزش وغیرہ کی تلقین کرتے ہیں۔ اگر یہ بیماری وٹامنز کی کمی کی وجہ سے ہو تو وٹامن سپلیمینٹ کھانے سے ٹھیک ہو جاتی ہے اسی طرح اگر زیادہ الکوحل استعمال کرنے کی وجہ سے ہے تو اسے ترک کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔
تھائی رائیڈ گلائینڈ میں خرابی کی صُورت میں جب تھائی رائیڈ ہارمون میں کمی ہو تو ایسے افراد کو یہ ہارمونز کھلائے جاتے ہیں جس سے مارمونز کی کمی ٹھیک ہوجاتی ہے۔
نوٹ: اگر آپ پاؤں میں اور ہاتھوں میں جلن محسوس کرتے ہیں تو اپنے معالج سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کے مرض کی ٹھیک طریقے سے تشخیص کر سکے اور وقت پر اس کا علاج ہو، بیماری کا وقت پر علاج اُس کے بڑھنے سے روکتا ہے اور بڑی پریشانی سے بچاتا ہے۔