پاؤں کی ایڑھی کا پھٹنا عام طور پر موسم کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے اور اس کی بڑی وجہ ڈی ہائیڈریشن اور جلد میں نمی کی کمی کو مانا جاتا ہے لیکن پاؤں کی ایڑھی کے پھٹنے کی کئی اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جو عام طور پر نظر انداز کر دی جاتی ہیں۔
اس آرٹیکل میں ہم پاؤں کی ایڑھی کے ماس کے پھٹنے کی چند اہم وجوہات کا ذکر کریں گے اور جانیں گے کہ ہم ان وجوہات کے پیدا ہونے سے ایڑھی کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ چند ایسے آسان ٹوٹکوں کا ذکر کریں گے جو ایڑھی کے کریک بھرنے میں انتہائی کارآمد ہیں ۔
نمبر 1 موٹاپا یعنی وزن کا بڑھنا
ہمارے پاؤں ہمارے سارے جسم کے وزن کو برداشت کرتے ہیں اور اگر ہمارے جسم کا وزن نارمل نہیں ہے اور بڑھ گیا ہے تو پاؤں پر پڑنے والا ایکسٹرا بوجھ ایڑھی کے ماس کو پھیلنے پر مجبور کرتا ہے اور اگر اس دوران ماس میں نمی کی کمی واقع ہو جائے تو ایڑھی پھٹنے لگتی ہے۔
آپ کا وزن نارمل ہے یا نہیں یہ جاننے کے لیے آپ بی ایم آئی کیکلولیٹر کا استعمال کر سکتے ہیں، کسی بھی سرچ انجن جیسے گوگل وغیرہ میں بی ایم آئی کیکلولیٹر کو سرچ کریں اور اپنا قد اور وزن ڈال کر اپنی باڈی کا ماس انڈیکس چیک کریں اور اگر وزن زیادہ ہے تو اُسے کم کرنے پر توجہ دیں کیونکہ موٹاپا نہ صرف آپ کی ایڑھی کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اور بہت سی دائمی بیماریوں کی جڑ ہے۔
نمبر 2 وٹامنز اور منرلز کی کمی
اگر آپ اپنی خوراک پر دھیان نہیں دیتے یا ایسی خوراک کھا رہے ہیں جس سے جسم کی مطلوبہ مقدار کی نیوٹریشنز حاصل نہیں ہورہی تو اس سے جہاں صحت کے متعلق اور بہت سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں وہاں وٹامنز اور منرلز کی کمی سے آپ کی جلد سخت اور خشک ہو سکتی ہے اور ایسے میں ایڑھی کا پھٹنا وٹامنز اور منرلز کی کمی کی ایک علامت ہے۔
اپنی خوراک میں مناسب نیوٹریشنز شامل کریں خاص طور پر ایسے کھانے جو وٹامن اے، بی، سی، ای اور منرلز خاص طور پر زنک اور اومیگا تھری جیسے فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوں۔
نمبر 3 غلط جوتے جو پاؤں کو تکلیف دیں
پیچھے سے کُھلے جُوتے جیسے چپل، سینڈل وغیرہ کا زیادہ استعمال بھی ایڑھی کو پھاڑ سکتا ہے کیونکہ ایسے جُوتے پہننے سے ایڑھی کا ماس وزن پڑنے سے پھیلتا ہے اور پھیلنے سے اُس پر کریک پڑ سکتے ہیں۔
کام کے اوقات میں کوشش کریں کے اسیے جُوتوں کا استعمال کریں جو آپ کے پاؤں کو اچھی طرح کؤر کر کے رکھیں (جیسے پیچھے سے بند جُوتے) اور اندر سے نرم ہوں تاکہ وزن پڑنے سے پاؤں سٹریس سے بچے رہیں۔
نمبر 4 حیض کے بعد
کُچھ خواتین میں حیض کے بعد پاؤں کی ایڑھی پر کریکس پڑ جاتے ہیں ایسی صُورتحال میں پاؤں کی ایڑھی پر ایسٹروجن والے لوشن استعمال کرنا مدد گار ثابت ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس صُورتحال سے ڈاکٹر کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ صحیح علاج تشخیص ہو سکے۔
نمبر 5 مسلسل کھڑے رہنا
زیادہ دیر تک کھڑے رہنا سے بھی پاؤں پر مسلسل بوجھ پڑا رہتا ہے اور اس مسلسل بوجھ کو ایڑھی برداشت نہیں کرپاتی اور اس پر کریک پڑنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، اگر آپ کام کے دوران یا کسی اور وجہ سے زیادہ دیر تک کھڑے رہتے ہیں تو کوشش کریں کے وقفے وقفے سے پاؤں پر پڑنے والا وزن پاؤں کے پنجے پر تھوڑی دیر منتقل کریں تاکہ ایڑھی کو آرام مل سکے اور کام کے دوران لازمی آرام دہ جُوتوں کا استعمال کریں۔
نمبر 6 زیادہ گرم پانی سے نہانا
تیز گرم پانی سے نہانے سے بھی جلد پر خُشکی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ تیز گرم پانی جلد کی نمی کو خشک کرتا ہے اور اکثر صابن اور شیمپو وغیرہ بھی ایسے کمیکلز پر مشتعمل ہوتے ہیں جو جلد کے اندر موجود آئل کو خُشک کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
اگر آپ کی ایڑھیاں پھٹ رہی ہیں توتیز گرم پانی سے نہانے کی عادت بدلیں اور وارم پانی سے 5 سے دس منٹ نہائیں اور زیادہ دیر پانی کے اندر مت رہیں۔
ایڑھی کے کریکس کے لیے کارآمد ٹوٹکے
ایڑھی کے کریکس پاؤں کی ایک عام بیماری ہے جو بڑوں کیساتھ ساتھ بچوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور عام طور پر اس بیماری سے کوئی سیریز کنڈیشن پیدا نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ پاؤں خُوبصورت نہیں لگتے لیکن اگر لمبے عرصے اس پر توجہ نہ دی جائے تو یہ کریکس گہرے ہوسکتے ہیں اور چلنے پھرنے میں تکلیف پیدا ہو سکتی ہے۔
ایڑھی کے کریکس سے چُھٹکارے کے لیے درجہ ذیل ٹوٹکے آپکے کام آسکتے ہیں۔
نمبر 1 شہد کیساتھ
شہد ایڑھی کے کریکس ختم کرنے کے لیے ایک قُدرتی دوا ہے، میڈیکل سائنس کے مُطابق شہد کے اندر اینٹی مائیکروبیل اور اینٹی بیکٹریل خُوبیاں شامل ہیں جو زخم بھرنے میں انتہائی کارآمد ہو سکتی ہیں۔
رات کو سونے سے پہلے پاؤں کی ایڑھیوں پر شہد مل دیں اور صبح اُٹھ کر پاؤں دھو لیں یا نہا لیں اس سے آپ کو خاطر خواہ فائدہ حاصل ہو گا۔
نمبر 2 گری کا تیل

گری کا تیل ہماری جلد کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے جسے اکثر ڈرماٹالوجیسٹ خُشک جلد، چنبل اور ایکزمیا جیسی جلد کی بیماری میں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
گری کے تیل میں اینٹی اینفلامیٹری اور اینٹی مائیکروبیل خوبیاں شامل ہوتی ہیں اس لیے ایڑھی پر گری کا تیل ملنا خاص طور پر نہانے کے بعد اور رات کو سونے سے پہلے ایڑھی کے کریکس کو ختم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
نمبر 3 سرکہ کیساتھ
ایک کپ پانی میں آدھا کپ سرکہ ڈالکر اس میں تھوڑی دیر پاؤں بھیگے رہنے دینا خاص طور پر ایڑھیاں بھی کریکس کو ختم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو سکتا ہے، سرکہ کی باس تیز ہوتی ہے لیکن پاؤں خُشک ہونے کے بعد یہ باس ختم ہوجاتی ہے اور اس مکسچر میں پاؤں بھگونے کے بعد پاؤں پر کسی بھی موئسچرائزر وغیرہ کا استعمال مزید مفید ثابت ہوتا ہے۔
نمبر 4 پیٹرولیم جیلی
پیٹرولیم جلی بھی جلد کی خشکی کو ختم کرنے کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے اسے رات کو سونے سے پہلے ایڑھیوں اور پاؤں پر مل دیں اور 100 فیصد کاٹن سے بنی ہُوئی جرابیں پہن کر سوجائیں یہ آپ کی پاؤں کی جلد سے موئسچرائزر کو نکلنے نہیں دے گااور 100 فیصد کاٹن سے بنی جرابیں جلد کی آکسیجن ختم نہیں کریں گی اور اسکے ساتھ ساتھ آپ کی بیڈ شیٹ بھی جیلی کے داغوں سے محفوظ رہے گی۔
نمبر 5 کیلے کیساتھ
کیلے کا چھلکا اُتار کر اسے میش کر کے ایڑھی پر لگا دیں اور کم از کم 10 منٹ تک لگا رہنے دیں یہ بھی آپ کی ایڑھی کے کریکس کو ختم کرنے اور ایڑھی کے ماس کو نرم اور ملائم رکھنے میں آپکا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
نمبر 6 لیسٹرین اور سرکہ
لیسٹرین اینٹی سیپٹیک خوبیوں کی حامل ہے ایک کپ لیسٹرین میں ایک کپ سرکہ شامل کریں اور اس میں دو کپ پانی ڈالکر اسے پانی میں اپنے پاؤں دس سے پندراں منٹ بھیگے رہنے دیں، یہ طریقہ بھی آپ کی ایڑھی کے کریک بھرنے میں انتہائی مُفید ثابت ہوسکتا ہے۔