پامسٹری ہاتھ کو دیکھ کر ماضی، حال اور مُستقبل کو جاننے کا علم ہے مگر چُونکہ اس علم کے پاس اپنی بات ثابت کرنے کے لیے سائنس کی طرح کوئی ثبوت نہیں ہوتا اس لیے اہل نظر کی ایک بڑی تعداد اسے تنقید کا نشانہ بناتی ہے اور فضول اور من گھڑت باتوں کا علم کہہ کر یکسر نظر انداز کر دیتی ہے۔
مگر اہل علم پامسٹری کی ان تھیوریز کو یکسر نظر انداز نہیں کرتے اور اسے pseudoscience میں شُمار کرتے ہیں اور اس کا مطالعہ کرتے ہیں۔
اس آرٹیکل میں ہم اس بحث میں جائے بغیر کے یہ علم سچا ہے یا جھوٹا پامسٹری کی اُس تھیوری کا مطالعہ کریں گے جس میں پامسٹ ہاتھ اور کلائی کی لائنوں سے حال یا مستقبل میں لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں کی تشخیص کرتے ہیں۔
کلائی کی لکیریں
یہ لائنز جنہیں Bracelet Lines کہا جاتا ہے ہاتھ اور کلائی کے جوائنٹ سے شروع ہوتی ہیں اور پامسٹ ان لکیروں کا مطالعہ مردوں میں دائیں ہاتھ کی کلائی سے اور عورتوں کی بائیں ہاتھ کی کلائی سے کرتے ہیں۔
عام طور پر لوگوں میں کلائی کی لکیریں دو یا تین ہوتی ہیں اور بہت کم لوگوں میں مکمل 3 لکیریں پائی جاتی ہیں اور بہت ہی کم ہوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی کلائی پر 4 لکیریں ہوتی ہیں۔
کلائی کی پہلی لکیر
کلائی کی پہلی لائن پامسٹ کے نزدیک صحت اور امارت کی لائن مانی جاتی ہے اور یہ لائن 1 سے 28 سال تک کی زندگی میں انسانی صحت اور سماجی اور معاشی حالت کو ظاہر کرتی ہے۔
پامسٹ کے نزدیک اگر کلائی پہلی لائن گہری اور سیدھی ہو تو یہ صحت مند زندگی کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر مضبوط ہونے کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔
اور اگر یہ لائن باریک ہو یا کٹی ہوئی ہو یا مدہم ہو تو اسے کمزور جسم کی علامت سمجھا جاتا ہے اور پامسٹ حضرات کا کہنا ہے کہ ایسے افراد اگر 28 سال تک کی عُمر میں اپنی خوراک وغیرہ کا ٹھیک طرح سے خیال نہ رکھیں تو وہ بہت سی بیماریوں میں لاحق ہو سکتے ہیں اورزیادہ تر ان میں پھیپھڑوں اور گُردوں کی بیماریوں کے ظاہر ہونے کے خدشات ہوتے ہیں، پہلی لائن کی کمزوری کو مردوں میں Prostate یعنی مثانے کی بیماریوں کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
اور اگر خواتین کی پہلی لائن کمزور اور ٹُوٹی ہوئی ہو تو خدشہ ہوتا ہے کہ پہلے بچے کی پیدائش میں اُسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر وہ احتیاط نہیں کرے گی تو پہلابچہ ضائع بھی ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اس لائن کی کمزوری عورتوں میں بانجھ پن کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔
کلائی پر دُوسری لائن
کلائی کی دُوسری لائن پامسٹری میں انسان کی 28 سال سے لیکر 56 سال تک کی عُمر میں صحت اور سماجی اور معاشی حثیت کو ظاہر کرتی ہے۔
پامسٹ حضرات کے مُطابق اگر دوسری لائن گہری اور سیدھی ہے تو یہ صحت مند زندگی ہونے کی علامت کیساتھ ساتھ سماجی اور معاشی طور پر مضبوط ہونے کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔
کلائی پر دوسری لائن کا کمزور ہونا ، مدہم ہونا، یا ٹُوٹے ہونا خراب صحت کی علامت سمجھا جاتا ہے اور پامسٹ کا کہنا ہے کے ایسے افراد ہائی کولیسٹرال اور بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں اور ان افراد کا دل کی بیماریوں میں مُبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
کلائی پر تیسری لائن
یہ لائن بُڑھاپے کی زندگی میں صحت اور سماجی و معاشی حثیت کی علامت مانی جاتی ہے اور اس لائن کے گہرے اور سیدھے ہونے کو اچھی صحت اور ویلتھ کی علامت سمجھا جاتا ہے اور پامسٹ حضرات کا کہنا ہے کہ گہری تیسری لائن والے لمبی اور صحت مند عُمر پاتے ہیں اور اگر تیسری لائن مدہم ہے، یا کٹی ہوئی ہے، یا باریک ہے تو ایسے افراد بُڑھاپے میں کمزور ہوجاتے ہیں اور زیادہ عرصہ Survive نہیں کرپاتے۔
کلائی پر چوتھی لائن
پامسٹ حضرات کا کہنا ہے کہ کلائی پر چوتھی لائن بہت ہی کم لوگوں میں موجود ہوتی ہے اور جن کی کلائی پر یہ لائن ہو وہ بہت زیادہ خُوش قسمت اور کثیراولاد پاتے ہیں اور بڑے بڑے خاندانوں کی بُنیاد رکھتے ہیں اور اگر یہ لائن گہری اور لمبی ہو تو ایسے افراد کے خود اور ان کے خاندان معاشرے میں طاقت اور قُوت حاصل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں سے ممتاز نظر آتے ہیں۔
جن حضرات کے ہاتھ میں صحت کی لائن نہیں ہوتی اُن کے متعلق پامسٹ حضرات کا کہنا ہے کہ صحت کے مسائل سے دوچار نہیں ہوتے۔
ہاتھ پر صحت کی لائن
پامسٹ ہاتھ پر دوسری لائنوں کے علاوہ صحت کی لائن کا مُطالعہ بھی کرتے ہیں اور اُن کے نزدیک اس لائن کا گہرا اور سیدھا ہونا اچھی اور صحت مند زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اسی طرح اس لائن کا کمزور مدہم یا ٹُوٹا ہُوا ہونا خراب صحت اور بہت سی بیماریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
پامسٹ کا کہنا ہے اگر صحت کی لائن میں بریکس ہوں تو یہ مالی طور پر پریشانیوں کی علامت ہے اور اگر صحت کی لائن پر کاٹے لگے ہوں تو ایسے افراد کا حادثات کا شکار ہونے کے چانس زیادہ ہوتے ہیں، اگر صحت کی لائن پر سرکل ہوں تو پامسٹ تھیوریز کے مُطابق ایسے افراد ایسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جس میں سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔
اور اگر یہ لائن کانٹے جیسے ہو تو ایسے افراد دائمی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں جیسے شوگر اور بلڈ پریشر وغیرہ جو انسانی جسم کو کمزور کرتی ہیں۔