بجلی کی ایجاد اٹھارویں صدی کی ایک عظیم ایجاد ہے جسے پہلے پہل صرف بلب سے روشنی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا مگر وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ آج یہ ہماری زندگی کا ایک اہم جُز بن گئی ہے اور اس سے چلنے والی اشیا کی لسٹ کی گنتی کرنا اب تقریباً نا ممکن ہے۔
تھالس، بیجمن فرینکلن، مائیکل فریڈی جیسے سائنس دان جنہوں نے بجلی کی ایجاد میں اہم کردار ادا کیا آج اُن کی اس ایجاد سے دُنیا کا نظام چل رہا ہے مگر وقت گُزرنے کیساتھ ساتھ بجلی کی قیمت اتنی بڑھ چُکی ہے کے ایسا لگتا ہے کہ اگلے کُچھ سالوں میں یہ عام انسان کی پہنچ سے بلکل باہر ہوجائے گی۔
اس آرٹیکل میں ہم بجلی سے چلنے والی چند ایسی گھریلو ایپلائنسیز کا ذکر کریں گے جنہیں ہم استعمال کرنے کے بعد اگر بند بھی کر دیں مگر ساکٹ سے سوئچ آف کر کے اُن کی تار نہ اُتاریں تب بھی وہ بجلی کو استعمال کرتے رہتے ہیں اور ہمارے بجلی کے بل میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
نمبر 1 موبائل چارجرز
ہم عام طور پر موبائل چارج کرنے کے بعد چارجر سے علیحدہ کرتے ہیں اور چارجر کو ساکٹ میں لگا رہنے دیتے ہیں اورسوئچ آف نہیں کرتے، موبائل چارجرز کو سوئچ آف نہ کیا جائے تو بھی وہ بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں اور روزانہ تقریباً 2 واٹ بغیر موبائل چارج کیے بجلی پھونک دیتے ہیں، گو کہ 2 واٹ بجلی اتنی مہنگی نہیں کہ ہم اس کی پرواہ کریں لیکن اگر 20 کروڑ عوام میں سے 3 کروڑ لوگ موبائل چارجر استعمال کر رہے ہوں اور ایسا کر رہے ہوں تو وہ روزانہ تقریبا 6 ہزار کلوواٹ بجلی بغیر استعمال کیے ضائع کر دیتے ہیں جو کے ایک بڑا نقصان ہے۔
نمبر 2 ڈیجیٹل ٹی وی کا چینل باکس
یہ پروڈکٹ بھی اب تقریباً ہر گھر میں موجود ہے اور ہم عام طور پر اسے ریموٹ سے آف کر دیتے ہیں مگر سوئچ آف نہیں کرتے۔
ریموٹ سے آف کرنے کے بعد ایسی ایپلائنسیز سٹینڈ بائی مُوڈ میں چلی جاتی ہیں اور بجلی کا استعمال جاری رکھتی ہیں، ڈیجیٹل ٹی وی چینل باکس سٹینڈ بائی مُوڈ پر روزانہ تقریباً 22 سے 25 واٹ بجلی پھونک دیتا ہے اور اگر ہم اسے سوئچ آف کر دیں تو ماہانہ تقریباً ایک کلو واٹ کے لگ بھگ بجلی بچا سکتے ہیں۔
نمبر 3 ٹی وی
ڈیجیٹل باکس کی طرح ٹی وی بھی سٹینڈ بائی مُوڈ پر بجلی پھونکتا رہتا ہے اگرچہ آج کے جدید ایل سی ڈی اور ایل ای ڈی ٹی وی پُرانے پکچر ٹیوب ٹی وی سے بہت کم بجلی استعمال کرتے ہیں مگر پھر بھی یہ ٹی وی سٹینڈ بائی مُوڈ پر روزانہ تقریباً 24 سے 30 واٹ بجلی ضائع کر دیتے ہیں۔
نمبر 4 ڈسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کمپیوٹر
کمپیوٹر بھی آج کے انسان کی زندگی کا ایک اہم جُز ہے، ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر ڈسک ٹاپ کمپیوٹر سے تقریباً آدھی بجلی استعمال کرتا ہے اور اگر ہم ڈسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کو سلیپ مُوڈ میں چلتا چھوڑ دیں تو یہ بند نہیں ہوتے بلکہ مسلسل بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں، ایک اندازے کے مُطابق ایک لیپ ٹاپ سلیپ مُوڈ میں 96 واٹ سے زیادہ بجلی روزانہ پھونک دیتا ہے یعنی تقریباً 3 کلوواٹ ماہانہ یہ ہمارے بجلی کے بل میں اضافہ کرتا ہے۔
نمبر 5 ٹائمر ایپلائنسیز
مائکرو ویو، اے سی وغیرہ یا وہ ایپلائنسیز جن پر ٹائمر میٹر وغیرہ جلتے رہتے ہیں سٹینڈ بائی مُوڈ پر روزانہ 108 واٹ سے زیادہ بجلی ضائع کر دیتے ہیں۔
عام طور پر لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے بہت ہی محدود مقدار میں بجلی ضائع ہوتی ہے لیکن اگر گھر کی ایسی تمام اشیا کو گنا جائے اور اُن کی ضائع کی ہوئی بجلی کو جمع کیا جائے تو یہ ہمارے بجلی کے بل میں خاطر خواہ کمی لا سکتی ہے اور اگر ساری قوم اس بات پر دھیان دینے لگے تو کوئی شک نہیں کہ اتنی بجلی بجائی جاسکتی ہے جس سے کئی ملیں چل سکیں اور کئی لوگوں کو روزگار میسر آ جائے۔