جغرافیائی لحاظ سے پاکستان جیسا خوبصورت ملک دُنیا میں کوئی دُوسرا نہیں ہے اور اگر آپ فلک بوس پہاڑ، دُودھیا دریا، اور سبز پوش وادیوں کو دیکھنے کے شوقین ہیں تو پاکستان جیسا کوئی اور مُلک آپ کو دُنیا کے نقشے پر نہیں ملے گا کیونکہ یہاں 7 ہزار میٹر سے اُونچے ان گنت پہاڑ ہیں، سیکنٹروں وادیاں ہیں اور اس کے شمالی علاقہ جات میں ہر گلی کا اپنا دریا ہے جس کا شفاف دُودھیا پانی دیکھنے والی آنکھ کو تسکین اور سکون بخشتا ہے۔
اس آرٹیکل میں آج آپ کو پاکستان کی سب سے خوبصورت وادی کا تعارف اور تصویری سیر کروائی جائے گی۔ ویسے تو پاکستان کی سب ہی وادیاں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں لیکن انٹرنیٹ پر سیاحوں نے اس خاص وادی کو سب سے زیادہ ریٹینگ دے رکھی ہے تو آئیے چلتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یہ وادی کہاں ہے اور اسکا کیا نام ہے۔
منی مارگ

پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان میں استور ڈسٹرکٹ سے 78 کلومیٹر کے فاصلے پرموجود منی مارگ آزاد کشمیر کا ایک انتہائی خوبصورت گاؤں ہے جسے منی مارگ کہا جاتا ہے۔ یہ گاؤں چلم چوکی چیک پوسٹ سے تقریباً 36 کلومیٹر کے فاصلے پر ساؤتھ کی طرف بُرزل نالے کے ساتھ آباد ہے اور یہاں تک جانے کے لیے استور سے ایک سڑک جو کہ بُرزل پاس سے ہوتی ہُوئی گزرتی ہے جاتی ہے۔ یہ گاؤں سطح سمندر سے 2 ہزار 8 سو 44 میٹر کی بُلندی پر قائم ہے جہاں جانے کے لیے عام طور پر جیپ وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

سن 1947 اور 48 میں اس پہلی کشمیر جنگ کے دوران اس گاؤں کو گلگت سکاوٹس اور جموں اینڈ کشیر کی سٹیٹ فورس جیسے ٹائیگر فورس کہا جاتا ہے نے فتح کیا اور یہاں کا کنٹرول سنبھالا۔ اس علاقے کے لوگ اپنی انتہائی خوبصورت مادری زبان بولتے ہیں جسے شینا کہا جاتا ہے۔ منی مارگ میں جولائی کا مہینہ سب سے گرم تصور کیا جاتا ہے جب یہاں کا درجہ حرارت دن کے اوقات میں 19 ڈگری تک گرم ہوتا ہے اور یہاں کا سب سے سرد مہینہ جنوری ہے جب یہاں کڑاکے کی سردی پڑتی ہے اور درجہ حرارت منفی 18 ڈگری سے بھی نیچے گر جاتا ہے۔

یہاں کے رہنے والے زیادہ تر کھیتی باڑی کرتے ہیں اور چونکہ سردی کے موسم میں یہاں رہنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے اس لیے یہاں کے لوگ پاکستان کے دُوسرے علاقوں میں جا کر کاروبار اور محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اس علاقے میں رب کائنات نے ایسے پودوں کو پیدا کیا ہے جو انسانی صحت کے لیے کئی خوبیاں رکھتے ہیں اور بہت سی بیماریوں میں شفا دیتے ہیں اسی لیے یہاں کے لوگ زیادہ تر ان جڑی بوٹیوں کو فروخت کر کے آمدن حاصل کرتے ہیں اور اسکے علاوہ یہاں آلو کی فصل بھی کاشت کی جاتی ہے جو اس علاقے کے لوگوں کی آمدن کا ایک بڑا ذرئیعہ ہے۔

اگر آپ منی مارگ کی سیاحت کرنا چاہتے ہیں تو قراقرم ہائی وے سے چلاس کے بعد استور جانے والی سڑک پر آپ کو استور جانا پڑے گا اور وہاں سے منی مارگ کے لیے کوئی ایسی گاڑی حاصل کرنی پڑے گی جو فور بائی فور ہو۔ ویسے لوگ اپنی عام گاڑیوں میں بھی اس علاقے کی طرف جاتے دیکھائی دیتے ہیں لیکن بعد میں اپنا یہی تجربہ بیان کرتے ہیں کہ فور بائی فور گاڑی ہی بہتر رہتی ہے۔

منی مارگ میں پاکستان آرمی کا زبردست کنٹرول ہے اور اگر آپ یہاں رات گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو استور سے این او سی لینا پڑے گا یا کسی ایسے آرمی آفیسر سے سفارش حاصل کرنی پڑے گی جو آپ کو جانتا ہو اور یہاں آپ کے قیام کے لیے سفارش کر دے لیکن دن کے اوقات میں اسے دیکھ کر اگر آپ واپس آ جائیں تو پھر آپ کو کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔

منی مارگ کو دیکھنے والے اپنے تجربے میں یہی بتاتے ہیں کہ یہ دُنیا کی سب سے خوبصورت وادی ہے جہاں دل بلا وجہ مچلتا ہے اور جذبات بے قابو ہوتے ہیں اور انسان قدرت کے اس عظیم شاہکار کو دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔ اگر آپ نے منی مارگ کی سیر اب تک نہیں کی اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی سیاحت کرنا چاہتے ہیں تو اس وادی کو لازمی دیکھنے جائیں جہاں گرمیوں میں گرمی نہیں بہار کا موسم ہوتا ہے اور خوبصورت پھول کھلتے ہیں جو دیکھنے والوں کو پھر کبھی نہیں بھولتے۔
Feature Image Preview Credit: Mazhar Nazir, CC BY-SA 4.0, and Nehanasim, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons