پاکستان کی 2 کروڑ سے زائد خواتین روزانہ گوگل سے کیا سوالات کرتی ہیں راز کھل گیا

Posted by

موبائل میں انٹرنیٹ کی آمد کے بعد پاکستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد نے انٹرنیٹ سے آشنائی حاصل کر لی ہے۔ موبائل انٹرنیٹ آنے سے پہلے پاکستان میں خواتین کے انٹرنیٹ استعمال کرنے کا تناسب 10 فیصد سے بھی کم تھا اور اب یہ تناسب 30 فیصد سے اوپر چلا گیا ہے۔

انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کرنے کے لیے گوگل ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اور خواتین بھی کسی چیز کے بارے میں جاننے کے لیے عام طور پر گوگل یا یو ٹیوب وغیرہ کو ترجیح دیتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 75 فیصد انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین کی عمریں 15 سے 34 سال کے درمیان ہیں اور یہ خواتین گوگل سے زیادہ تر محبت بھرے اشعار، موٹاپے سے نجات، خوبصورت نظر آنے کے لیے میک اپ اور ملبوسات، جیولری، اور نوکری اور تعلیم وغیرہ کی معلومات پر سرچ کرتی ہیں۔

وہ خواتین جو بچپن سے ہی اپنے کیئریر کے بارے میں پرجوش ہوتی ہیں وہ انٹرنیٹ پر اس سے متعلق معلومات تلاش کرتی ہیں جن میں تعلیم سے متعلق اور نوکری سے متعلق معلومات ہیں اور ان معلومات تک ان کو رسائی ہونے کے بعد سے آپ کو پاکستان کے ہر شعبہ میں خواتین مردوں سے بھی آگے کام کرتی نظر آتی ہیں خاص طور پر بینکینگ کے شعبے میں یہ مردوں سے کہیں زیادہ کامیاب ہیں۔

پاکستان کی خواتین کی بڑی تعداد موٹاپے سے پریشان ہے اور اس تعداد میں 24 سال سے زیادہ عمر کی خواتین زیادہ شامل ہیں اور یہ خواتین اکثر گوگل سے پتلے ہونے کے مشورے دریافت کرتی ہیں اور مختلف بیماریوں سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد اپنے آس پاس رہنے والوں کی صحت کی خاص طور پر بچوں کی صحت کی اچھی نگرانی کر لیتی ہیں۔

وہ خواتین جو غیر شادی شدہ ہیں اور کسی کی محبت میں گرفتار ہیں اور آن لائن ملنا جن کے لیے کسی جنت سے کم نہیں ہے وہ گوگل اور یوٹیوب کی بجائے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کو ترجیح دیتی ہیں اور گوگل سے میک اپ وغیرہ کرنے اور سمارٹ اور خوبصورت بننے کے طریقے جانتی ہیں۔

یہ بات قابل افسوس ہے کہ پاکستان میں 30 سال سے بڑی عمر کی خواتین کے علاوہ اب 20 سال کی خواتین بھی گوگل سے ڈپریشن دُور کرنے کے طریقے دریافت کر رہی ہیں اور اس کی وجہ ملک کی خواتین میں بڑھتی ہُوئی ڈپریشن ہے جو اُن کی صحت کو اندر ہی اندر سے کھائے جا رہی ہے۔ خواتین میں ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ ان کی ماہواری بھی ہوتی ہے اور ایسے موقع پر گوگل ان کی کافی مدد کر سکتا ہے کیونکہ ماہواری کی ڈپریشن کے متعلق انٹرنیٹ پر بہت سی مفید معلومات دستیاب ہیں جن کی مدد سے ماہواری کے مسائل سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔

پاکستانی خواتین اپنے بالوں کے بارے میں بھی کافی پرجوش ہیں اور گوگل سے ان کی صحت کے بارے میں بہت سے سوالات کرتی ہیں اور یوٹیوب پر انہیں خود سے کاٹنے اور سنوارنے کے طریقے سیکھتی ہیں۔ یوٹیوب کی ویڈیوز نے خواتین کے لیے مختلف اقسام کا کھانا پکانا آسان بنا دیا ہے وہاں طرز زندگی کو بہتر بنانے میں اس کا ایک بڑا کردار ہے خاص طور پر ہیلتھ اور فٹنس کی معلومات حاصل کرنا خواتین کے لیے اب بہت آسان ہو چکا ہے۔

پاکستان میں غیر اخلاقی ویب سائٹس استعمال کرنا ممنوع ہے لیکن پروکسی نیٹ استعمال کرنا ممنوع نہیں ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے تقریباً 20 فیصد افراد ایسی ممنوع سائٹس کو استعمال کرتے ہیں اور ان استعمال کرنے والوں میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں لیکن مرد تعداد میں کہیں زیادہ ہیں۔

خواتین آن لائن سرگرم ہیں

پاکستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا سے وابستہ ہو چُکی ہے جہاں انہیں روزانہ کی بیناد پر بہت سی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ساتھ ہی دوست احباب سے جڑے رہنے کا موقع بھی ملتا ہے اور اچھے لوگوں سے ملنا انسان کی صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب کرنے کا باعث بنتا ہے۔