ماہرین کے مطابق زلزلہ آنے کی سب سے بڑی وجہ زمین کے نیچے چٹانوں کا کسی خرابی کی وجہ سے پھٹنا اور ٹوٹنا ہے جس سے توانائی خارج ہوتی ہے اور زمین کی سطح پر زلزلہ محسوس ہوتا ہے اور عام طور پر یہ صورتحال اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب زمین کی سطح کے نیچے دو چٹانیں یا پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں اور ایک دوسرے میں پھنس جاتی ہیں اور پھر ایک دوسرے کو دھکیلنے کے لیے زور لگاتی ہیں اور ٹوٹ یا پھٹ جاتی ہیں۔
پاکستان کی سر زمین کا شُمار دُنیا کے اُن خطوں میں ہوتا ہے جہاں بڑے زلزلے آنے کے خدشات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر 1935 میں کوئٹہ میں آنے والا زلزلہ اور 2005 میں کشمیر کا زلزلہ سر زمین پاکستان پر آنے والے انہیں زلزلوں کی کڑیاں ہیں جن کے خدشات کا اظہار ماہرین کرتے ہیں۔
ورلڈ ہیلٹھ آرگنائزیشن کی 2013 کی ایک رپورٹ کے مُطابق پاکستان کی 20 فیصد آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں شدید زلزلہ آنے کے خدشات موجود ہیں اور اسی رپورٹ کے مُطابق پاکستان کی 40 فیصد آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں خطرناک سیلاب آ سکتے ہیں اور پاکستان کی 1 فیصد آبادی لینڈ سلائیڈ ایریاز کے خطرے کے اندر ہے۔
اس آرٹیکل میں ماہرین کے اُن خدشات کو شامل کیا جارہا ہے جو اُنہوں نے پاکستان کے اندر آنے والے بڑے زلزلوں کے متعلق ظاہر کیے ہیں۔ ماہرین سرزمین پاکستان کو زلزلہ وارننگز کے لیے 4 حصوں میں تقسیم کرتے ہیں جس میں زون ون سب سے کم شدت کے زلزلے والے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں 0.8 سے کم شدت کے زلزلے محسوس کیے جاسکتے ہیں اور اسی طرح زون 4 سب سے زیادہ شدت کے زلزلہ آنے والے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں 3.4 کی شدت سے بڑے زلزلے کسی بھی وقت پیدا ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کے وہ شہر جو شدید زلزلوں کا مرکز ہیں
جیالوجی کے ماہرین کے مُطابق پاکستان کے 6 علاقے ایسے ہیں جو زون 4 میں آتے ہیں یعنی جہاں سے شدید زلزلہ کسی وقت بھی پیدا ہوسکتا ہے اور بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے، ان علاقوں کی زمین کی سطح کے نیچے زمین کی پلیٹیں اور چٹانیں خرابی کی وجہ سے کسی وقت بھی ٹوٹ سکتی ہیں اور زمیں کی خرابی والے ان علاقوں میں سب سے بڑا علاقہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہے جو تقریباً 264 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہُوا ہے اور اس علاقے میں بلوچستان کا دارلحکومت کوئٹہ اور اُس کے اردگرد پھیلے شہر جن میں چمن، مستانگ، قلات، نوشکی وغیرہ شامل ہیں زمین کی خرابی والے اُن حصوں پر قائم ہیں جہاں 3.2 سیکل سے بڑے زلزلے پیدا ہوسکتے ہیں، اس علاقے میں آج تک کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ 1945 میں آیا جو ریکٹر سکیل پر8.1 کی شدت سے ریکارڈ کیا گیا اس زلزلے کا محور مکران کوسٹ کا علاقہ تھا اس علاقے میں دوسرا بڑا زلزلہ جو آج تک کی تاریخ میں ریکارڈ ہُوا 1935 میں آیا جسے 7.7 کی شدت سے ریکارڈ کیا گیا اور اس کا محور علی جان کا علاقہ تھا۔
پاکستان کا دوسرا بڑا علاقہ جہاں شدید زلزلہ پیدا ہو سکتا ہے آزاد جموں کشمیر میں مظفرآباد اور اسے کے اردگرد کا علاقہ ہے جو تقریباً 100 مرببع کلو میٹر پر پھیلا ہُوا ہے اور اس علاقے پر پاکستان اور آزاد جموں کشمیر کے کئی شہر موجود ہیں جن میں باغ، ایبٹ آباد، بالا کوٹ وغیرہ شامل ہیں اس علاقے میں آج تک کی تاریخ کا سب سے شدید زلزلہ 2005 میں آیا جسے ریکٹر سکیل پر 7.6 کی شدت سے ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان کا تیسرا علاقہ جو بڑے زلزلے کا محور ہو سکتا ہے گوادرسے پسنی ساحل سمندر کے ساتھ تقریباً 125 کلومیٹر کی پٹی ہے اور اُس کے اردگرد کا علاقہ ہے جہاں جیالوجی کے ماہرین کے مُطابق زیر زمین علاقہ خرابی کا شکار ہے اور کسی بھی وقت بڑا زلزلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
پاکستان کا چوتھا خطرناک علاقہ جو بڑا زلزلہ پیدا کر سکتا ہے سندھ میں ٹھٹا اور بدین سے آگے ساحل سمندر کا علاقہ ہے جس کے زیر زمین شدید خرابی ہے اور یہ اس علاقے میں کسی بھی وقت بڑا زلزلہ پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
ہمارے ملک کا پانچواں بڑا علاقہ جو شدید زلزلے کا باعث بن سکتا ہے گلگت بلتستان میں چین اور افغانستان کے بارڈر کے ساتھ ہے جو تقریباً 50 کلومیٹر تک پھیلا ہُوا ہے اور کسی بھی وقت آس پاس کے علاقوں میں بڑے زلزلے کا سبب بن سکتا ہے۔
پاکستان کا چھٹا علاقہ سیالکوٹ کے قریب بھارتی باونڈری کے ساتھ ہے جہاں زیر زمین شدید خرابی ہے اور خطرناک زلزلہ کسی بھی وقت پیدا ہو سکتا ہے۔