برصغیر پاک و ہند ایک ایسا خطہ زمین ہے جہاں تاریخ میں باہر سے آنے والی بہت سی قوموں نے حکومت کی اور اس خطے کے رہنے والوں کے کلچرسمیت ہر چیز پر اثر انداز ہُوئے، اس آرٹیکل میں برصغیر کے چند ایسے مشہور اور مزیدار کھانے شامل کیے جارہے ہیں جو درحقیقت پاک و ہند کے شیف حضرات نے نہیں بنائے بلکہ دیگر ممالک سے آکر ہمارے کھانوں کا حصہ بنے۔
نمبر 1 سموسہ

چھوٹوں بڑوں سب میں مقبول سموسہ پاکستان کی ہر گلی میں بکتا ہے اور کھایا جاتا ہے، سموسے کو پہلی دفعہ عرب تاجروں نے 14 ویں صدی کے شروع میں متعارف کروایا جو ان تاجروں کے ساتھ برصغیر پاک وہند کے مغل بادشاہوں کے دربار میں پہنچا اور پھر شاہی کھانوں میں شامل ہوگیا۔
نمبر 2 بریانی

کہا جاتا ہے کہ بریانی مغل شہنشاہ اکبر نے متعارف کروائی مگر درحقیقت اکبر کے ہزاروں باورچی جو دُنیا جہان سے اکبر کے محل میں آکر مُلازمت کرتے تھے اُن میں سے ایرانی باورچیوں نے اسے پکایا اور یہ ڈش اکبر کو بہت پسند آئی۔
نمبر 3 گُلاب جامن

عام طور پر جانا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ شاہ جہاں کے شاہی باورچی نے گُلاب جامن کا بنانے کا طریقہ دریافت کیا تھا لیکن بہت سی روایات سے ملتا ہے کہ گُلاب جامن ایرانیوں کی ڈش تھی اور اس کا نام بھی فارسی زُبان سے لیا گیا ہے گُل یعنی پُھول اور آب یعنی پانی اور جامن بھی فارسی کا لفظ ہے۔
نمبر 4 جلیبی

جلیبی کو ہندوستان میں فارسی بولنے والے تُرک تاجروں نے متعارف کروایا اور پھر یہ مزیدار کھانا پاک و ہند کے بادشاہوں کے دربار میں بے حد مقبول ہُوا اور آج یہاں کی ہر گلی اور بازار میں اسے پکایا جاتا ہے۔
نمبر 5 چائے

چائے کی تمام اقسام کی ابتدا چین سے ہُوئی اور 17ویں صدی میں یہ پودا ہندوستان پہنچا جہاں اسے باقاعدہ کاشت کیا جانے لگا۔
نمبر 6 نان

نان کی ابتدا 25 سو سال پُرانی ہے اور اسے پہلے پہلے فارسیوں نے پکانا شروع کیا اور وہاں سے یہ ہندوستان پہنچا اور بے حد پسند کیا گیا۔
نمبر 7 شوارما

عربوں کی مشہور ڈش اصل میں تُرکی شیف حضرات کی ایجاد ہے جسے 18 ویں صدی میں تُرکی میں پکایا جانے لگا جہاں سے یہ اپنے پکنے کے دلچسپ انداز سے ساری دُنیا میں ہی پکایا اور کھایا جانے لگا۔
نمبر 8 دال چاول
پاک و ہند کا مشہور اور مزیدار کھانا دال چاول نیپالیوں کا من پسند کھانا ہے اور وہیں سے یہ پاک و ہند میں پہنچا اور ہر جگہ کھایا جانے لگا۔