پتھر موسٰی علیہ السلام کے کپڑے لیکر کیوں بھاگا

Posted by

حضرت موسٰی علیہ السلام اللہ کے بہت ہی پیارے بیغمبر تھے جن سے اللہ کو بہت پیار تھا، حضرت موسٰی کی ساری زندگی دلچسپ معجزات سے بھری پڑی ہے مگر آج ہم حضرت موسُی علیہ السلام کے اُس پتھر کا ذکر کریں گے جسے موسیُ علیہ السلام ہر وقت اپنے جھولے میں رکھتے تھے۔

اس پتھر کی لمبائی اور چوڑائی ایک ہاتھ کے برابر تھی اور یہ پتھر مُوسیٰ علیہ السلام کے کپڑے لیکر بھاگ گیا تھا پھر مُوسٰی علیہ السلام نے اسے پکڑا اور اپنے جھولے میں رکھ لیا۔
اس پتھر کی کہانی یُوں شروع ہُوئی کے بنی اسرائیل کے لوگ برہنا ہوکر اکھٹے غُسل کرتے تھے اور مُوسٰی علیہ السلام ان سب کے درمیان ایسے نہانے سے شرماتے تھے لہذا تہہ بند باندھ کر غُسل کرتے یا غُسل کرنے کسی ایسے مُقام پر چلے جاتے جو سنسان ہوتی، بنی اسرائیل نے مُوسٰی علیہ السلام کی اس عادت پر اُن پر بہتان لگا دیا کے مُوسی علیہ السلام کے ستر پر یاں تو کوئی داغ ہے یاں کوئی خرابی ایسی ضرور ہے جو وہ تہہ بند باندھ کر غُسل کرتے ہیں۔

ایک دن جناب مُوسٰی غُسل کے لیے پہاڑوں کے دامن میں ایک چشمے پر گئے اور چونکہ آس پاس کوئی نہیں تھا لہذا بیغمبر خُدا نے اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ کر چشمے میں غُسل شروع کر دیا، غُسل مکمل ہونے پر آپ جب کپڑے اُٹھانے پتھر کے قریب پہنچے تو پتھر سرپٹ بھاگ پڑا، حضرت مُوسی اُسی حالت میں پتھر کے پیچھے بھاگے مگر پتھر نے شہر پہنچ کر دم لیا اور یُوں سارے شہر نے دیکھ لیا کہ حضرت مُوسٰی علیہ السلام بے عیب ہیں اور اُن کے جسم پر کوئی برص یا داغ نہیں ہے، حضرت مُوسٰی نے پتھر کے رُک جانے پر اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو اپنے جھولے میں رکھ لیا۔
حوالہ جات( بخاری ج1،ص483، روح البان ج1، ص 146)۔

اس واقعہ کا ذکر قُرآن پاک میں اللہ سورہ احزاب آیت نمبر 69 میں کرتا ہے

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَكُوۡنُوۡا كَالَّذِيۡنَ اٰذَوۡا مُوۡسٰى فَبَـرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوۡا ؕ وَكَانَ عِنۡدَ اللّٰهِ وَجِيۡهًا ؕ‏
ترجمہ (اے ایمان والو تم ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ (کو عیب لگا کر) رنج پہنچایا تو خدا نے ان کو بےعیب ثابت کیا۔ اور وہ خدا کے نزدیک آبرو والے تھے )