دُنیا کو جدت اختیار کیے ہُوئے ابھی زیادہ وقت نہیں گُزرا اور دور جدید کی مشینری نے اگرچہ انسان کا کام آسان اور تیز کر دیا ہے مگر اس تیزی میں کیا ہمیں پُرانی کوالٹی حاصل ہو رہی ہے یا نہیں یہ بات سوچنے اور غور کرنے کی ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم پُرانی پتھر کی چکی اور نئی سٹیل بلیڈ کی چکی میں پسے ہُوئے آٹے میں فرق جانیں گے تاکہ معیار پر سمجھوتا نہ کیا جا سکے۔
سٹیل بلیڈ چکی
اس قسم کی چکی میں جب آٹا پیسا جاتا ہے تو یہ گندم کو پتھر کی چکی کی نسبت بہت زیادہ تیز رفتاری کیساتھ بغیر کسی انسانی مشقت کے پیس کر آٹا بناتی ہے اس چکی کے بلیڈ تیز رفتاری کے دوران انتہائی گرم درجہ حرارت پر گندم کو باریک ترین ذرات یعنی آٹے میں بدلتے ہیں اور گندم میں موجود بہت سی غذائی صلاحیت کو تیز درجہ حرارت کی وجہ سے جلا دیتے ہیں۔
اس چکی کا گرم درجہ حرارت اناج میں موجود صحت کے لیے مُفید چکنائی اور اینٹی آکسائیڈینٹس کو جلا دیتا ہے اور آٹے میں موجود اہم وٹامنز اور منرلز کو ضائع کردیتا ہے۔
سٹیل بلیڈ میں پسی ہُوئی گندم جہاں غذائی صلاحیت میں پتھر کی چکی کے آٹے سے بہت پیچھے ہوتی ہے وہاں ایسی چکی میں پسی گندم میں موجود فائبر جو کے نظام انہظام کے لیے انتہائی ضروری چیز ہے بھی گرم بلیڈز کی وجہ سے زیادہ تر ضائع ہوجاتی ہے اور اس آٹے کا گلیسمک انڈیکس ہائی ہوجاتا ہے جو کہ شوگر کے مریض افراد کے لیے اچھی غذا نہیں ہے۔
پتھر کی چکی
کام میں سُست مگر کوالٹی میں آج بھی نمبر ون یہ چکی گندم کو پیسنے کے لیے بھاری پتھروں کا استعمال کرتی ہے، پتھر کی اس چکی کو کولڈ پریس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ گندم کی پسائی کے دوران اس چکی کا درجہ حرارت سٹیل بلیڈ سے بہت کم ہوتا ہے۔
اس چکی پر آٹا پیسنے والے کو چکی کے اوپر ڈیوٹی دینی پڑتی ہے اور ڈیوٹی کے دوران وہ ہوا میں آٹے کی خُوشبو سے اندازہ لگا لیتا ہے اگر پتھر زیادہ گرم ہورہے ہوں چنانچہ آٹا پسائی کی سپیڈ فوراً کم کی جاتی ہے یا چکی کو تھوڑی دیر آرام دیا جاتا ہے۔
یہ چکی آٹے کو بہت زیادہ باریک ذرات میں نہیں پیستی لہذا اس چکی کا آٹا جہاں فائبر اور دیگر غذائی اجزا سے بھرپُور ہوتا ہے وہاں اس آٹے کی روٹی سٹیل بلیڈ میں پسے آٹے کی طرح فوری طور پر ہضم ہوکر خُون میں شوگر کا لیول ہائی نہیں کرتی اور گندم کی غذائی صلاحیت کو ضائع نہیں ہونے دیتی۔