پنجابی زُبان کا شُمار انڈو آریان زُبانوں میں ہوتا ہے جو پراکریت زُبانوں سے وجود میں آئی جو اس خطے میں ساتویں سن عیسوی سے پہلے بولی جاتی تھیں اور آج برصغیر پاک و ہند کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر میں پنجابی بولنے والوں کی تعداد 13 کروڑ سے اوپر ہے۔
پنجاب یعنی پانچ دریاؤں کی سرزمین میں جنم لینے والی یہ زُبان پاک وہند میں 30 سے زائد لہجوں جنہیں بولیاں Dialects کہا جاتا ہے بولی جاتی ہے اور اس آرٹیکل میں آپکا تعارف پنجابی کے 10 بڑے اور مزیدار لہجوں سے کروایا جائے گا اور انہیں جان کر آپ بھی بڑے بزرگوں کی طرح زُبان کا لہجہ سُن کر بتا دیں گے کہ بندہ پنجاب کے کس شہر سے آیا ہے۔

نمبر 1 ماجی پنجابی
پنجابی کا یہ لہجہ سب سے زیادہ بولا جانے والا لہجہ ہے جو خالص پنجابی زُبان کے قریب تر ہے اور دریائے جہلم اور دریائے بیاس کے درمیان موجود علاقوں میں بولا جاتا ہے اور ان علاقوں کو ماجھا کے علاقے کہتے ہیں ان میں لاہور، شیخوپُورہ، قصور، اوکاڑہ، گوجرانولہ، سیالکوٹ، ناروال، گُجرات اورجہلم کے کُچھ علاقوں کیساتھ بھارتی پنجاب میں امرتسر، ترن ترن صاحب، گُرداسپور وغیرہ کے علاقے شامل ہیں۔
ماجی پنجابی کیونکہ ایک بڑے خطے پر بولی جاتی ہے اس لیے ہر ڈسٹرکٹ میں اس کے لہجے میں تھوڑا فرق پایا جاتا ہے جیسے لاہور کے رہنے والے (لتی اُو، دیتی اُو، ڈیش بازیاں) جیسے الفاظ الفاظ استعمال کرتے ہیں، سیالکوٹ کے ماجی لہجے میں” ر” کو” ڑ” بولا جاتا ہے اور ترلے کو تڑلا بولا جاتا ہے اور گُجرات میں "سُو” کا استعمال زیادہ ہوتا ہے جیسے (گیا سُو، آیا سُو) وغیرہ۔
نمبر 2 دوآبہ پنجابی
دوآبہ دریائے ستلُج اور دریائے بیاس کے درمیانی علاقوں میں بولا جانے والا پنجابی لہجہ ہے اور اس لہجے کو فیصل آبادی اور لائلپوری پنجابی بھی کہا جاتا ہے جو فیصل آباد کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ جڑانوالہ وغیرہ اور انڈیا میں جالندھر، کپورتھالا، ہوشیارپُور کے آس پاس کے علاقوں میں بولی جاتی ہے۔
دوآبی بولی میں (کداں، ویرے، بیرے، چنگا، ہیٹاں بہہ جا، ) جیسے الفاظ عام بولے جاتے ہیں اور عام طور پر جُملے کے آخر میں "وا” بولا جاتا ہے جیسے ” میں سکول جانا ہُندا وا، صُبح صُبح ناشتہ کرنا ہوندہ وا، گیس چلی جاندی وا” وغیرہ اور دوآبہ بولی ماجی بولی سے کافی مختلف ہے جیسے ماجی میں بوری کو تورا اور دوآبہ میں توڑا اسی طرح پھینک دو کو ماجی میں سُٹ دے، دوآبہ میں سِٹ دے، اور بہت اچھا ہُوا کو ماجی میں بوت ودیا ہوگیا اور دوآبہ میں بوت سوہنا ہو گیا اور دروازہ بند کردو کو ماجی میں بُوہا ٹو دے اور دوآبہ میں بوہا بند کر دے کہا جاتا ہے۔
نمبر 3 مالوی پنجابی
یہ لہجہ پاکستانی پنجاب کے کُچھ ڈسٹرکٹ جن میں ویہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، منڈی بہاؤ دین وغیرہ اور بھارتی پنجاب میں لُدھیانہ، پٹیالہ، امبالہ، بھڈینڈا اور فیروزپُور کے آس پاس کے علاقوں میں بولا جاتا ہے۔
ماجی اور مالوی میں الفاظ کا فرق
شوہر اور بیوی کو ماجی میں بندہ بُوڈی اور مالوی میں بندہ جنانی، پُودینے کو ماجی میں پودینہ اور مالوی میں پُوتنا، کھڑے ہوجاؤ کو ماجی میں کھڑ جا اور مالوی میں کھلو جا، دروازہ بند کر دو کو ماجی میں بُوہا بند کر دے اور مالوی میں بر بند کردے، جارہے کو ماجی میں جان دیا اور مالوی میں جاریا وغیرہ کہا جاتا ہے۔
نمبر 4 پوٹھواری پنجابی
پوٹھواری پنجابی کو پہاڑی پنجابی بھی کہا جاتا ہے جوپاکستانی نارتھ پنجاب میں مظفر آباد سے جہلم، گُجر خان، روالپنڈی اور اس کے آس پاس کے اضلاع، اور مری کے پہاڑوں میں اور کشمیر وغیرہ میں بولی جاتی ہے اور اس زُبان میں فعل کو ضمیر کے ساتھ ملا کر بولا جاتا ہے جیسے اُس نے کہا کو ماجی میں اونے آکھیا اور پوٹھاری میں آکھیاس بولا جاتا ہے۔
اُردو کے مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پوٹھواری پنجابی بولتے تھے اور اُن کا کہنا تھا کہ یہ پنجابی کی سب سے میٹھی زُبان ہے اور اگر اس لہجے میں آپ سے کوئی خاتون بات کرے تو آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ آپ کو میٹھے آم کھلا رہی ہے۔
نمبر 5 شاہ پُوری پنجابی
شاہ پُوری زُبان پاکستان میں سرگودھا، ڈیرہ چن پیر، خوشاب، میانوالی، اٹک، چکوال، منڈی بہاؤالدین، جھنگ اور فیصل آباد کے کُچھ حصوں میں بولی جاتی ہے۔
شاہ پُوری پنجابی کا ایک بہت پُرانا اور انتہائی میٹھا لہجہ ہے اور اس زُبان میں گائے جانے والے ماہیے اس زُبان کو سمجھنے والوں کو انتہائی پسند ہیں۔
نمبر 6 جھنگوچی پنچابی
اس لہجے کو رچناوی، چنگوی، چیناوری پنجابی بھی کہتے ہیں اور خانیوال سے جھنگ کے درمیان کے علاقوں میں اور دریائے راوی کے کنارے جن میں ساہیوال، اوکاڑہ وغیرہ شامل ہیں میں بولا جاتا ہے اور یہ لہجہ پنجابی کے دُوسروں لہجوں سے کافی مختلف ہے اور یہ پنجابی کے ایک اور لہجے جانگلی پنجابی سے مشابہت رکھتا ہے۔
نمبر 7 ہندکو پنجابی
اس زُبان کو ہزاروی لہجہ بھی کہا جاتا ہے جو خیبر پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن میں بولی جاتی ہے جس میں ایبٹ آباد، ہری پُور ہزارہ اور مانسہرہ وغیرہ شامل ہیں۔
ہندکو اگرچہ پاکستان کے پشتو بولنے والے صُوبے کا علاقہ ہے مگر راجہ رنجیت سنگھ کے دور میں خیبر پختونخواہ پنجاب کا حصہ تھا اس لیے اس علاقے کے ایک بڑے حصے میں ہندکو پنجابی لہجہ بولا جاتا ہے۔
نمبر 8 ڈوگری پنجابی
ڈوگری زُبان کو بہت سے لوگ پنجابی سے علیحدہ زُبان مانتے ہیں جو جموں اور کشمیر میں بولی جاتی ہے مگر یہ لہجہ بھی پنجابی سے کافی ملتا ہے اور تقریباً 3.5 ملین لوگ اس لہجے میں گفتگو کرتے ہیں۔
نمبر 9 دھانی پنجابی
پوٹھار کے علاقے میں زیادہ تر پوٹھواری لہجہ بولا جاتا ہے لیکن چکوال کے کُچھ علاقوں اور دھانی کے علاقوں میں دھانی پنجابی لہجہ بولا جاتا ہے اور یہ لہجہ شاہ پُوری لہجے کے کافی قریب ہے۔
نمبر 10 سرائیکی
اس لہجے کو مُلتانی بھی کہا جاتا ہے اور اس کو پنجابی سے علیحدہ زُبان بھی مانا جاتا ہے یہ لہجہ جھنگوچی اور سندھی زُبان کے ملاپ سے بنا ہے اور مُلتان، ڈیرہ غازی خان، بھکر، لیہ، خوشاب وغیرہ کے علاقوں میں بولا جاتا ہے۔
Feature Image Preview Credit: Beatrix11freedom, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons