آج کا دور سمارٹ فون کا دور ہے دُنیا میں سمارٹ فونز کی پانچویں جنریشن متعارف کروائی جارہی ہے اور انٹرنیٹ کے ساتھ ساری دُنیا کو منسلک کر دیا گیا ہے لیکن اب سے صرف 2 سے تین دہائیاں پہلے دُنیا ان چیزوں سے بلکل نا آشنا تھی۔
وہ دور ٹی وی سکرین کا دور تھا اور پاکستان میں تو ٹی وی بھی سب گھروں میں نہیں ہوتا تھا، صرف ایک چینل پی ٹی وی دیکھنے کے لیے میسر ہوتا تھا جس پر رات 8 بجے سے لیکر 9 بجے تک قسط وار ڈراموں کا کوئی نہ کوئی سلسلہ پیش کیا جاتا تھا، ان قسط وار ڈراموں کو دوبارہ ٹیلی کاسٹ بھی نہی کیا جاتا تھا۔
وہ دورپاکستان میں پی ٹی وی کا دور تھا اور پی ٹی وی اپنے دیکھنے والوں کو انٹرٹین کرنے کے لیے بہترین ڈرامے پیش کرتا تھا جنہیں دیکھنے کے لیے شہروں میں بازار بند ہوجایا کرتے تھے اوردیہات میں جس گھر میں ٹی وی ہوتا تھا رات 8 سے 9 بجے اُس کے گھر میلے کا سا سماں ہوتا تھا اور سارا گاؤں اکھٹا ہوکر پی ٹی وی کا ڈرامہ دیکھتا تھا جو اُنہیں ہنساتا بھی تھا اور رُلاتا بھی تھا۔
آج بھی لوگ پی ٹی وی کے اُن ڈراموں کو پی ٹی وی کلاسک ڈراموں کے طور پر یاد رکھتے ہیں اور جب موقع ملتا ہے بار بار دیکھتے ہیں اور آج بھی اُن ڈراموں کو دیکھ کر ویسے ہی محضوظ ہوتے ہیں جیسے کبھی پی ٹی وی پر رات 8 سے 9 بجے دیکھ کر محضوظ ہُوا کرتے تھے۔
اس آرٹیکل میں پی ٹی وی کے اُنہیں کلاسیک ڈراموں میں سے پانچ ڈراموں کو شامل کیا جارہا ہے جو نہ صرف پاکستان میں بے پناہ مقبول ہُوئے بلکے پاکستان کے باہر ان ڈراموں کو وہاں کی زُبان میں ڈب کر کے اور سب ٹائٹل کے ساتھ پیش کیا گیا اور ان ڈراموں نے وہاں بھی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔
نمبر 1 ڈرامہ سیریز "وارث”

یہ رنگین ڈرامہ سیریز پی ٹی وی پر 1979 میں پیش کی گئی جس نے نا صرف پاکستان بلکہ چین اور بھارت میں بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس ڈرامے کی تقریباً چالیس منٹ کی ایک قسط ہفتے میں ایک بار پیش کی جاتی تھی اور اگر آپ اپنے بزرگوں سے دریافت کریں تو وہ آپ کو بتائیں گے جس دن یہ ڈرامہ پیش کیا جاتا تھا اُس دن بازاروں میں کرفیو جیسا سماں ہوتا تھا اور لوگ اپنے کاموں کو شام 8 بجے سے پہلے مکمل کرکے ٹی وی کی سکرین کے سامنے بیٹھ جایا کرتے تھے۔
ڈرامے کی کہانی ایک ایسے ظالم جاگیر دار کی کہانی ہے جس کی زمین پر حکومت پاکستان ڈیم بنانا چاہتی تھی مگر جاگیر دار اپنے آباؤ اجداد سے ورثے میں ملی شان وشوکت اور جاگیر کو کھونا نہیں چاہتا تھا چنانچہ وہ حکومت سے ٹکرا گیا۔
نمبر 2 ان کہی

یہ ڈرامہ سیریز پی ٹی وی کراچی سے 1985 میں پیش کی گئی جس نے پاکستان اور بھارت میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے، سڑکوں اور بازاروں کو ویران کر دیا اور سارے پاکستان کو ٹی وی کی سکرین کے سامنے بیٹھنے پر مجبور کر دیا، اس ڈرامے میں شہناز شیخ، شکیل، جاوید شیخ،سلیم ناصر مرحوم، جمشید انصاری، بہروز سبزواری، نے اپنی خُوبصورت اداکاری کے ایسے جوہر دیکھائے کہ آج بھی پڑوسی ملک میں اداکاری کے سکولز میں اس ڈراموں کو اداکاری سیکھنے والے طالبعلوں کو دیکھایا جاتا ہے تاکہ وہ اداکاری کیسے کی جاتی ہے سیکھیں۔
نمبر 3 دُھواں

پی ٹی وی کوئٹہ سے یہ ڈرامہ سیریز 1994 میں پیش کی گئی اور ایکشن سے بھرپُور اس ڈرامے کو پاکستان کی عوام نے بے پناہ پسند کیا ، ڈرامے کی کہانی پانچ دوستوں کی کہانی تھی جنہوں نے ظلم کے خلاف اپنی جدوجہد کو بغیر کسی خوف کے شروع کیا اور پھر باطل سے ٹکرا گئے ، ڈرامے کی کاسٹ عاشر عظیم، نازلی نصر ، نبیل، وغیرہ پر مشتمل تھی جنہوں نے اپنی جاندار اداکاری سے پی ٹی وی کے ڈراموں کی گرتی ہُوئی مقبولیت کو ایک دفعہ پھر عروج پر پہنچا دیا۔
نمبر 4 تنہایاں

یہ ڈرامہ 1985 میں پیش کیا گیا جو دو بہنوں کی جدوجہد کی کہانی جو والدین کے انتقال کے بعد اپنی آنٹی کے گھر پروان چڑھیں اور اُن کی زندگی کا مقصد اپنے آبائی گھر کو خریدنا تھا، ڈرامے میں شہناز شیخ ، مرینہ خان، جمشید انصاری وغیرہ نے اپنے اپنی اداکاری سے ڈرامے کو 1985 میں لوگوں میں مقبول ترین ڈرامہ بنا دیا جسے دیکھنے کے لیے لوگ اپنے کام شام 8 بجے سے پہلے ختم کرنے لگے۔
نمبر 5 آنگن ٹیڑھا

یہ ڈرامہ سیریز 1980 میں پی ٹی وی کراچی سینٹر سے پیش کی گئی جسےفاروق قیصر صاحب (مرحوم) نے بنایا اور سلیم ناصر مرحوم ، شکیل، اور بُشریٰ انصاری نے ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کیا، یہ ڈرامہ سیریز "وارث” کے بعد اُس دور میں پی ٹی وی کی مقبول ترین ڈرامہ سیریز میں شمار ہوئی جس کے ڈائیلاگز اور فنکاروں کی اداکاری نے لوگوں کے چہروں پر مُسکراہٹیں بکھیر دیں اور اُنہیں ہمیشہ کے لیے اس ڈرامے کا گرویدہ کر دیا۔
ان ڈراموں کے علاوہ پی ٹی وی کے کئی اور ڈرامے جیسے اندھیرا اُجالا، خُدا کی بستی، تعلیم بالغاں، دھوپ کنارے، الف نون، سونا چاندی، پرچھائیاں، الفا براو چارلی، سنہرے دن وغیرہ پی ٹی وی کے ایور گرین کلاسک ڈرامہ سیریز ہیں جو لوگوں میں بے پناہ مقبول ہُوئے۔