ڈاکٹر عامر لیاقت حسین صاحب اگرچہ آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کے رب کائنات نے عامر لیاقت صاحب کو کامیابیوں سے نوازا ۔ ڈاکٹر عامر نے اپنے ٹی وی کیرئیر کا آغآز خبریں پڑھنے سے شروع کیا اور وہ سرکار عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت خوانی بھی کرتے تھے۔ پھر یہ آغاز خبروں اور نعت خوانی سے ہوتا ہُوا عالم آن لائن جیسے منفرد پروگرام پر پہنچا جسے سارے پاکستان میں بیحد پسند کیا گیا۔
عالم آن لائن کے بعد ڈاکٹر عامر نے ایک نیلام گھر کی طرز کے پروگرام کا آغاز کیا اور یہ پروگرام بھی لوگوں میں بیحد مقبول ہُوا۔ اس کے بعد ڈاکٹر عامر نے پاکستان میں رمضان ٹرانسمیشن کو ایک نئے انداز سے متعارف کروایا اور یہ ٹرانسمیشن بھی مقبولیت کے کئی ریکارڈ توڑ گئی۔ عامر لیاقت ٹی وی سکرین کے ایک ایسے ستارے بن گئے جو جس بھی پروگرام میں بیٹھ جاتے وہ پروگرام عوام بیحد پسند کرتی۔
اپنے ٹی وی کیرئیر کے ساتھ عامر لیاقت نے جب سیاست کا آغاز کیا تو ایم کیو ایم کو جوائن کیا اور پھر عمران خان کے کہنے پر پی ٹی آئی میں تشریف لے آئے اور کراچی جیسے شہر سے پی ٹی آئی کے لیے ایم این اے کی سیٹ پر الیکشن لڑے اور یہ الیکشن جیت بھی گئے۔ سیاست ہو یا ٹی وی انڈسٹری یا بزنس جس بھی لائن میں عامر لیاقت داخل ہُوا کامیابیوں نے اس کے قدم چُومے۔
اللہ تعالی جب کسی کو عطا کرتا ہے تو ناپ تول کر نہیں دیتا اور یہ ہی حساب عامر لیاقت صاحب کے ساتھ تھا وہ جب باہر نکلتے تھے تو لوگ ان کے ہاتھ چُوما کرتے تھے اور ان کے ساتھ ایک تصویر بنانے کے لیے گھنٹوں ان کا انتظار کرتے رہتے تھے۔ ایک مشہور کہاوت ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے اور یہی چیز جب عامر لیاقت صاحب کے ساتھ شروع ہُوئی تو پھر لوگوں نے دیکھا کہ ترقی کے آسمان پر چمکنے والا یہ ستارہ ماند پڑنے لگا۔
جن ٹی وی چینلز پر عامر لیاقت کو بھگوان کادرجہ دیا جاتا تھا وہ سب ایک ایک کر کے ان کے ہاتھ سے نکلنے لگے۔ ان کا سیاسی کیرئیر کمزور ہونے لگا۔ زوال کے سفر میں انسان کا گھر اگر مضبوط ہو تو وہ لڑکھڑاتا نہیں ہے لیکن عامر لیاقت کی پہلی شادی بھی اس زوال کے سفر میں متاثر ہُوئی اور آخر کار انہیں اپنے بیوی بچوں سے علیحدگی اختیار کرنی پڑی۔ اسکے بعد عامر لیاقت نے اپنی ایک پرڈیوسر خاتون سے شادی کی اور وہ کامیاب نہ ہُوئی اور اسکے بعد ایک اور نوجوان خاتون سے شادی کی جو چند ہی دن کے بعد نہ صرف ناکام ہُوئی بلکے سوشل میڈیا پر ان کی اس شادی کا معاملہ غلط طریقے سے اچھلتا رہا اور عامر کی ساخت کو بیحد متاثر کر گیا اور پھر اس بیوی کو بھی انہیں طلاق دینی پڑ گئی۔
گزشتہ روز عامر لیاقت کے اچانک انتقال کی خبر پورے پاکستان کو سوگوار کر گئی اور بظاہر دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ یہ ایک حادثاتی موت ہے جو کمرے میں دُھواں بھر جانے کی وجہ سے ہُوئی لیکن اگر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ عامر لیاقت حادثاتی موت کا شکار نہیں ہُوا بلکہ قتل کر دیا گیا اور ان کا قاتل کوئی ایک نہیں بلکہ کئی ہیں جن میں ان کی شہرت اور دولت کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ دولت اور شہرت انسان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے لیکن اگر اسکا استعمال غلط طریقے سے کیا جانے لگے تو یہ انسان کو برباد کر دیتی ہے اور یہی عامر لیاقت کے ساتھ ہُوا۔ دولت اور شہرت حاصل کرنے کے بعد وہ نشے کی لت کے عادی بنے اور نشہ بذات خود ایک بہت بڑا قاتل ہے۔ جنریٹر کا دُھواں بدبودار ہوتا ہے اور اگر انسان سو بھی رہا ہو تو اس کی بدبو سے بیدار ہو جاتا ہے لیکن یہ دھواں عامر لیاقت کو بیدار نہ کر سکا جب پر غالب گمان یہی ہے کہ وہ نشے میں اتنے دھت تھے کہ اپنے وجود کو دھویں سے باہر نہ لاسکے اور دم گھٹ جانے سے خالق حقیقی سے جا ملے۔ دولت شہرت اور نشے کے علاوہ اگر انسان ازواجی زندگی سے خوش نہ ہو تو یہ بھی اس کی موت کا ایک بڑا سبب بن سکتی ہے۔
عامر لیاقت جیسے بھی تھے اب وہ اس دنیا میں نہیں اور بحثیت مسلمان ہم اُن کے لیے دُعا گو ہیں کہ اللہ سبحانہ تعالی ان کیساتھ ساتھ ہم سب کی خطاؤں کو معاف کر دے لیکن جو سبق ان کی زندگی سے زندہ رہنے والوں کو ملتا ہے وہ یہی ہے کہ دولت اور شہرت کا استعمال عاجزی اور انکساری کیساتھ کرنا چاہیے اور نشے جیسی بُری لت کو قریب نہیں آنے دینا چاہیے وگرنہ یہ انسان کے اخلاق سمیت اس کی ہر چیز کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔
Feature Image Preview Credit: Rozzkhan, Amir liaquat Hussain, CC BY-SA 4.0