ڈاکٹر علامہ اقبال کی حاضر جوابیاں

Posted by

ڈاکٹر علامہ مُحمد اقبال 9 نومبر 1877 میں سیالکوٹ میں پیدا ہُوئے اورآپ نے 21 اپریل 1938 کو لاہور میں انتقال کیا، برصغیر پاک و ہند میں آزاد مسلم ریاست کا تصور سب سے پہلے آپ نے پیش کیا، آپ کا شمار پاک و ہند اور ایران کے مشہور شاعروں اور فلسفیوں میں ہوتا ہے۔

ڈاکٹر علامہ اقبال کی حاضر جوابیاں

ڈاکٹر اقبال سے ایک روز اُن کے ملنے والوں میں سے ایک شخص نے کہا کے آپ کے کلام میں فلاں شاعر نے بے شمار غلطیاں نکالی ہیں آپ اُسے کیا کہنا پسند کریں گے، اقبال نے جواباً اُس شخص سے کہا۔۔۔ میں نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ میرا کلام کلام مجید ہے جس میں کوئی غلطی نہیں ہوتی۔

حکومت برطانیہ نے جب آپ کی علمی خدمات پر آپ کو سر کا خطاب دیا تو آپ نے یہ خطاب لینے سے انکار کر دیا اور وجہ بتائی کے اُنہیں سر کا خطاب دینے سے پہلے اُن کے اُستاد مولانا میر حسن کو شمس العلما کا خطاب دیا جائے۔

حکومت نے جواب دیا کہ مولانا میر حسن نے آج تک کوئی چیز تصنیف نہیں کی اس لیے اُنہیں یہ خطاب نہیں دیا جا سکتا جسکے جواب میں علامہ قبال نے کہا کہ میر حسن صاحب کی سب سے بڑی تصنیف میں خُود ہوں، چنانچہ حکومت نے آپ کی شرط کو پُورا کیا اور مولانا میر حسن صاحب کو شمس العلما کا خطاب عنایت کیا گیا۔

سکول کے زمانے میں ڈاکٹر صاحب کو استاد املا لکھوا رہے تھے اور املا میں ایک لفظ ۔غلط۔ کو ڈاکٹر صاحب نے ط کی بجائے ت سے لکھ دیا، اُستاد نے استفسار کیا اور کہا کے اقبال تم نے غلط کی املا درُست نہیں لکھی جس پر ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ جناب غلط کو غلط ہی لکھنا چاہیے۔

ایک دن ڈاکٹر اقبال سکول دیر سے پہنچے جس پر اُستاد نے بُرا منایا اور ڈاکٹر صاحب سے استفسار کیا کے آپ دیر سے کیوں سکول آئے ہیں جس پر ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا اقبال ہمیشہ دیر سے ہی آتا ہے۔

Featured image preview credit: Walikhanphotography [CC BY-SA 4.0], via Wikimedia Commons