کرونا لاک ڈاؤن اور موہینہ کی درد کہانی

Posted by

موبینہ سوتے جاگتے اپنی شادی کے خواب دیکھتی رہتی تھی ۔ وہ ایف اے کر رہی تھی ۔ گیارہویں جماعت پاس کر لی تھی اور اس سال بارہویں جماعت کا امتحان دینا تھا ۔ اُس کی منگنی اپنی خالہ کے بیٹے سے ہو چُکی تھی ۔ وہ دونوں بھی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے ۔

دونوں کی ہی خواہش تھی کہ اُن کی شادی جلد از جلد ہو جائے ۔ موبینہ کو پُورا یقین تھا کہ سال ۲۰۲۰ میں اُن کی شادی ہو ہی جائے گی ۔ اس یقین کی وجہ یہ تھی کہ اُس کے خاندان میں لڑکیوں کو زیادہ تعلیم دلانے کا رواج نہیں تھا ۔ جو لڑکی جس جماعت میں بھی فیل ہو جاتی اُس کی بطور سزا شادی کر دی جاتی تھی ۔

اُس کی اکثر کزنز کی شادیاں میٹرک میں فیل ہونے پر ہی کر دی گئیں تھیں ۔ موبینہ نے ایک دن خود اپنے ابا کو اپنی اماں سے یہ کہتے سُنا تھا کہ اگر موبینہ اس بار ایف اے میں پاس نہ ہوئی تو میں نے اس کی شادی کر دینی ہے۔

موبینہ نے تو میٹرک بھی کمپارمنٹس کے ساتھ گھسٹ گھسٹ کر کیا تھا۔ اُس کی گیارہویں کے امتحان میں بھی ایک بار کمپارٹمنٹ آئ تھی ۔ اُسے اپنی “ قابلیت “ پر پُورا “ بھروسہ “ تھا اسی لئے اُسے اس سال اپنی شادی ہو جانے کا پُورا یقین تھا یا یوں کہہ لیجئیے کہ اُسے ایف اے کے بارہویں جماعت کے امتحان میں فیل ہونے کا پُورا یقین تھا۔

اسی لئے کبھی وہ اپنی مہندی کی تقریب کا خواب دیکھتی ، کبھی چشم تصور میں بارات آنے کا منظر دیکھتی تھی ۔ سہاگ رات کا تصور کرتے ہوئے وہ کُچھ شرما سی جاتی تھی ۔ وہ سوچتی تھی شادی ہر کیسے زیورات بنواؤں گی ، لہنگا کیسا پہنوں گی ، دُلہن کس بیوٹی پارلر سے بنوں گی ۔ وہ سوتے جاگتے اپنی شادی کے بارے میں ہی سوچتی رہتی تھی ۔

اچانک مُلک میں کرونا وائرس کی وباء آ گئی ۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مُلک بھر میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ۔ تمام تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے۔ ہر طرح کے امتحانات مُلتوی کر دئیے گئے۔ لوگوں کو اُن کے گھروں میں محدود کر دیا گیا تھا۔ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے لوگوں کے درمیان سماجی فاصلہ رکھنا ضروری تھا۔ اس لئے تمام سماجی تقریبات اور عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگ چُکی تھی۔

کرونا وائرس کا پھیلاؤ رُک نہیں رہا تھا ۔ کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ ایسے میں حکومت لاک ڈاؤن کی مُدت میں توسیع کرتی جارہی تھی۔ کرونا وائرس نے ایک غیر معمولی صورت حال پیدا کر دی تھی۔ ایسے میں حکومت کو بھی غیر معمولی فیصلے لینے پڑ رہے تھے۔

حکومت نے ایک غیر معمولی فیصلہ یہ بھی لے لیا کہ اُس نے مُلک بھر میں ہونے والے امتحانات منسوخ کر کے تمام ہی طالب علموں کو پاس قرار دے دیا ۔ یہ فیصلہ موبینہ پر تو گویا بم کا گولا بن کر گرا۔ اُس کا ایف اے کا امتحان بغیر پرچے دئیے ہی پاس ہو گیا تھا ۔ اُس کا اس سال شادی ہونے کا خواب چکنا چور ہو گیا تھا۔ وہ کبھی کرونا کو کوستی تھی تو کبھی حکومت کو ۔ اب اُسے بی اے جو کرنا پڑنا تھا۔
تنویر بیتاب