کرونا ویکسین لگوانے سے کونسے سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں اور ان سے کیسے بچنا ہے

Posted by

چین میں 2019 سے شروع ہونے والا کرونا اس وقت دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہُوئے ہے اور انسان کی اس کے خلاف جدوجہد جاری ہے اور اسی جدوجہد کے نتیجے میں اس وقت ساری دُنیا میں 15 مختلف ویکسینز کو اجازت دی جا چُکی ہے کے وہ کرونا سے بچنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ کرونا کے خلاف ویکسین لگوانے سے کون کونسے سائیڈ ایفیکٹس پیدا ہو سکتے ہیں اور ان کے پیدا ہونے کی صُورت میں کیا کرنا ہے۔

عام سائیڈ ایفیکٹس

ویکسین کا مقصد ہمارے جسم میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت کا پیدا کرنا ہوتا ہے اور یہ ہمارے جسم میں اے اور بی لیمفوسائیٹس کو بیدار کرتی ہے تاکہ وہ حملہ کرنے والے وائرس کو پہچان کر اسے کے خلاف ایمیونٹی پیدا کریں اور اس کے حملے کو ناکام بنا دیں۔

یہاں یہ بات جاننا بہت ضروری ہے کے کرونا کے خلاف بننے والی کوئی بھی ویکسین سے کرونا کی بیماری پیدا نہیں ہوتی کیونکہ کسی بھی ویکسین میں زندہ اور ایکٹیو کرونا وائرس شامل نہیں کیا گیا جو آپ کو کرونا سے بیمار کر دے۔

ویکسین لگنے کے بعد جب جسم وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر رہا ہوتا ہے تو یہ ایک نارمل بات ہے کہ آپ کو کوئی چھوٹا موٹا سائیڈ ایفیکٹ محسوس ہو، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مُطابق ویکسین لگوانے کے بعد آپ کو درجہ ذیل معمولی سائیڈ ایفیکٹس محسوس ہو سکتے ہیں۔

آپ کو بُخار ہو سکتا ہے، تھکاؤٹ محسوس ہو سکتی ہے، سر میں درد ہو سکتا ہے، جسم میں درد ہو سکتا ہے، ٹھنڈ محسوس ہو سکتی ہے اور متلی کی کفیت پیدا ہو سکتی ہے اور سائیڈ ایفیکٹس کے ساتھ جس جگہ ویکسین لگی ہو وہاں پر سوزش پیدا ہو سکتی ہے، وہاں کی جلد سُرخ ہو سکتی ہے، سکن ریش کر سکتی ہے، خارش پیدا ہو سکتی ہے، جلن ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام 15 ویکسینز جو اس وقت ساری دُنیا میں لگائی جا رہی ہیں ان سے معمولی نوعیت کے سائیڈ ایفیکٹس کا پیدا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور یہ سائیڈ ایفیکٹس کُچھ عرصے کے بعد خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں حکومت پاکستان کی طرف سے منتخب شُدہ ویکسین سینٹرز پر کرونا ویکسین ڈاکٹرز کی نگرانی میں لگائی جارہی ہے اور ویکسین لگانے کے بعد تمام افراد کو 30 منٹ تک ویکسین سینٹر میں رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ اگر ویکسین سے کوئی بھی سائیڈ ایفیکٹ پیدا ہو تو فوراً ڈاکٹر اس کا معائنہ کر سکے۔

الرجی ری ایکشن اور anaphylaxis

ویکسین لگانے کے بعد بہت ہی کم دیکھا گیا ہے کہ کسی کو الرجی ری ایکشن ہو گیا ہو اور اس ری ایکشن کی صُورت میں جلد پرHives پیدا ہو سکتے ہیں یا جلد پر کسی اور قسم کی الرجی ظاہر ہو سکتی ہے اور سانس لینے میں دُشواری پیدا ہو سکتی ہے۔

اگر الرجی ریکشن شدید ہو جائے تو اس سے anaphylaxis کا خدشہ ہوتا ہے جس سے بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے متلی کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں دُشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کیفیت پیدا ہونے کے چانسز بہت ہی کم ہیں اور صرف 0.001 فیصد افراد میں یہ صُورتحال پیدا ہوئی ہے۔

سائیڈ ایکفٹس کی صُورت میں کیا کرنا چاہیے

ویکسین لگوانے کے بعد گھر جانے کی جلدی نہ کریں اور جسم کو زیادہ نقل و حرکت نہ دیں بلکہ ویکیسن سینٹر میں آرام سے کم از کم 30 منٹ تک بیٹھیں تاکہ اگر کوئی بھی سائیڈ ایفیکٹ ظاہر ہو تو ڈاکٹر حضرات فوری اس کا معائنہ کر سکیں۔ گھر پہنچنے پر اگر ہلکا بُکار یا تھکاؤٹ وغیرہ محسوس ہو رہی ہے تو یہ عام بات ہے اور آرام کرنے سے یہ خُود بخود ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اگر طبیعت زیادہ ناساز ہے تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں اور اُسے ساری صُورتحال بتائیں۔

کیا ہمیں ویکسین لگوانی چاہیے

کرونا وائرس سے بچانے والی ویکسینز کا دعوی ہے کہ یہ اس بیماری سے 65 سے 95 فیصد تک بچاتی ہیں لیکن اگر یہ 1 فیصد بھی بچاؤ کرتی ہوتیں تو دانش مندی یہی تھی کہ اسے لگوایا جاتا اور موجودہ وقت میں اس وائرس کو قابو کرنے کے لیے ویکسین واحد بچاؤ ہے اور اسے لگوانا انتہائی ضروری ہے بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف پروپگینڈا کر رہے ہیں لیکن اُن کی جھوٹی خبروں پر یقین نہ کریں اور سمجھداری اور دانش مندی کا ثبوت دیتے ہُوئے جلد سے جلد اپنے آپ کو رجسٹر کروائیں اور اپنی ویکسین لگوائیں تاکہ بطور قوم ہم ملکر اس وائرس کے خلاف دفاعی نظام پیدا کر سکیں۔