مینڈکوں کا ایک گروہ دریا کے کنارے سے نکلا اور اُچھل کُود کرتا ہُوا قریبی جنگل میں جا پہنچا اور خوراک کی تلاش کرنے لگا، اسی تلاش میں سرگرداں دو مینڈک ایک گہرے سُوراخ میں گر گئے جہاں سے اُن کا نکلنا تقریباً ناممکن نظر آ رہا تھا، اُن کے گروپ کے باقی تمام مینڈک سوراخ کے اوپر کھڑے ہوکر اُنہیں دیکھنے لگے اور بولے یہ سوراخ تو بہت گہرا ہے۔

گہرے سوراخ کے اوپر کنارے پر کھڑے مینڈکوں نے سوراخ کی گہرائی سے مایوس ہوکر اپنے ساتھیوں سے کہا ” آج تُم لوگوں کی قسمت بہت خراب ہے اسی لیے تُم اتنے گہرے سوراخ میں گر گئے ہو جہاں پر ہم تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتے اس لیے اب صبر کر لو کیونکہ یہاں سے زندہ نکلنا اب ممکن نہیں۔
نیچے موجود دونوں مینڈک اوپر والے مینڈکوں کی گفتگو سُن نہیں پا رہے تھے اور باہر نکلنے کے لیے بار بار چھلانگیں لگا رہے تھے۔
چھلانگیں لگاتے لگاتے ایک مینڈک نے کنارے والوں کی گفتگو سُنی کے یہ دونوں کسی صُورت باہر نہیں نکل پائیں گے اور انہیں یہیں مرنا ہوگا وغیرہ، یہ سُن کر چھلانگ لگانے والے مینڈک کی تمام ہمت ختم ہو گئی اُس کا دل پھٹ گیا اور موت اُسے سامنے نظر آئی اور چھلانگ سے واپس زمین تک گرتے گرتے بیچارہ خوف سے مر گیا۔
اوپر موجود تمام مینڈکوں نے اُس کی موت کا دردناک منظر دیکھا اور بولے ہم تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ اب تُم دُنیا سے جانے کی تیاری کر لو پر یہی چھلانگیں لگا لگا کر اپنے آپ کو ہلکان کر رہا تھا۔
پہلے مینڈک کی موت کو دیکھ کر سوراخ میں موجود دُوسرے مینڈک نے سوراخ سے نکلنے کے لیے بھرپور جدوجہد میں کئی چھلانگیں لگائیں، وہ چھلانگیں لگاتا اور اوپر والے مینڈک اُسے منع کرتے کے بس کرو اب کوئی فائدہ نہیں تم کو یہیں آخری سانسیں پُوری کرنی پڑیں گی۔
چھلانگیں لگانے والے مینڈک کو اوپر والوں کی کوئی بات نہیں سُن رہی تھی چھلانگیں لگاتے لگاتے وہ مرے ہُوئے مینڈک کے اوپر کھڑا ہُوا اور پوری قوت سے چھلانگ لگائی جس سے وہ سوراخ کے کنارے تک پہنچ گیا اُس نے اپنے ہاتھوں سے کنارے کو پکڑا اور اپنے آپ کو کھینچ کر سوراخ سے باہر نکال لیا۔
باہر نکل کر وہ خوشی خوشی کھڑا ہُوا تو اُس کے دوسرے ساتھیوں نے کہا ” تمہیں سوراخ میں ہماری آواز نہیں آرہی تھی ہم تمہیں بتا رہے تھے کہ اس سوراخ سے نکلنا ناممکن ہے”۔
مینڈک نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اُسے اونچا سُنائی دیتا ہے وہ سوراخ کے اندرسے باہر نکلنے کے لیے ہر چھلانگ صرف اسی لیے لگا رہا تھا کے اُسے لگ رہا تھا کے اوپر کھڑے اُس کے ساتھی اُس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور ہر چھلانگ میں ناکامی کے بعد اُس کی ہمت بندھا رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ کوشش کرے۔
انسان کی زندگی کا میدان بھی اسی سوراخ کی طرح ہیں جس میں لوگوں کی گفتگو اُس کی زندگی پر بے حد اثر انداز ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے متعلق دی گئی ہر رائے کو صحیح مان لیتا ہے تو عین ممکن ہے کہ وہ سوراخ میں گرے مینڈک کی طرح حوصلہ ہار جائے، اسی طرح وہ لوگ جو دُوسروں کو حوصلہ شکنی کرتے ہیں وہ ہمت، کوشش اور محنت کے اُس رنگ سے نا آشنا ہوتے ہیں جو نا ممکن کو ممکن کر دیتا ہے۔