ککروندے کا پودا تقریباً ساری دُنیا میں ہی پایا جاتا ہے اور عام طور پر باغات میں اور گھروں کے گارڈنز میں یہ خودبخود اُگ جاتا ہے جسکے پیلے پھولوں کو ہم عام طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ ہم اس پودے کی ادویاتی خوبیوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔
اس وقت کرونا نے ساری دُنیا میں تباہی مچا رکھی ہے لیکن چین جس مُلک سے یہ شروع ہُوا تھا وہاں کبھی بھی اس کی دُوسری لہر پیدا نہیں ہُوئی اور دُنیا کی سب سے بڑی آبادی والے اس مُلک نے اپنے مُلک میں اس وبا پر جسکا میڈیکل سائنس میں کوئی علاج نہیں قابو پا لیا۔ اگر آپ چین کے کرونا کے علاج کے طریقہ عمل پر غور کریں تو آپ کو دیکھائی دے گا کہ اُنہوں نے اس مرض پر قابو پانے کے لیے میڈیکل سائنس کے ساتھ ساتھ قدیم چینی طریقہ علاج جس میں جڑی بُوٹیاں جو قوت مدافعت کو مضبوط بناتی ہیں کو استعمال کیا اور چینی ڈاکٹرز اور حُکمرانوں کا کہنا ہے کہ اس سے اُنہیں بہت فائدہ ہُوا۔
برصغیر میں موجود قدیم طریقہ علاج جس میں طب یونان اور طب ایوردیک شامل ہیں دونوں میں ککرندے کو اکسیر سمجھا جاتا ہے کیونکہ جڑ سمیت یہ پُورا پودا کئی ادویاتی خوبیاں رکھتا ہے جو کرونا کی علامات میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں اس آرٹیکل میں ہم ککروندےکے 13 ایسے فائدے ذکر کریں گے جنہیں میڈیکل سائنس تسلیم کرتی ہے اور یہ فائدے جہاں اور بہت سی بیماریوں میں فائدہ دیتے ہیں وہاں یہ کرونا کی وبا میں بھی انتہائی فائدہ مند ہیں۔
نمبر 1 غذائی صلاحیت سے مالا مال
جڑ سے لیکر پھولوں تک ککروندہ وٹامنز، منرلز اور کھانے والی فائبر سے بھرپُور پودا ہے جس میں وٹامن کے، اے، سی، ای اور بی کے علاوہ فولیٹ پائی جاتی ہے اور اس پودے کی جڑیں حل پزیر ڈائٹری فائبر سے بھر پور ہے جو ہماری صحت کو کئی طریقوں سے فائدہ دے سکتی ہے۔
نمبر 2 طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ
جدید میڈیکل سائنس کی تحقیقات کے نتائج کے مطابق ککروندہ طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں کا حامل ہے اسی لیے اسے طب ایوردیک اور طب یونان میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔
اینٹی آکسائیڈینٹ ایسے مالیکولز کو کہتے ہیں جو ہمارے جسم میں فری ریڈکلیز کے بُرے اثرات کو روکتے ہیں، فری ریڈکلز ہمارے جسم کےنارمل میٹابولیزم کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں مگر ان کی زیادہ مقدار انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے یہ ہمارے جسم کے اعضا کو کینسر جیسا نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان کی زیادہ مقدار جسم میں بُرھاپے کو جلد دعوت دیتی ہے۔
ککروندے میں جہاں طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ پائے جاتے ہیں وہاں بیٹا کیروٹین بھی پائی جاتی ہے جو جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتی ہے اور ہماری آنکھوں کو بھی توانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
نمبر 3 سوزش سے جنگ کرتا ہے
سوزش یعنی Inflammationجسم میں بیماری یا چوٹ کے باعث پیدا ہوتی ہے اور جسم کے اعضا کو متاثر کرتی ہے اور اگر اسے دیر تک نظر انداز کیا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتی ہے۔
ککروندے میں کئی بائیو ایکٹیو کمپاونڈز پائے جاتے ہیں خاص طور پر پولی فینلز جو سوزش کو دُور کرنے میں مُفید مانی جاتی ہے۔
نمبر 4 بلڈ شوگر کو کنٹرول کر سکتا ہے
ککروندے کے پُورے پودے میں چیکروچ اورکلوروجینک ایسڈ جیسے بائیوایکٹیو کماونڈز خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
نمبر 5 کولیسٹرال کم کرسکتا ہے
بُرا کولیسٹرال جسم میں دائمی بیماریوں کی ماں ہے اور جب یہ بڑھ جاتا ہے تو دل، بلڈ پریشر اور شوگر جیسی خطرناک بیماریوں کو پروان چڑھاتا ہے، ککروندے کے پودے میں ایسے کیمیا شامل ہیں جو اس بُرے کولیسٹرال کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
نمبر 6 بلڈ پریشر کو کنٹرول کر سکتا ہے
طب ایوردیک اور طب یونان میں ککروندے کے ایکسٹریکٹس کو جسم سے فاضل مادوں کے اخراج کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے اور بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فاضل مادوں کے خارج ہونے سے ہائی بلڈ پریشر میں آرام ملتا ہے مگر جدید میڈیکل سائنس کی ککروندے پر اس معاملے میں تحقیقات ناکافی ہیں۔
نمبر 7 جگر کو توانا کر سکتا ہے
جانوروں پر ہونے والی ایک ریسرچ کے نتائج کے مطابق ککروندے میں موجود پرو ایکٹیوایفکٹس جگر کے ٹشوز میں فاضل مادوں کی موجودگی کی وجہ سے خرابی کو دُور کرتا ہے مگر ضروری نہیں ہے کہ یہ فوائد انسانوں کو بھی حاصل ہوں کیونکہ میڈیکل سائنس کے پاس ابھی اس بارے میں تحقیقات ناکافی ہیں۔
نمبر 8 وزن کم کرسکتا ہے
میڈیکل سائنس کی کُچھ تحقیقات کے مُطابق ککروندے میں شامل کماونڈز ہمارے جسم میں موجود اضافی چربی کو پگھلانے میں مُفید ثابت ہوتا ہے خاص طور پر ککروندے کی جڑ جو کے سلوبل یعنی حل پزیر فائبر پر مشتعمل ہوتی ہے وزن کم کرنے میں کافی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
نمبر 9 کیسنر سے جنگ کر سکتا ہے
ککروندے کا سب سے بہترین فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم میں کینسر زدہ سیلز کو بڑھنے سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے اس پودے پر کینسر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں اپنی ریسرچ کا دائرہ وسیع کیے ہوئے ہیں۔
نمبر 10 ہاضمہ بہتر بنا سکتا ہے
طب یونان اور ایوردیک میں اس پودے کو قبض کے خاتمے کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے اور جدید میڈیکل سائنس کی کئی ریسرچز کے نتائج قدیم ادویات کے اس نقطے کو تسلیم کرتی ہے۔
نمبر 11 قوت مدافعت کو بڑھا سکتا ہے
میڈیکل سائنس کی کُچھ تحقیقات کے مطابق ککروندے میں اینٹی مائیکروبل اور اینٹی وائرل پراپرٹیز شامل ہیں جوہمارے جسم کو اینفکشین سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں۔
دُنیا میں ایسے بیشمار جراثیم موجود ہیں جن کا میڈیکل سائنس کے پاس کوئی علاج نہیں ہے لیکن انسانی جسم کے اندر موجود قوت مدافعت قدرتی طور پر ایسے جراثیموں کے خلاف دفائی نظام پیدا کر لیتی ہے اور اگر ہمارا ایمیون سسٹم ٹھیک کام کر رہا ہو تو کرونا کی وبا صحت کو متاثر نہیں کر پائے گی۔
نمبر 12 جلد کے لیے مُفید ہے
ککروندہ جلد کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے جو چہرے کے کیل مہاسوں ایکنی وغیرہ کوختم کرتا ہے جلد کو دُھوپ کے اثرات سے بچاتا ہے اور خراب نہیں ہونے دیتا۔
نمبر 13 ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتا ہے
ککروندہ ہڈیوں کے لیے کتنا مفید ہے اس پر ابھی سائنس کی تحقیقات ناکافی ہیں مگر ککروندے میں شامل وٹامن کے ہڈیوں کی نشوونما کے لیے ایک انتہائی اہم وٹامن ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ککروندہ کیسے استعمال کرنا چاہیے
ککروندے کے پھول پتے اور سٹمیز قُدرتی حالت میں کھائے جاسکتے ہیں، کُچھ لوگ اسے کھانوں میں پکا کر بھی کھاتے ہیں اور قہوے میں بھی استعمال کرتے ہیں اور ککروندے کی جڑ کو عام طور پر سُوکھا کر اس کا قہوہ بنایا جاتا ہے۔
بازار میں ککروندے کے سپلیمینٹ بھی عام مل جاتے ہیں اور انہیں ڈاکٹر سے مشورہ کر کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مُطابق آپ ککروندے کے پتوں اور خُشک پتوں کو 4 سے 10 گرام تک روزانہ استعمال کر سکتے ہیں اور اسے کے پتوں کا رس ایک چائے کی چمچ روزانہ پینا کافی ہے اور اسکی جڑیں 8 سے دس گرام اور ککروندے کا پاوڈر 250 سے 1000 ملی گرام تک استعمال کرنا مُفید ہے۔
ککروندے کے نقصانات
ککروندے میں زہریلا مواد نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اس لیے عام طور پر اس کو استعمال کرنے کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے مگر کُچھ افراد جن میں پودوں سے الرجی کی بیماری پائی جاتی ہے اُن کی جلد کو یہ پودا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اگر آپ ڈاکٹر کی ادویات استعمال کر رہے ہیں تو ککروندے کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں کیونکہ یہ پودا کُچھ ادویات کے اثر کو ذائل کرسکتا ہے۔