کھانسی کی آواز سُن کر موبائل ایپ بتائے گی کے آپ کس بیماری میں مبتلا ہیں

Posted by

امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی ایپ تیار کی ہے جو کسی شخص کی کھانسی کی آواز کو سنے گی اور بتائے گی کہ وہ کس بیماری سے لڑ رہا ہے اس ایپ کو ایک امریکی کمپنی نے تیار کیا ہے اور مختلف اقسام کی بیماریوں میں آنے والی کھانسی کی لاکھوں آوازیں اس ایپ میں شامل کی گئیں تاکہ درست نتائج پہنچائے جا سکیں۔

G:\Pics Sharing\11.jpg

یہ ایپ مصنوعی ذہانت کی مدد سے بتائے گی کہ مریض کو کیا پریشانی ہو سکتی ہے اور مستقبل میں اس ایپ کی مدد سے جانا جا سکے گا کہ اگر دمہ، نمونیا یا کورونا جیسی بیماری یا کوئی اور بیماری جسم میں موجود ہے۔

اس ایپ کو بنانے والی کمپنی کے چیف میڈیکل آفیسر اور ٹی بی کے ماہر ڈاکٹر پیٹر سمال کا کہنا ہے کہ کھانسی کی آواز سے مختلف بیماریوں کو پہچانا جا سکتا ہے مثال کے طور پر اگر کوئی دمہ کا شکار ہے تو اس کی سانس اور کھانسی میں ایک قسم کی گھرگھراہٹ ہوتی ہے اور نمونیا کے مریضوں میں پھیپھڑوں سے ایک مختلف قسم کی آواز آتی ہے جس سے ڈاکٹر حضرات کو اندازہ ہوتا ہے کہ مریض نمونیا میں مبتلا ہے۔

اس ایپ میں موجود مصنوعی ذہانت کھانسی کی مختلف آوازوں کے نمونوں کو یہ آوازیں سُن کر سمجھے گی اور ایپ ان بیماریوں کے بارے میں بتا سکے گی جو انسان عام طور پر نہیں سمجھتے۔

ٹی بی کے ماہر ڈاکٹر پیٹر سمال کا کہنا ہے کہ جب کوئی مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو وہ بتاتا ہے کہ وہ ایک دن میں کتنی بار کھانسی کرتا ہے جس سے پھیپھڑوں کا ڈاکٹر آسانی سے بتا سکتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے اور یہ ایپ بھی اسی طرز پر کام کرے گی اور ڈاکٹر کے مقابلے میں تیز نتائج دے سکے گی، مرض کی تشخیص کا یہ طریقہ کار بہت زیادہ آسان ہوگا اور آپ کے ڈاکٹر کی فیس سے بھی بچایے گا۔

اس ایپ پر ابھی سپین میں ریسرچ کی جا رہی ہے اور کامیاب نتائج کی صُورت میں یہ ایپ موبائل میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکے گی۔ ریسرچ میں دیکھا جا رہا ہے کہ ایپ تیز آوازوں پر کس طرح رد عمل ظاہر کرتی ہے اور ٹرائل مکمل ہونے کے بعد یہ ایپ عام لوگوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

کھانسی انسان اُس وقت کرتا ہے جب سانس کی نالی میں کوئی مسلہ ہو تو اس صورت میں اعصاب دماغ کو خاص پیغام بھیجتے ہیں جسے وصول کرکے دماغ پٹھوں کو واپس پیغام دیتا ہے کہ پھیپھڑوں میں ہوا بھر کرسینے اور پیٹ کو بڑھاؤ اور جب ایسا ہوتا ہے تو انسان کھانسی کرتا ہے۔

کھانسی کی آواز سے کرونا کی تشخیص کے لیے کمبرج یونیورسٹی کی بنائی گئی ایک ایپ جسے کووڈ 19 ساونڈز کا نام دیا گیا ہے اس وقت گوگل اور ایپل کے سٹور پر ڈاون لوڈ کرنے کے لیے موجود ہے یہ ایپ بھی کھانسی کی آواز سُن کر بتانے کی صلاحیت رکھتی ہے کہ مریض کہیں کرونا میں مبتلا تو نہیں اور گوگل پلے سٹور پر اس ایپ کو استعمال کرنے والوں نے ایپ کو 3.4 ریٹینگ دے رکھی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اس ایپ کے نتائج سے متفق ہو رہے ہیں اور کُچھ افراد متفق نہیں بھی ہیں لیکن اگر یہ طریقہ کار مستقبل میں اپنی خامیاں دُور کر کے کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے لوگوں کو علاج کروانے میں اور اپنی بیماری کے متعلق جاننے میں بہت زیادہ آسانی ہو جائے گی۔