ڈیسیڈو فوبیا کا مطلب ہے فیصلہ لینے سے ڈرنا یا قوت فیصلہ کا بلکل نہ ہونا ماہرین کے نزدیک ڈیسیڈو فوبیا ایک خوف کی قسم ہے جس میں مبتلا ہونے کے بعد انسان کسی بھی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے سے خوفزدہ ہوجاتا ہے۔ ہمارے آس پاس اس مرض میں مُبتلا کئی لوگ ہیں جو فیصلہ لینے سے ڈرتے اور ہچکچاتے ہیں اور اُنہیں خوف ہوتا ہے کہ کہیں اُن کا لیا ہُوا فیصلہ غلط نہ ہو یا اگر فیصلہ لے لیا تو کوئی نقصان نہ ہو جائے یا اُنہیں ڈر لاحق ہو جاتا ہے کہ اُن کے فیصلے کو دُوسرے افراد غلط قرار دیں گے۔
قوت فیصلہ سے محرومی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں عام طور پر کسی فیصلے کے بعد ناکامی یا ماضی کا کوئی اور تکلیف دہ واقعہ، بچپن میں بزرگوں کا سختی کرنا وغیرہ، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری جینز کے ساتھ بھی آگے نسلوں کو منتقل ہوتی ہے جیسے اگر ماں قوت فیصلہ سے محروم ہے تو عین ممکن ہے کہ اُس کے پیٹ سے پیدا ہونے بچے بھی اس بیماری کا شکار ہو جائیں، ذہنی تناؤ بھی اس بیماری کو پیدا کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اس بیماری میں مبتلا ہونے کی ایک وجہ غلط لوگوں سے رہنمائی لینا بھی ہے جیسے کوئی بھی کام کرنے سے پہلے نجومی یا عامل سے مشورہ کرنا وغیرہ اور ان کے مشوروں پر عمل کر کے ناکام ہونا۔
ڈیسیڈو فوبیا کی علامات
اگر آپ اس فوبیا کا شکار ہیں تو فیصلہ لینے کے موقع پر آپ میں درجہ ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جن میں عام معاملات کو حل کرتے ہُوئے گھبراہٹ محسوس کرنا، بے چینی، سانس لینے میں مشکل پیدا ہونا، بہت زیادہ پسینہ آنا، دل کی دھڑکن تیز ہوجانا، متلی یا اُلٹی محسوس کرنا، مُنہ کا خُشک ہو جانا اور بولنے میں زبان کا لڑکھڑانا یا مشکل محسوس کرنا وغیرہ۔
اس بیماری کی ایک بڑی نشانی فیصلہ کرتے ہُوئے ذہن پر خوف طاری ہونا ہے اور یہ خوف اتنا شدید ہوتا ہے کہ اس میں مُبتلا فرد فیصلہ کرنے سے بھاگتا ہے اور ایسے موقع سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جہاں اسے فیصلہ لینے کی ضرورت ہو اور عام طور پر ایسے موقع کے لیے وہ کسی دُوسرے شخص کا سہارا ڈھونڈتا ہے جس کی ایک مثال عام شاپنگ بھی ہے جہاں قوت فیصلہ سے محروم اپنے لیے شرٹ تک پسند نہیں کرپاتا اور دوستوں سے درخواست کرتا ہے کہ اُس کے لیے شرٹ پسند کریں۔
عام طور پر یہ بیماری جسمانی صحت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچاتی اور اس سے طاری ہونے والی کیفیت فوراً ختم بھی ہو جاتی ہے مگر اگر یہ علامات حد سے زیادہ بڑھ جائیں اور تکلیف دہ بن جائیں تو پھر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری آپ کی ذاتی اور سوشل زندگی کو بیحد متاثر کر سکتی ہے۔
اس بیماری سے بچنے کے لیے ماہرین نفسیات کے مشورے
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ آپ اس بیماری پر اپنی مدد آپ کے تحت قابو ڈال سکتے ہیں اس کے لیے جب بھی فیصلہ کرنے کی صورتحال پیش آئے اور آپ اوپر دئی ہوئی علامات میں سے کوئی علامت محسوس کریں تو لمبی اور گہری سانس لیں اور اپنے اعصاب کو پُرسکون بنائیں اور صُورتحال کو کشیدہ بنانے سے گریز کریں اور اپنے ذات پر بھروسہ کرنا سیکھیں اور جلد بازی نہ کرتے ہُوئے اپنے آپ کو سمجھائیں کے آپ یہ کام خود کر سکتے ہیں۔
فیصلہ کرنے میں اگر آپ سمجھتے ہوں کے آپ کو کسی دُوسرے انسان سے مشورہ کرنا ضروری ہے تو اُس شخص سے مشورہ کریں جو آپ کی ذات کے ساتھ مخلص ہے پھر اُس کامشورہ غور سے سُنیں اور اسے اپنے دماغ کے تراوزو پر تولیں اور پھر اپنے دل و دماغ کو اس کا فیصلہ کرنے دیں اپنے جذبات کی بات سُنیں اور دیکھیں کے آپ کا دل آپ کو کس چیز کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
یاد رکھیں فیصلے میں برکت خالق کائنات کی طرف سے ہوتی ہے اُس کی کامیابی اور ناکامی اُسی کے ہاتھ میں ہے اس لیے اپنے تعلقات کو اُس کے ساتھ جوڑیں اور اگر آپ کو فیصلے میں ناکامی بھی ہو جاتی ہے تو اُس ناکامی کو بڑے دل کیساتھ قبول کریں کیونکہ اور خوفزدہ بلکل نہ ہوں اور اپنی ناکامی سے سیکھنے کی کوشش کریں کیونکہ کامیاب وہی ہوتا ہے جو ناکامی سے سیکھ لیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ جسم اور سانس کی ورزش بھی اس خوف پر قابو پانے کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے ورزش کو اپنا معمول بنائیں خاص طور یوگا کی وہ ورزشیں جو دماغ کو پُرسکون بناتی ہیں اُن کو اپنی زندگی میں شامل کریں اس سے جہاں آپ کا ذہنی تناؤ ختم ہو گا وہاں آپ کا دماغ پُرسکون رہتے ہُوئے فیصلہ کرنے کی قوت سے مالا مال ہو جائے گا۔
اگر ماضی کی کوئی تلخ یاد یا حقیقت آپ کو فیصلہ کرنے نہیں دے رہی تو یاد رکھیں کے پانچوں اُنگلیاں برابر نہیں ہوتیں اپنی ذات کو ایک موقع اور دیں اور یہ موقع اُس وقت تک دیتے رہیں جب تک خالق نے سانس دے رکھا ہے اور ناکامی پر کبھی بھی پریشان نہ ہوں اور حوصلہ نہ ہاریں اور اُمید نہ چھوڑیں کیونکہ کامیاب لوگوں کا ہمیشہ سے یہی طرز عمل رہا ہے کہ وہ بڑی سے بڑی ناکامی پر پریشان نہیں ہوتے اور ہمت نہیں ہارتے۔
اگر آپ اپنی مدد آپ کے تحت اس مرض پر قابو ڈالتے ہیں تو یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اگر آپ دیکھیں کے ان تمام باتوں پر عمل کرنے کے باوجود صورتحال ٹھیک نہیں ہو رہی اور خوف بڑھ رہا ہے ڈیسیڈو فوبیا کی علامات صحت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں تو اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
روحانی علاج
اس مرض پر قابو حاصل کرنے کے لیے پانچ وقت کی نماز کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیں اور خالق کائنات کو اُس کے صفاتی ناموں سے پُکاریں اور دن کے کُچھ اوقات کو اپنا معمول بنا لیں جب اُس رب کائنات کو پُکاریں گے اور اُس کے نام کی تسبیح کریں گے تاکہ خوف آپ کے قریب مت آئے ویسے بھی یہ بات تو ذہنی طور پر ہر آدمی سمجھتا ہے کہ جو اللہ سے ڈرتے ہیں وہ کسی اور چیز سے نہیں ڈرتے۔