خالق کائنات نے انسان کی خوراک کے لیے بہت سے پھل اور اناج وغیرہ مختلف ذائقوں میں پیدا کیے اور انہیں خوبصورت اور دل کو بھانے والی شکلوں میں پیدا کیا جنہیں دیکھ کر کھانے کو جی چاہے مگر کیلے کو رب کائنات نے انتہائی خوبصورت لباس اور باقی پھلوں سے بہت زیادہ مزیدار ذائقے میں پیدا کیا اور اس میں انسان کی صحت کے لیے بیشمار فائدے رکھے اور پھر اپنی اس تخلیق کا ذکر اپنے کلام میں کیا۔
کیلا چاہے کچا ہو یا پکا ہر حالت میں ہماری صحت کے لیے مختلف فائدے رکھتا ہے اور اس آرٹیکل میں ہم انہیں فائدوں کا ذکر کریں گے اور جانیں گے کہ سبز سے پیلا اور پھر داغ دار ہونے کے بعد براؤن ہونے تک کیلا کیسے اپنی تاثیر بدلتا ہے اور ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے۔
سبز یعنی کچا کیلا
کیلے کو عام طور پر کچی حالت میں ہی کاٹ لیا جاتا ہے تاکہ بازار تک پہنچ کر فروخت ہونے تک یہ گل نہ جائے اور کٹائی کے وقت کیلے کا رنگ سبز ہوتا ہے اور اسے کچی حالت میں بھی کھایا جاسکتا ہے۔
کچا کیلا ذائقے میں میٹھا نہیں ہوتا اور زیادہ تر سٹارچ پر مشتعمل ہوتا ہے اور سٹارچ چھوٹی آنت میں ہضم نہیں ہوتی اس لیے اسے ڈائٹری فائبر بھی کہا جاتا ہے اور کچے کیلے میں فائبر کی اور قسم پیکٹین بھی بڑی مقدار میں موجود ہوتی ہے اور دونوں ڈائٹری فائبرز کے ہماری صحت پر کئی طریقوں سے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
سبز کیلے میں موجود دونوں اقسام کی فائبر ہماری بھوک کو مٹانے کے بعد ہمارے معدے کو بھرا رکھتی ہیں اور ہمیں جہاں دوبارہ جلدی بھوک نہیں لگنے دیتی وہاں کم کیولریز ہونے کے باعث وزن کم کرنے میں بھی انتہائی مددگار ہے اسکے علاوہ یہ دونوں فائبرز چھوٹی آنت میں ہضم ہونی کی بجائے یہ ہمارے گٹس میں موجود دوست بیکٹریا کو تقویت دیتی ہیں جن سے یہ بیکٹریا مختلف قسم کے ایسڈز پیدا کرتا ہےجو ہمارے نظام انہظام کو بہتر بنانے میں اور نظام ہضم کی کئی بیماریوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کچا کیلا کھانے کے بعد کھانا ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مُفید چیز ہے کیونکہ اس میں شوگر نہیں ہوتی اور اس میں موجود پیکٹین اور سٹارچ کھانے سے شوگر کے خون میں تیزی سے شامل ہونے کے عمل کو سست کر دیتی ہیں اور ٹائپ 2 ذیابطیس کے مریض خون میں شوگر لیول کے تیزی سے بڑھنے سے بچ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مُطابق کچا کیلا ڈائریا، بڑی آنت کے کینسر، ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں ایک انتہائی مُفید غذا ہے۔
نوٹ: کچا کیلا صحت کے لیے مُفید ہے مگر کُچھ لوگ اسے کھانے کے بعد بدہضمی، گیس، پیٹ پھولنے اور قبض جیسی بیماری کی شکایت کرتے ہیں اس لیے ایسے افراد اور وہ افراد جنہیں لیٹکس سے الرجی ہوتی ہے وہ اسے مت کھائیں۔
پیلا یعنی پکا کیلا
سبز کیلا جب پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا پیلے رنگ کا ہو جاتا ہے اور اس میں موجود سٹارچ گلوکوز، سکروز، فروکٹوز وغیرہ میں بدل جاتی ہے اور پیلے کیلے میں صرف ایک فیصد سٹارچ باقی رہ جاتی ہے اور اس کا ذائقہ انتہائی مزیدار ہو جاتا ہے۔
کیلا چاہے کچا ہو یا پکا اس میں موجود غذائی صلاحیت وٹامنز منرلز خاص طور پر وٹامن اے، بی، سی اور پوٹاشیم وغیرہ ہماری صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔
کیلا دل کی صحت کے لیے انتہائی مُفید غذا ہے اور ڈاکٹرز حضرات کا کہنا ہے کہ دل کے امراض میں مُبتلا افراد کو ایسے کھانے کھانے چاہیے جن میں پوٹاشیم زیادہ ہو اور سوڈیم کم ہو اور کیلے میں 13 فیصد پوٹاشیم ہوتی ہے۔
کیلا ہمارے مزاج کو خوشگوار بناتا ہے اور ڈپریشن کے مریضوں کے لیے ایک انتہائی مُفید غذا ہے اور کیلے میں موجود وٹامن بی 6 ہماری نیند کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے اور اس میں موجود میگنیشیم ہمارے پٹھوں کو آرام دینے میں انتہائی معاؤن ثابت ہوتا ہے۔
پکا کیلا بھی نظام ہضم کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے کیونکہ اس میں بھی فائبر کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے اورصرف ایک کیلا کھانے سے ہمیں جسم کی روزانہ کی مطلوبہ فائبر کی مقدار کا دس فیصد حاصل ہوجاتا ہے اور پکے کیلے میں موجود وٹامن بی 6 ذیابطیس کے مرض کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور پکا کیلا موٹاپے جیسی بیماری کے خلاف بھی ایک بہترین غذا ہے۔
پکا کیلا ہماری نظر کو تیز کرتا ہے یہ ہماری ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ایسے افراد جو ورزش کے دوران طاقت کی کمی محسوس کرتے ہیں اُن کے لیے ورزش سے پہلے کیلا کھانا کسی بھی انرجی بوُسٹر ڈرنک سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
داغ دار کیلا
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلا جیسے جیسے پکتا جاتا ہے اس میں موجود غذائی صلاحیت بڑھتی جاتی ہے اور جب اس پر براون داغ نمودار ہوتے ہیں تو یہ سبز کیلے سے آٹھ گُنا زیادہ ہمارے خون کے سفید خلیوں کو تقویت دیتے ہیں۔
خُون میں موجود سفید خُلیے انفیکشن، چنبل، نقصان پہنچانے والے وائرس اور دُوسرے نقصان دہ جراثیم کے خلاف لڑتے ہیں اور ہمیں ان سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
داغ دار کیلا ہضم کرنے میں انتہائی آسان ہوجاتا ہے اور کمزوربیمار اور بُوڑھے افراد کے لیے ایک ایسی غذا بن جاتا ہے جو وہ آسانی سے ہضم کر لیتے ہیں اور یہ کیلا معدے میں تیزابیت پیدا ہونے سے بھی روکنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے اور ہارٹ برن جیسی بیماری کے خلاف ایک اکسیر کھانا ہے۔
کیلا جیسے جیسے پکتا ہے اس میں اینٹی آکسائیڈینٹ خُوبیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں اور یہ خُوبیاں کینسر جیسے موضی مرض کو پیدا ہونے سے روکنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
براؤن کیلا
براؤن کیلا عام طور پر لوگ کھانا پسند نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ گل گیا ہے مگر کیلا جب براؤن ہوتا ہے اور نرم ہوجاتا ہے تو اس میں بھی ہماری صحت کے لیے بیشمار فائدے موجود ہوتے ہیں خاص طور پر براؤن کیلا بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے اور اس میں شوگر کے ساتھ ٹرائیٹوفن کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے اور یہ نیوٹریشنز اینگزائٹی اور سٹریس کے مریضوں کے لیے کسی اکسیر سے کم نہیں ہیں۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ براؤن کیلے میں موجود غذائی صلاحیت ہمارے پٹھوں اور ہڈیوں کے لیے بھی انتہائی مُفید ہیں۔
نوٹ: براؤن کیلے میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے اس لیے یہ ذیابطیس کے مریضوں اور ایسے افراد جن میں یہ مرض پیدا ہونے کا خطرہ ہو کے لیے اچھی غذا نہیں ہے۔