گرم چائے پینے سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں

Posted by

پاکستان میں چائے کی مقبولیت سے ہر گز انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہ گرم مشروب پاکستان کے علاوہ دنیا کے بہت سے ممالک میں بھی پسند کیا جا تا ہے۔ بہت سے لوگ صبح سویرے چائے پینے کے عادی ہوتے ہیں۔چائے ان لوگوں کو تروتازہ رکھتی ہے۔لیکن ماضی میں بھی ماہرین بارہا چائے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں خبردار کرتے رہے ہیں۔جہاں چائے میں موجود کیفین لوگوں کو تازہ دم رکھتی ہے وہیں بہت سی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ چائے کا استعمال کم سے کم کریں۔اگر آپ یہ پڑھتے ہوئے بھی چائے سے لطف اندوزہو رہے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے.

ایک حالیہ تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گرم چائے پینے سے غذائی نالی کے کینسرکا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں یہ بھی بات سامنے آئی ہے کہ چائے اور دیگر گرم مشروبات غذائی نالی کی اندرونی سطح کومتاثر کر سکتی ہیں۔ اس تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جو لوگ 75oC سے زیادہ گرم چائے پیتے ہیں ان کا کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ دو گنا بڑھ جاتا ہے.

ہم آپ کویہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس تحقیق میں 40سے 75 سال کے لگ بھگ 50 ہزار لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔ تحقیق کے دوران ماہرین کو معلوم ہوا کہ روزانہ700 ملی لیٹر گرم چائے پینے سے غذائی نالے کے کینسرمیں مبتلا ہونے کے امکانات90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

جہاں اعتدال پسندی کے ساتھ چائے کا استعمال صحت کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے وہیں اگر چائے فی دن 3سے4کپ سے زیادہ پی جائے توصحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بہت زیادہ چائے پینے کہ  ممکنہ اثرات درج ذیل ہیں۔

تناؤ،بے چینی اور بے آرامی میں اضافہ

چائے کے پتے قدرتی طور پر کیفین پر مشتمل ہوتے ہیں۔ چائے یہ کسی اورذریعہ سے حاصل کردہ کیفین کی زیادہ مقدار تناؤ،بے چینی اور بے آرامی کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر آپ میں بھی ایسی علامات پائی جاتی ہیں تو آپ کو بھی چائے کا استعمال کم کرنے کی ضرورت ہے۔

نیند کے مسائل

تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ چائے انسان کی نیند کے اوقات پر بھی برا اثر ڈالتی ہے جس سے ہماری نیند پوری نہیں ہوتی۔ نیند کی کمی دوسرے دماغی مسائل کے ساتھ بھی منسلک ہے جن میں تھکاوٹ، کمزور یاداشت وغیرہ شامل ہیں۔ نیند کی دائمی کمی موٹاپا اور بلڈ شوگر کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔آگر آپ بھی خراب نیند یا اس جیسی دیگر علامات کا شکار ہیں تو آپ کو بھی چائے کا استعمال کم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

چائے میں موجود کیفین کی وجہ سے جلن یا تیزابیت کی علا مات پیدا ہو سکتی ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چائے انسانی ہاضمے کے کام میں خلل ڈالتی ہے جس سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور سینے کی جلن اور کٹھے ڈکار جیسی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

حمل کی پیچیدگیاں

حمل کے دوران چائے اور اس جیسے دیگر مشروبات کے استعمال سے کئی قسم کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جیسے اسقاط حمل اور کم پیدائشی وزن کا بچہ اسی لیے امریکی ادارہ برائے گائنا لوجسٹ نے خبردار کیا ہے کہ حمل کے دوران کیفین کی مقدار 200mg سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے۔ دوران حمل 3یا4کپ چائے سے زیادہ چائے پیناماں کی صحت کیلیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

سردرد

چائے کی مناسب مقدار سر درد کیلیے مفید ہے لیکن کہتے ہیں نہ کہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے بالکل اسی طرح چائے کا ضرورت سے زیادہ استعمال الٹا سر درد میں اضافہ کرتا ہے۔آگر آپ کو بھی سر درد کی شکایت رہتی ہے تو چائے کا استعمال کم کریں اس سے آپ کو افاقہ ہوگا۔

کیفین پر انحصار

جب چائے یہ کسی دوسرے ایسے مشروب جس میں کیفین موجود ہوتی ہے کو روز پیا جائے تو آپ اس کے عادی بن جاتے ہیں جس سے بعد میں چھٹکارا حاصل کرنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔کیفین کا عادی شخص سر درد، چڑچڑاپن اور ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہتا ہے۔
اس لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ چائے کو پینے سے پہلے ٹھنڈا ہونے دیں۔تاکہ آپ کینسرجیسے مہلک مرض سے بچ سکیں اور ویسے بھی ایسا کھانا جس میں آگ کی گرمی کی وجہ سے دُھواں اُٹھ رہا ہو کھانا ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔