پہلوانی گوجرانوالہ شہر کی پہچان ہے اور اس شہر کو پہلوانوں کا شہربھی کہا جاتا ہے ، گوجرانوالہ کے پہلوان جہاں اکھاڑے میں روزانہ سخت ورزدش کرتے ہیں وہاں ان پہلوانوں کی خوراک بھی عام انسانوں کی خوراک سے ہٹ کر ہوتی ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ پہلوان پینے کے پانی میں چاندی بھگو کر رکھتے ہیں اور خاص طور پر گرمیوں میں چاندی والا پانی پیتے ہیں۔
اس آرٹیکل میں ہم اس چاندی والے پانی کے صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیں گے اور جانیں گے کہ پہلوان اس پانی کو کیوں استعمال کرتے ہیں۔
طب ایوردیک کے مطابق چاندی کے پانی میں درجہ ذیل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
طب ایوردیک کے مطابق چاندی کا پانی تاثیر میں انتہائی ٹھنڈا مانا جاتا ہے جو جسم سے گرمی کا خاتمہ کرتا ہے اور پہلوان جب گرم غذائیں (گوشت اور خُشک میوے) وغیرہ کھاتے ہیں تو اپنے جسم کو ان غذاوں کی گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے چاندی کا پانی استعمال کرتے ہیں اور سردیوں میں چاندی کا پانی نہیں پیتے کیوں کہ اُن کا ماننا ہے کہ چاندی تاثیر میں بہت زیادہ ٹھنڈی ہے اور سردیوں میں اس کا پانی پینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
طب ایوردیک کے مطابق چاندی کا پانی Antiseptic خواص کا حامل ہے جو جسم کو طاقتور بناتا ہے اور اس سے Stamina بڑھتا ہے اور جلد تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی اور یہ سخت مشقت کے دوران انسان کی ہمت کو قائم رکھتا ہے۔
چاندی کے پانی کی اینٹی بیکڑیل بھی مانا جاتا ہے اور اسے ہارٹ برن اور بخار میں انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے، ایوردیک طبیب اسے جسم سے سوزش ختم کرنے اور کثرت حیض میں مریضوں کو صدیوں سے استعمال کروا رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ یہ پانی زخموں کو جلد بھرنے میں بھی انتہائی مفید ہے۔
ماڈرن سائنس کے مطابق چاندی ایک ایسی دھات ہے جو پانی میں حل نہیں ہوتی اور اس کے پانی میں ڈالنے سے پانی پر کوئی اثر نہیں ہوتا مگر طبیب حضرات خاص طور پر Ayurvedic طب جو کہ 3000 سال سے بھی پُرانا طریقہ علاج ہے وہ سائنس کی ان باتوں کو نہیں مانتا اور اپنے طریقے سے علاج کرتا ہے۔