ہائے عام لیاقت تڑپتا رہا لیکن لوگوں نے ایک نہ سُنی

Posted by

عامر لیاقت کی موت سارے ملک کو سوگوار کر گئی شائد ہی کوئی ایسا ہو جسے اس کے مرنے کی اطلاع پر دکھ نہ ہُوا ہو۔ دوست تو دوست عامر لیاقت کے دُشمن بھی اس کی موت پر غم زدہ دیکھائی دئیے لیکن یہ غم اور دُکھ اُس کی زندگی میں کسی نے محسوس نہیں کیا اور اُسے مسلسل مذاق اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

ڈاکٹر عامر ایک پبلک فگر تھا اور اس کی زندگی کا ایک بڑا حصہ ٹی وی کی سکرین پر گُزرا، لوگ اس سے پیار بھی کرتے تھے اور اسے نا پسند بھی کرتے تھے لیکن نا پسند کرنے والوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ جو مذاق وہ عامر لیاقت پر کرتے ہیں اس سے اس کے دل پر کیا گُزرتی ہوگی۔ سوشل میڈیا پر عامر کی میمیز بنائی جاتی تھی اور ٹی وی پروگرامز میں سے اس کے کلپ نکال کر شدید تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا تھا اور اس مذاق پر عامر لیاقت نے اپنے دل کا حال کئی دفعہ لوگوں کو بتایا لیکن سوشل میڈیا پر چند لائکس لینے والے کبھی باز نہ آئے۔

خواتین و حضرات مذاق اُسے کہتے ہیں جس سے سب خوش ہوں اور اس مذاق کی ایک حد ہوتی ہے۔ عامر لیاقت تڑپتا رہا کہ اس مذاق سے اُس کی ذاتی زندگی کو نشانہ نہ بنایا جائے لیکن لوگوں نے ایک نہ سُنی اور چند لمحوں کے فضول قہقہوں کی خاطر وہ مذاق کی تمام حدیں پھلانگ گئے حتی کے عامر لیاقت نے پاکستان کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور پھر وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دُنیا کو ہی چھوڑ گیا۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دُوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک جگہ فرمایا اپنے مسلمان بھائی کے عیب پر پردہ ڈال دو ایک جگہ اور ارشاد ہے اپنے مخاطب کو خوبصورت نام سے پکارو اس سے محبت بڑھتی ہے ایک جگہ اور فرمان ہے ایک مسلمان کا مال اور عزت دُوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ رسول خدا کی تعلیمات سے عبادات کو نکال دیا جائے تو پھر بس اخلاق ہی اخلاق بچتا ہے اور اللہ خود اپنے نبی کے اخلاق کے متعلق فرماتا ہے کہ آپ کا اخلاق سب سے بلند ہے۔ اللہ اور رسول کا نام لینے والوں پر فرض ہے کہ وہ بھی اپنے اخلاق سے پہچانے جائیں وگرنہ قیامت کے دن وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کیا مُنہ دیکھائیں گے۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا زباں نے کہہ بھی دیا لا الا تو کیا حاصل دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کُچھ بھی نہیں۔

وائے ناکامی متائے کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا۔ دوستو یاد رکھنا مسلمان کہلانا اور مسلمان بننا دونوں میں بڑا فرق ہے کیونکہ مسلمان کہلانے کے لیے فقط کلمہ پڑھنا پڑتا ہے لیکن مسلمان بننے کے لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا پڑتا ہے اور یہ انسان کاعمل ہی ہے جو اس کی زندگی کو جنت بھی بنا سکتا ہے اور جہنم بھی اس لیے عامر لیاقت کی زندگی کی مثال ضائع مت ہونے دیجیے گا اور اسے بھول مت جائیے گا کیونکہ جو غم اور تکلیف آپ نے اس کی موت پر محسوس کیا ہے وہ غم اور تکلیف دوبارہ نہ تو آپ کو ملے اور نہ ہی کوئی اور بیچارہ عامر لیاقت اپنی جان سے جائے۔