کپڑوں کی خریداری کرتے ہُوئے ایک پہلو پر ہم نے کبھی بھی نہیں سوچا اور وہ یہ ہے کہ جو کپڑا ہم پہننے کے لیے خرید رہے ہیں یہ کہاں سے آیا اسے کس نے بنایا کہیں اس پر زہریلا کیمیکل تو نہیں لگا ہُوا جس دھاگے سے اسے بُنا گیا ہے کہیں وہ ہماری صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم اُن کپڑوں کا ذکر کریں گے جو عام پہنے جاتے ہیں اورجہاں ہماری صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں وہاں ہمارے ماحول کو آلودہ کرنے میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے روز مرہ پہنے جانے والے کپڑوں میں بہت کم کپڑے ایسے ہیں جو قُدرتی اور ایکو فرینڈلی دھاگے سے بنائے جاتے ہیں اور ہمارے زیادہ تر کپڑوں پر ٹنوں کے حساب سے زہریلے کیمیکلز، بلیچ اورایسے رنگ استعمال ہوتے ہیں جن کا مٹیریل ہماری صحت کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اگر کبھی آپ اپنے کڑے کے ٹیگ کا مطالعہ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کے آپ کے زیادہ تر کپڑوں میں استعمال ہونے والا مٹیریل پولِیَسٹَر، ایکریلک، نائلون، مصنوعی ریشم یعنی ایسیٹیٹ جیسے مٹیریل پر مشتعمل ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی سے بننے والے آرام دہ کپڑے جن پر سلوٹیں نہیں پڑتی، داغ نہیں پڑتے، حشرات سے محفوظ رکھنے والے کپڑے، ڈیجٹل پرنٹ وغیرہ وغیرہ جن کے متعلق ہم بلکل نہیں جانتے کے ان پر ٹنوں کے حساب سے زہر لگا ہُوا ہے اور یہ زہر ہمیں نقصان پہنچاتا ہے ہمارے ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے۔
سائنس کی جدید تحقیقات کے مُطابق ایسے کپڑے کینسر پیدا کرنے کا ایک بڑا سبب ہے اور یہ صرف کینسر ہی پیدا نہیں کرتے یہ جسم کے ہارمونز کو خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں اور ہارمونز کی بیماری ہماری نئی نسل کے بیشمار بچوں میں موجود ہے، یہ کپڑے ہماری قوت مدافعت کو بُری طرح نقصان پہنچاتے ہیں اور آپ دیکھتے ہوں گے کہ موجودہ نسل کے بچے ہر روز وائرل بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، یہ کپڑے کئی طرح کی ذہنی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں اور یہ بیماریاں آج ہمارے معاشرے میں عام ہیں جس میں اضطراب، ٹینشن، مُوڈ خراب ہونا وغیرہ وغیرہ سے ہمارا روز واسطہ پڑتا ہے۔
ہماری صحت کے لیے نقصان دہ کپڑوں میں سر فہرست درجہ زیل کپڑے ہیں
نمبر 1 پولیئسٹر
نمبر 2 ریون جسے نقلی ریشم بھی کہا جاتا ہے
اس کپڑے کو بنانے میں بھی کئی زہریلے مادےجن میں کاربن ڈی سیلفائیڈ، سلفیریک ایسڈ، ایمونیا، ایسٹن اور کاسٹک سوڈا وغیرہ استعمال ہوتا ہے اور یہ مواد بار بار کپڑے کو دھونے سے بھی نہیں اُترتا اور کپڑوں سے مسلسل خارج ہوتا رہتا ہے جس میں کاربن ڈی سیلفائیڈ جب خارج ہوتا ہے تو یہ متلی، اُلٹی، سردرد، سینے اور پٹھوں میں درد اور بے نیندی جیسی بیماریاں پیدا کرتا ہے، اس کپڑے سے خارج ہونے والا دیگر زہریلا مواد ہڈیوں کی بیماری، بھوک کی کمی، رعشہ جیسی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
نمبر 3 نائلون
نائلون سے بننے والا کپڑا بھی انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس میں بھی خطرناک زہریلا مواد استعمال ہوتا ہے جو کینسر، جلد کی بیماریوں، چکر آنا، سردرد، سپائن کی درد، سسٹم ڈسفنکشن جیسی بیماریوں کا باعث ہے۔
اوپر دئیے گئے نام محدود ہیں اور ایسے کپڑوں کی فہرست بہت لمبی ہے جسے تحریر میں لانا بھی ایک مشکل کام ہے مگر اس آرٹیکل کا مقصد اس سوچ کو اُجاگر کرنا ہے کہ یہ ہائی ٹیک فیشن ایبل کپڑے جو ہم خُوبصورتی کے لیے پہنتے ہیں درحقیقت دھیرے دھیرے ہمیں قتل کر رہے ہیں اور اگر آپ کبھی کسی ڈائینگ یونٹ کا وزٹ کریں تو آپ کو پتہ چلے کے اُسے چلانے کے لیے کتنا کوئلہ جلایا جاتا ہے جو ہماری فضا کو زہریلا کرتا ہے اور اگر ہم سادگی اختیار کریں تو جہاں ہماری صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے وہاں یہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کوبھی فٖضائی آلودگی سے بچائے گی اور ہماری قومی بچت میں بھی اضافہ کرے گی اس لیے ہمشہ کوشش کریں کے سادہ کاٹن استعمال کریں وُول استعمال کریں سلک، فلیکس اور ہیمپ جیسے نیچرل اور ایکو فرینڈلی کپڑے پہنیں۔