ہمارے مُلک میں آجکل لوگ سسٹ (Cyst) بیماری کا بہت زیادہ شکار ہو رہے ہیں اور ان میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے جنہیں یہ مردوں کی نسبت زیادہ مُتاثر کرتا ہے اور جب یہ جسم پر حملہ آور ہوتا ہے تو یہ جسم کے اندر کہیں بھی خاص طور پر جگر اور پھیپھڑوں میں رہنا پسند کر تا ہے اور جلد کے اندر بھی یہ اپنا مسکن بنا کر رہتا ہے جس سے جلد کے اوپر پھوڑا نما اُبھار پیدا ہوجاتاہے اور اگر اسے نظر انداز کر دیا جائے تو یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
سسٹ کیا ہے؟
سسٹ ایک کیڑا ہے جو عام طور پر کُتے کے پیٹ میں پروان چڑھتا ہے اور اپنی 1 سے 2 سالہ زندگی میں یہ کُتے کے پیٹ میں کئی ہزار انڈے دیتا ہے جو انڈے کُتے کے فضلے کے ساتھ باہر آجاتے ہیں اور فضلہ خُشک ہونے کے بعد یہ انڈے ہوا کیساتھ بکھرنا شروع ہوجاتے ہیں اور کھانے کی کُھلی چیزوں کے اوپر چپک جاتے ہیں اور ایسی گندی چیزیں کھانے سے یا ایسی فضا میں سانس لینے سے یہ ہمارے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
جسم میں داخل ہونے کے بعد اس انڈے کا سائز بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر اس انڈے سے سسٹ جو کہ ایک کیڑا ہے پیدا ہوتا ہے اور یہ پانچ ملی میٹر جتنا لمبا ہو سکتا ہے۔
سسٹ کے اُبھار کے اندر پانی، ہوا اور دُوسرے مادے شامل ہو سکتے ہیں اور اس اُبھار میں سسٹ اپنی نسل کو پروان چڑھانا شروع کرتا ہے اور اس طرح ایک سسٹ سے کئی سسٹ پیدا ہوسکتے ہیں۔
سسٹ کے پھیلنے کی بڑی وجہ
ہمارے ملک میں گندگی، کیچڑ، کُھلے گڑوں کا پانی، کوڑا کرکٹ وغیرہ سسٹ کے انڈوں کو پھیلانے کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں خاص طور پر ایسی جگہوں پر موجود کھانے پینے کی اشیا والی ریڑھیوں سے جب لوگ کھانا لیکر کھاتے ہیں تو یہ اُن کا اس سے متاثر ہونے کا خدشہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
ایسی گندی جگہ پر کھیلنے والے بچے اور وہ خواتین جو ایسی جگہوں پر جاتی ہیں یا اُن کے گھروں کے باہر ایسے گندگی کے ڈھیر موجود ہیں وہ بھی اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس لیے خواتین بچوں سمیت سب کو چاہیے کے کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔
سسٹ کی اقسام
سسٹ کی کئی اقسام ہیں اور یہ جلد پر اور جسم کے اندر مختلف شکلوں سے ظاہر ہوتا ہے اور نیچے سسٹ کی چند عام اقسام کو شامل کیا جارہا ہے۔
نمبر 1 گینگلیون سسٹ

گنگلیون سسٹ عام طور پر گول اور پانی وغیرہ سے بھرا ہوتا ہے اور عام طور پر جلد پر یہ نسوں اور جوڑوں کے قریب ظاہر ہوتا ہے خاص طور پر کلائی، ہاتھوں، ٹخنوں اور پاؤں وغیرہ کو اپنا مسکن بناتا ہے۔
یہ سسٹ جسم کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچاتا اور خودبخود اپنے وقت کے ساتھ ختم بھی ہو جاتا ہے مگر اگر اس کا سائز بڑا ہوجائے اور درد کرنے لگے تو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
نمبر 2 ایپیڈرمائڈ سسٹ

یہ سسٹ ایک چھوٹا سسٹ ہے جو آہستہ آہستہ بڑا ہوتا ہے اور عام طور پر چہرے، گردن، کمر، سر اور جینیٹلز وغیرہ کو اپنا مسکن بناتا ہے اور جلد پر جلد کے رنگ کا یا پیلا یا سُرخ رنگ کا اُبھار جو مواد سے بھرا ہوتا ہے ظاہر ہوتا ہے اور اگر اس میں انفیکشن پیدا ہو جائے تو یہ زیادہ سُوجن اختیار کرتا ہے سُرخ ہوجاتا ہے اور دُکھنے لگتا ہے ایسے موقع پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
نمبر3 چلزیا سسٹ
یہ سسٹ آنکھ کے اوپر ظاہر ہوتا ہے اور آنکھ پر سوجن پیدا کر دیتا ہے اور یہ عام طور پر آئل گلائینڈ وغیرہ میں خرابی کے باعث پیدا ہوتا ہے۔
نمبر 4 سسٹیک ایکنی
یہ ایکنی کی سب سے پچیدہ قسم ہے جو چہرے، گردن، کمر، بازو اور جسم کے دُوسرے حصوں ظاہر ہوتی ہے۔
ان عام اقسام کے علاوہ سسٹ کی بیشمار اقسام ہیں اور اگر یہ پھیپڑوں یا جگر میں داخل ہوجائے تو پھر اس کا عام طور پر آپریشن کر کے علاج کیا جاتا ہے اور بعض اوقات آپریشن کی بجائے پھیپڑوں میں سوئی کیساتھ اسکا علاج ہوتا ہے اور اگر یہ جسم میں پروان چڑھتا رہے اور اسکا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔
کب ڈاکٹر سے ملنا چاہیے
اگر آپ جسم میں سسٹ ہے اور وہ بہت زیادہ دُکھنے لگ گیا ہے پک گیا ہے اور سُوج گیا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور اگر سسٹ درد نہیں بھی کر رہا تو بہتر ہے کہ اُسے ایک دفعہ ڈاکٹر کو دیکھا لیں۔