دُنیا کے 3 بڑے مذاہب اسلام ، Christianity,اور یہودی اپنے اپنے مسیحا کے انتظار میں ہیں کہ وہ آئے گا اور دُنیا میں اُن کی بادشاہت قائم کرے گا، یہودیوں کا ماننا ہے کہ اُن کا مسیحا اُس وقت آئے گا جب وہ یروشلم میں ہیکل سُلیمانی کو تیسری بار دوبارہ تعمیر کریں گے۔
یروشلم شہر میں سب سے پہلے حضرت سلیمان علیہ السلام نے پہلا ہیکل تعمیر کیا تھا جسے ہیکل سُلیمانی کہا جاتا ہے، یہ ہیکل بابُل شہر کے بادشاہ بخت نصر نے 586 قبل مسیح میں مسمار کر دیا اور اس شہر میں اپنی بادشاہت قائم کی۔
ہیکل سُلیمانی کی ایک خیالی تصویر

شہر بابل کا تذکرہ بہت سے تاریخی کتابوں کیساتھ ساتھ بائبل میں بھی ہے جس کے مُطابق تاریخ نے بابل سے زیادہ زبردست شہر نہیں دیکھا اور تاریخ میں بابل شہر سے زیادہ کسی اور شہر نے تباہی بھی نہیں دیکھی۔
ہیکل سُلیمانی کی جگہ دوسرا ٹیمپل جسے Beit HaMikdash HaSheni کہا جاتا ہے دوبارہ تعمیر ہُوا اور یہ 516 قبل مسیح سے لیکر 70 سی ای تک قائم رہا، یہ ٹیمپل Temple Mount پر تعمیر تھا اور مسجد اقصی کی تعمیر بھی اسی پہاڑ پر ہے۔
ہیکل سُلیمانی کی دوسری تعمیر کی تصویر
المسجد الأقصى

دوسرا ٹیمپل رُومیوں نے 70 سی ای میں پروشلم شہر پر حملہ کر کے یہودیوں کو شکست دینے کے بعد تباہ کردیا اور ساتھ ہی یروشلم شہر کو بھی تباہ کردیا اور یہودیوں سے بادشاہت کو چھین لیا۔
دوسرے ٹیمپل کے مسمار ہونے کے بعد یہودی اس پہاڑ پر تیسرا ٹیمپل تعمیر کرنا چاہتے ہیں جو آج تک تعمیر نہیں ہوسکا اور یہودیوں کی مذہبی کتابوں کے مُطابق جس دن یہ ٹیمپل تعمیر ہوگا یہودیوں کا مسیحا اُس دن ظاہر ہوگا اور ساری دُنیا میں یہودیوں کی بادشاہت کو دوبارہ قائم کرے گا۔
کرسچینز کا ماننا ہے کہ یہودیوں کا مسیحا Anti-Christ ہے اور اُس سے مقابلہ کرنے کے لیے حضرت عیسٰی جنہیں کرسچینز Jesus Christ کہتے ہیں دوبارہ دُنیا میں آئیں گے اور Anti- Christ کو ختم کرکے ساری دُنیا میں کرسچینز کی بادشاہت کو قائم کریں گے۔
مُسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہودیوں کا مسیحا دجال ہے اور اس کو ختم کرنے کے لیے امام مہدی آئیں گے اور اُن کے ساتھ حضرت عیسٰی دوبارہ دُنیا میں اُتارے جائیں گے اور دونوں ملکر دجال کا خاتمہ کریں گے اور ساری دُنیا میں اسلام اور انصاف کا نظام قائم کریں گے۔
لومڑیوں کے رونے کی پیشگوئی
یہودیوں کی مُقدس کتاب قدیم تلمود میں حضرت زکریا علیہ السلام کی پیش گوئیاں شامل ہیں، حضرت زکریا علیہ السلام بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے اور دوسری ہیکل سُلیمانی کی تعمیر کے بعد بنی اسرائیکل کے پیغمبر بنے آپ مسلمانوں کے لیے بھی انتہائی قابل احترام ہیں اور اللہ کے پیغمبر ہیں اور اللہ کے پیغمبر حضرت یحیٰی کے والد ہیں۔
قدیم تلمود میں حضرت ذکریا سے منسوب پیش گوئی ہے کہ ہیکل سُلیمانی کی دوسری تعمیر کو بھی مسمار کر دیا جائے گا(70 سی ای میں رومیوں نے اسے مسمار کر دیا) اور پھر تیسری تعمیر سے پہلے یہاں جانور یعنی لومڑیاں آکر رویا کریں گے”۔
Talmud (Makkot 24b) اور اس کے بعد اس پہاڑ پر تیسرے ہیکل کی تعمیر ہوگی اور اس تعمیر کے بعد یہودیوں کے مطابق اُن کے بادشاہ داود جنہیں مُسلمان پیغمبر داود علیہ السلام کہتے ہیں اور جو کہ حضرت سُلیمان علیہ السلام کے والد ہیں کا ظہور ہوگا اور وہ ساری دُنیا میں یہودیوں کی بادشاہت قائم کریں گے۔
لومڑیوں کے رونے کی خبر
یہودیوں ہر سال 29 جولائی کو اپنا مذہبی تہوار جسے Tisha Be’Av کہا جاتا ہے مناتے ہیں،اور یہ تہوار یہودیوں کے کلینڈر کے مُطابق 9Av 29 کو منایا جاتا ہے (اس تہوار میں یہودی ہیکل سُلیمانی کی پہلی تعمیر اور دوسری تعمیر کے مسمار ہونے پر گریا کرتے ہیں اور دُعا مانگتے ہیں تاکہ وہ اس پہاڑ پر تیسرے ہیکل کی تعمیر کر سکیں)2019 میں اس تہوار کے موقع پر یہودیوں کے ربی (مذہبی پیشوا) Shmuel Rabinowitzنے لومڑیوں کی چند تصاویر کو دیکھا کر تلمود کی پیش گوئی بیان کی اور تیسرے اور آخری ٹیمپل کی تعمیر کے متعلق بیان کیا اور لومڑیوں کے رونے کی خبر یروشلم پوسٹ اور آر ٹی نے شائع کی۔
اس خبر کے بعد یہودی مہذہبی پیشواؤں اسی سال امریکہ کے پچھلے صدر مسٹر ٹرمپ کو بھی دعوت ارسال کی کہ وہ آئیں اور اپنی آنکھوں سے ٹیمپل کی تکمیل کے بعد ہمارے مسیحا کی آمد کا نظارہ کریں۔
نوٹ: یہودیوں نے اگر اپنا تیسرا ٹیمپل تعمیر کیا تو وہ مسجد اقصٰی کو شہید کر کے کریں گے کیوں کہ یہ مسجد اُسی پہاڑ پر ہے جہاں ٹیمپل کی تعمیر جاری ہے اور بقول ربی حضرات کے کہ یہ تعمیر اب کسی بھی وقت تکمیل ہو سکتی ہے اور سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا یروشلم کے موجودہ حالات اسی لیے بگاڑے جا رہے ہیں تاکہ اس ٹیمپل کی تکمیل مکمل ہو جائے۔
آخر الزماں(End of Times)
دُنیا آخر الزماں کی طرف دوڑ رہی ہے اسلام کے مُطابق اس زمانے کے ظاہر ہونے سے پہلے کی تقریباً تمام چھوٹی نشانیاں اور بہت سی بڑی نشانیاں ظاہر ہو چُکی ہیں اور اب امام مہدی کا انتظار ہے جو قُرآن کی پیش گوئی کو جس میں اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ آپﷺ کا دین ساری دُنیا میں قائم کیا جائے گا پُوری کریں گے۔
آج وقت کے پہیے کی رفتار اتنی تیز ہو چُکی ہے کہ ایک سال ایسے لگتا ہے جیسے ایک مہینہ تھا اور وقت کی یہ حالت آخری زمانے کی ایک بڑی پیش گوئی ہے جو اب سچ ہو چُکی ہے اور دُنیا اپنے انجام کی طرف تیزی سے بڑھی جا رہی ہے اور اس اینڈ آف ٹائم کی سب سے بڑی پیش خبری رب کائنات اپنی کتاب القرآن میں دیتا جس کا حوالہ سورہ یسن میں موجود ہے ” نہ نصیت کر سکیں گے اور نہ گھر واپس لوٹ پلٹ سکیں گے اور جب صور میں پھونکا جائے گا تو اپنی قبروں میں سے اپنے پرودگار کی طرف تیزی سے چلنے لگیں گے”۔
سائنس End of times کے متعلق کیا کہتی ہے
بڑے بڑے سائنس دانوں بشمول سٹیفن ہاکینگ جو اس صدی اور پچھلی صدی کے عظیم سائنس دان تھے کے مطابق ہماری کائنات اچانک بُجھنے والی ہے اور ستاروں کی روشنی ختم ہونے والی ہے کیونکہ اُن کے اندر انرجی ختم ہوجائے گی، 76 سالہ سٹیفن ہاکینگ نے اپنی یہ تھیوری اپنی وفات کے صرف دو ہفتے پہلے پیش کی تھی۔ سٹیفن کا یہ بھی کہنا تھا کہ شائد سائنس دان اس قابل ہو سکیں کے کسی اور یونیورس کو تلاش کر پائیں جہاں وہ زندگی کو جاری رکھ سکیں۔
سائنس ایک ایسا علم جسکی تھیوریز جب تک حقائق کے ساتھ پیش نہ کی جائیں بدل جاتی ہیں اور اُن کی جگہ نئی تھیوریز لے لیتی ہیں اور اوپر دی گئی سٹیفن ہاکینگ کی تھیوری کو اگر مختلف مذاہب کی تھیوریز کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو مذاہب کا ماننا ہے کہ جب وقت ختم ہوگا تو تمام یونیورس تباہ ہو جائین گے اور فقط رب کائنات کی ذات باقی رہ جائے گی جو ازل سے ہے اور جسکا کوئی ابد نہیں۔