یوریک ایسڈ ایک قُدرتی مرکب ہے جو پیورین (سفید قلمی مرکب) سے بھر پور کھانے ہضم کرنے کے دوران پیدا ہوتا ہے اور عام طور پر ہمارے گُردے اسے پیشاب کے راستے خارج کر دیتے ہیں مگر اگر پیورین سے بھرپُور کھانے زیادہ مقدار میں مسلسل کھائے جائیں یا جسم یوریک ایسڈ کو فوری جسم سے خارج نہ کرپائے تو یہ کیمیکل خون میں شامل ہونا شروع کر دیتا ہے اور صحت کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
یوریک ایسڈ خون میں شامل ہوکر جسم کو ہائیپر یورسیما جیسی بیماری میں مُبتلا کر دیتا ہے جس سے ایک اور بیماری Gout پیدا ہوتی ہے جس سے جوڑوں میں درد پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے اسکے علاوہ یوریک ایسڈ پیشاب اور خون کو بہت زیادہ تیزابی بنا دیتا ہے۔
یوریک ایسڈ جسم میں جمع ہونے کی اہم وجوہات
جسم میں یوریک ایسڈ کئی وجوہات کی وجہ سے پیدا ہو سکتا ہے جس میں سر فہرست ہماری خوراک ہے، موٹاپا اور وزن کا بڑھنا ہے، ذہنی تناؤ اور جینٹیکس بھی اس بیماری میں مُبتلا کر سکتے ہیں۔
کُچھ بیماریاں بھی جسم میں اس فاضل مادے کی مقدار میں اضافے کا باعث بنتی ہیں جیسے گُردوں کا خراب ہونا، ذیابطیس، ہائیبوتھائیراڈیزم، کینسر کی کُچھ اقسام اور چنبل وغیرہ۔
اس آرٹیکل میں ہم اُن قدرتی طریقوں کا ذکر کریں گے جو ہمارے جسم میں یوریک ایسڈ کی مقدار کو قدرتی طریقوں سے کم کرتے ہیں۔
نمبر 1 پیورین والے کھانے کم کریں
اگر آپ جسم سے یوریک ایسڈ کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو خوراک کو کنٹرول کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے خاص طور پر ایسے کھانے جن میں پیورین زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے جیسے سُرخ گوشت، گُردے کپورے کلیجی، مغز وغیرہ، ٹرکی کا گوشت، مچھلی، بچھڑے کا گوشت، گوبھی، مٹر، خُشک میوہ جات، مشرومز، پالک، دالیں اور ایسے کھانے جس میں خمیر استعمال کیا جاتا ہے جیسے خمیری روٹی نان اور پیزا وغیرہ۔
نمبر 2 میٹھا کھانے سے پرہیز کریں
یوریک ایسڈ عام طور پر پروٹین سے بھرپور کھانے زیادہ کھانے سے جسم میں جمع ہونا شروع کرتا ہے مگر میڈیکل سائنس کی جدید تحقیقات کے نتائج کے مُطابق اس کی ایک بڑی وجہ زیادہ چینی والے کھانے کھانا بھی ہے۔
سوڈا، جُوسز وغیرہ بھی ایسے ڈرنکس ہیں جن میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور انہیں بلکل چھوڑ دیں اگر آپ یوریک ایسڈ کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد حضرات روزانہ 36 گرام چینی یعنی 9 چائے کی چمچ سے زیادہ چینی بلکل استعمال نہ کریں اور یہ مقدار خواتین کے لیے 25 گرام یعنی 6 چائے کی چمچ ہے۔
نمبر 3 زیادہ سے زیادہ پانی پیئں
زیادہ پانی پینے سے ہمارے گُردے یوریک ایسڈ کو پیشاب کے راستے جلدی خارج کر دیتے ہیں اور اگر آپ اس بیماری کا شکار ہیں تو اپنے ساتھ ہمیشہ پانی کی بوتل رکھیں اور وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔
نمبر 4 وزن کم کریں
جسم میں چربی کی زیادہ مقدار بھی یوریک ایسڈ کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے کیونکہ جسم کا بڑھا ہُوا وزن گُردوں کو یوریک ایسڈ فلٹر کرنے سے روکتا ہے۔
اپنے وزن کو کنٹرول کریں اور اگر آپ ایکسٹرا وزن کا شکار ہیں یا موٹاپے کا شکار ہیں تو اپنی لائف سٹائل کو بدلیں اور وزن کو کم کریں اور نارمل رینج میں لیکر آئیں۔
نمبر 5 انسولین لیول بیلنس رکھیں
اگر آپ کے جسم میں یوریک ایسڈ زیادہ ہے تو اپنی شوگر ضرور چیک کروائیں چاہے آپ ذیابطیس کا شکار ہیں یا نہیں اور اپنے ڈاکٹر کو شوگر رپورٹ سے آگاہ کریں۔
نمبر 6 خوراک میں فائبر کو بڑھائیں
خوراک میں فائبر کی مقدار بڑھانے سے یوریک ایسڈ کو کنٹرول کرنے میں بہت زیادہ مدد ملتی ہے، فائبر آپ کی بلڈ شوگر اور انسولین لیول کو کنٹرول کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے اور آپ کو بیسار خوری سے بچاتی ہے۔
نمبر 7 ذہنی تناؤ کم کریں
ذہنی تناؤ، سونے کی غلط روٹین اور ورزش کی کمی جسم میں اینفلامیشن(سوزش) پیدا کرتی ہے، ذہنی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے روزانہ ورزش کریں خاص طور پر گہرے سانس لیں اور یوگا کی اُن ورزشوں کو اختیار کریں جو دماغ کو سکون دیتی ہیں اور یاد رکھیں کائنات کا نظام صرف اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور آپ کے بلاوجہ ٹینشن لینے سے آپ کی اپنی صحت خراب ہوگی۔
نمبر 8 ادویات اور سپلیینٹ
کُچھ ادویات اور سپلیمینٹس جیسے ایسپرین، وٹامن بی 3، کیموتھراپی ڈرگز وغیرہ بھی یوریک ایسڈ کی مقدار بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں اس لیے اگر آپ انہیں استعمال کر رہے ہیں تو اپنے معالج کو ان سے ضرور آگاہ کریں۔

نوٹ:لائف سٹائل میں تبدیلی، اچھی خوراک، ورزش آپ کو یوریک ایسڈ کی بیماری کیساتھ ساتھ کئی اور بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے اس لیے دیر مت کریں اور آج سے ہی ان سب چیزوں کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔