اسرائیل پاکستان سے 3 ہزار 2 سو 83 کلومیٹر کی دُوری پر ہے جسکی کُل آبادی ایک کروڑ سے بھی کم ہے لیکن پھر بھی وہ اتنی کم تعداد ہونے کے باوجودُنیا کے دوسرے ممالک کے اقتدار ، معیشت اور میڈیا وغیرہ پر کنٹرول رکھتے ہیں اور جب چاہیں اُن سے اپنی شرائط منواتے ہیں مگر اس کامیابی کو حاصل کرنے سے پہلے اس قوم نے ایک لمبا عرصہ مار کھائی ہے۔
آج آپ دُنیا کی ترقی کے کسی بھی میدان میں دیکھ لیں آپکو اس قوم کے افراد سر فہرست دیکھائی دیں گے اور کوئی شک نہیں جو عالم ایجاد میں صاحب ایجاد بن جاتا ہے دُنیا اُس کا طواف شروع کر دیتی ہے۔
اس آرٹیکل میں عقائد وغیرہ کے صحیح اور غلط ہونے کے موضوع کی بجائے دُنیا کی اس ذہین قوم کی چند ایسی دلچسپ غیر مذہبی روایات کو شامل کیا جا رہا ہے جو یہودی حاملہ خواتین اپنی زندگی میں شامل کرتی ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ اس سے اُن کا بچہ ذہین پیدا ہوتا ہے۔
اسرائیل میں روایت ہے کہ جب کسی خاتون کا حمل ٹھہرتا ہے تو وہ علم موسیقی کی ریاضت کرنے کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بناتی ہے اور فارغ وقت میں پیانو بجاتی ہے اور گانا گاتی ہے، ان کا ماننا ہے کہ اس سے ماں اور بچے دونوں کا دماغ تروتازہ ہوتا ہے، سٹریس ختم ہوتی ہے، گیان ملتا ہے اور جسم و دماغ کو سکون حاصل ہوتا ہے اور ماں کے پیٹ میں بچے کی بیتابی ختم ہوتی ہے جس سے اُس کی جسمانی اور دماغی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔
یہودی حاملہ خواتین حمل ٹھہرنے کے بعد Math کے سوالات بھی حل کرتی ہیں، ان سوالات پر مشتمل کتابیں اسرائیل میں عام فروخت ہوتی ہیں جہاں سے انہیں یہودی میاں بیوی خریدتے ہیں اور پھر بیوی اسے شوہر کی مدد کے ساتھ حل کرتی ہے ان کا ماننا ہے کہ اس سے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے ذہن کی ٹرینینگ ہوتی ہے اور بچہ ذہین پیدا ہوتا ہے۔

حمل ٹھہرنے کے بعد خواتین کی خوارک میں خاص طور پر ناشتے میں بادام اور ڈرائی فروٹ شامل کرنا اور رات کے کھانے میں مچھلی بغیر سر کے، مکس سلاد، بادام اور ڈرائی فروٹس جیسے اخروٹ وغیرہ کو لازمی شامل کیا جاتا ہے، ان کا ماننا ہے کہ مچھلی کا گوشت بچے کے دماغ کی نشوونما کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے اور مچھلی کے سرمیں ایسی کیمکلز ہوتے ہیں جو پیٹ میں بچے کے دماغ کو متاثر کرتے ہیں اور ڈرائی فروٹس کھانے سے بچہ خوبصورت اور ذہین پیدا ہوتا ہے۔
اسرائیل کی حاملہ خواتین کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ وہاں حاملہ ہونے کے بعد خواتین مچھلی کے تیل کے کیپسولز کو اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کر لیتی ہیں تاکہ بچے کے جسم و دماغ کی نشوونما اچھے طریقے سے ہو اور ماہرین کا کہنا ہے کہ فش آئل میں موجود اومیگا فیٹی ایسڈز حامل خواتین اور بچے کی صحت پر کئی طریقوں سے اثر انداز ہوتے ہیں خاص طور پر اُن کے دماغ کو توانا کرتے ہیں۔
دیگر روایات میں یہودی حاملہ خواتین پھول اُگاتی ہیں، نظمیں پڑھتی ہیں، موم بتیاں جلاتی ہیں اور دوستوں کے ساتھ مل کر حمل کے موضوع پر گفتگو کرتی ہیں اور اپنے اپنے تجربات کا ذکر کرتی ہیں۔
Featured Image Preview Credit:David Shankbone, CC BY-SA 3.0, via Wikimedia Commons