15 مئی سے شروع ہونا والا پنجابی مہینہ جیٹھ اور اس سے جُڑی دلچسپ رویات

Posted by

جیٹھ پنجابی کلینڈر کا دُوسرا اور سکھ نانک شاہی کلینڈر کا تیسرا مہینہ ہے اور اس کے دنوں کی تعداد 31 ہے جو وساکھ کے بعد 15 مئی سے شروع ہوتا ہے اور 14 جون کو ختم ہو جاتا ہے یہ مہینہ پنجاب کی سرزمین میں موسم گرما کے آغاز کا اعلان کرتا ہے اور اس مہینے میں موسم شدید گرم ہو جاتا ہے۔

خطہ پنجاب میں اس مہینے کے ساتھ نقل و حرکت سُست ہو جاتی ہے عام طور پر پنجاب میں آنے والے سیاح اس مہینے کے آغاز سے آنا بند ہو جاتے ہیں اور اس کی وجہ چلچلاتی دُھوپ اور شدید گرمی ہے، صُوبہ پنجاب میں یہ شدید گرمی پنجابی کلینڈر کے 3 مہینوں میں پڑتی ہے جو جیٹھ ہاڑ اور ساؤن کہلاتے ہیں اور ان مہینوں کے بعد ایک اور شدید موسم کا مہینہ بھادوں آتا ہے جس میں کبھی تو موسم بہت خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی حُبس کی وجہ سے سانس لینا بھی مُشکل ہو جاتا ہے۔

سکھوں کے لیے یہ مہینہ بہت مہذہبی مانا جاتا ہے کیونکہ اس مہینے میں سکھ مت کے ماننے والوں کے 2 گُرو جن میں گُرو ہرگوبندھ اور گُرو امر داس کی پیدائش ہُوئی اس لیے سکھ مت کے ماننے والے اس مہینے کو بہت بابرکت اور عظیم قرار دیتے ہیں۔

سرزمین پنجاب کے مہینے جب بدلتے ہیں تو ان کے ساتھ موسم بھی رنگ بدلتا ہے اور جیٹھ کا مہینہ جو پنجاب میں گندم کی کٹائی کے بعد شروع ہوتا ہے اسکا رنگ پنجاب کی سرزمین پر تیز دُھوپ کی صُورت میں پڑتا ہے اور عام طور پر اس مہینے میں بارش نہیں ہوتی اور خُشک گرمی پڑتی ہے جس سے پنجاب کے قریب ریگستانوں کی ریت شدید گرم ہو جاتی ہے اور ریت کے اس طرح گرم ہونے سے جب ہوا گرم ہو کر اُوپر اُٹھتی ہے تو اس کی جگہ لینے کے لیے نئی ہوا شدید آندھیوں کو صُورت میں پنجاب سے چلنا شروع ہوتی ہیں اور ان آندھیوں کی وجہ سے موسم ایک آدھے دن کے لیے خوشگوار ہو جاتا ہے۔

جیٹھ کا یہ مہینہ پنجاب کی معیشت پر بھی اپنا گہرا رنگ چھوڑتا ہے کیونکہ کسان اس مہینے میں کسان گندم کی فصل کاٹ کر بیچ چُکا ہوتا ہے اور اس کے پاس قوت خرید میں اضافہ ہونے کی وجہ سے خوشحالی کا دور دورہ ہوتا ہے چنانچہ جہاں وہ اس مہینے میں اگلی فصل کی تیاری کرتے ہیں وہاں سال کی زیادہ تر خریداری اس مہینے میں کرتے ہیں جس سے تاجر طبقہ بھی خوب فائدہ اُٹھاتا ہے۔

سکھوں کی مذہبی کتاب میں اس مہینے کے متعلق درج ہے کہ "ہاڑ جیٹھ جوڑیندا لوڑئیے جس آگے سب نیون، ہر سجن دھاون لگیا کسے نہ دھائی بن، ماننک موتی نام پربھ اُن لگے ناہی سن، رنگ سبھے نارائنی جیتھے من بھون”۔