فرانس کے بادشاہ نپولین بوناپارٹ کو 18 جون 1815 بلیجیم میں واٹرلُو کے مقام پر گوروں نے شکست دی اور اُسے ہیلنا کے جزیرے پر قید کر دیا، نپولین نے اپنی باقی ساری زندگی اس قید خانے میں گُزاری۔
نپولین بوناپارٹ
مرتے وقت نپولین کی زبان پر یہ الفاظ تھے، "مایوسی میرے دربار میں گُناہ تھی اور آج مُجھ سے زیادہ مایوس دُنیا میں کوئی نہیں، میں نے دُنیا میں دو ہی چیزوں کی چاہت کی 1 حکومت 2 محبت، حکومت مُجھے جدو جہد سے مل گئی مگر میرا ساتھ نہ دے پائی اور اگر دیتی بھی تو کتنے دن؟، محبت کو میں نے بہت تلاش کیا مگر میں اسے پا نہ سکا، میں نے جس سے بھی محبت کی اُس نے بے وفائی کی، شائد محبت کا جواب بے وفائی ہی ہے، اگر کسی انسان کی زندگی کا مقصد یہی ہے جو میرا تھا تو اُس شخص کی زندگی فضول ہے، آج میرے نزدیک دُنیا مایوسی ہے اور مایوسی کا نام ہی دُنیا ہے۔
سنکدر اعظم
سکندر اعظم 350 قبل مسیح سے لیکر 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حُکمران رہا جسے ارسطو جیسے اُستاد کی صحبت نصیب ہوئی مگر صرف 33 سال کی عُمر میں ایک روایت کے مطابق اُسے اُس وقت زہر دے دیا گیا جب وہ اپنے باپ کے خواب کی تکمیل کے لیے ساری دُنیا فتح کرنے نکلا تھا اور آدھی سے زیادہ دُنیا فتح کر چُکا تھا۔
موت کے وقت سکندر کی زُبان پر یہ الفاظ تھے، ” میں سوچ رہا ہوں کہ آج کے دن تک نجانے میں نے کتنے انسانوں کا خون بہایا کتنے شہر اُجاڑے اور زیروزبر کر دیے اور آج میں اپنے ساتھ کیا لے جارہا ہوں، مُجھے زندگی میں کبھی سکون حاصل نہ ہُوا، اچھا ہُوا میں دُنیا فتح نہ کر سکا اور اگر کر لیتا تو اپنے گُناہوں میں اضافہ ہی کرتا ، مُجھے فوجی لباس میں دفن کیا جائے کیونکہ میں سپاہی ہوں "۔
عباسی خلیفہ
الوثق باللہ نویں عباسی خلفیہ تھے اور 842 سے 847 تک خلیفہ رہے بوقت نزاع زبان پر یہ اشعار جاری تھے، ” موت میں سب برابر کے شریک ہیں، نا غریب ہمیشہ زندہ رہے گا نہ بادشاہ، غریب کو اُس کی قبر میں غُربت نے کوئی نقصان نہیں پہنچانا اور نہ امیر کو اُس کی دولت نے کوئی فائدہ،”۔
پھر حُکم دیا کے اُسے فرش پر لٹا دیا جائے، فوراً حُکم کی تعمیل ہوئی پھر بولا ” اے لازوال بادشاہ اُس پر رحم کر جس کی بادشاہی ختم ہوگئی” اور یہ کہتے ہی انتقال کیا۔ (وفات اگست 847)
اینڈورڈ ہشتم
برطانیہ کے بادشاہ ایڈورڈ ہشتم 1894- 1972، جب موت کا وقت قریب آیا تو اُن کی زبان پر یہ الفاظ تھے "Maama, Mama, Mama”.
ہینری ہشتم
برطانیہ کے بادشاہ ہینری ہشتم کا انتقال 1547 میں ہُوا موت کے وقت اُن کی زُبان پر یہ الفاظ تھے “All is lost, Monks, Monks, Monks”.