5 دن کی سزا کی پر محنت کش 6 سال قید رہا

Posted by

آخر 6 سال بعد لاہور کی عدالت میں ایک پان فروش غریب کی اپیل کا فیصلہ سُنا دیا گیا جسے 2013 میں رمضان احترام آرڈیننس کے تحت سپیشل مجسٹریٹ نے گرفتار کرکے موقع کے اوپر 5 دن کی سزا سُنائی تھی۔

جمشید اقبال لاہور شہر کے ایک علاقے نولکھا کا رہاہشی بیچارہ پان فروش تھا جس نے روزے کے اوقات میں اپنی دوکان کھولی ہوگی اور مجسٹریٹ صاحب نے چھاپا مار کر اسے گرفتار کر لیا اور 5 دن کی سزا سُنائی، جمشید نے اپنی سزا کے خلاف اپیل کی اور پھر اُس اپیل پر فیصلہ آنے میں 6 سال لگ گئے اور یہ 6 سال جمشید بیچارہ جیل کی سلاخوں کے پیچچھے قید رہا۔

عدالت نے جمشید اقبال کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سُنایا اور ملزم جمشید سے معافی مانگی ، جج محمد عامر صاحب نے اپنے ریمارکس میں لکھا کہ یہ فیصلہ عدالت کے نظام پر ایک دھبہ ہے اور غلط سزا دینے پر عدالت جمشید سے معافی مانگتی ہے،عدالت نے یہ کہا کہ جمشید کو جس دفعہ کے تحت سزا سُنائی گئی وہ دفعہ رمضان آرڈیننس میں موجود ہی نہیں ہے۔

عدالت نے فیصلہ سنانے والے سپیشل مجسٹریٹ کے اس عمل پر افسوس کا اظہار کیا اور پنجاب کے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کے اچھے اور قابل اسپیشل مجسٹریت تعینات کیے جائیں اور مزید کہا کے اس طرح کا انصاف تو پتھر کے دور میں بھی نہیں ہوتا تھا۔

اس خبر کو پڑھ کراور عدالت کی معافی مانگنے پر مُجھے فیصل آباد کے ایک مشہورو معروف پائے والا یاد آگیا جس کے پائے کھانے لوگ دُور دُور سے آتے تھے، ایک دن ایک گاہک نے اُس کے پائے والے دیگچے میں ایک چُوہا مرا ہُوا دیکھ لیا اور شور مچا دیا کے دیگچے میں چُوہا ہے سب لوگ چُوہا پائے تُھو تُھو کرتے اُٹھے اور چُوہا دیکھنے دیگچے کے قریب پہنچے مگر پائے والا بہت ذہین اور شاطر تھا اُس نے پلک جھپکتے دیگ میں سے چُوہا نکالا اور کھا گیا اور بولا ” بیوقوفو یہی بوٹی تو پائے میں سب سے زیادہ طقتور ہے”، پھرسب لوگ مطمعن ہوکر واپس اپنے اپنے پائے کھانے چلے گئے اسی طرح آج عدالت کی معافی سُن کی سب لوگ پھر اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو جائیں گے اور نجانے کتنے جمشید ان مصروف لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے جیل کی کال کوٹھریوں میں قید بے بسی پر مجبور ہوں گے۔