دُنیا میں صرف 14 پہاڑ ایسے ہیں جن کی بُلنڈی 8 ہزار میٹر سے زیادہ ہے اور یہ تمام پہاڑ کوہ ہمالیہ اور کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلوں کا حصہ ہیں جو پاکستان، چین اور نیپال میں پھیلا ہُوا ہے اور ان تمام 14 پہاڑوں کی چوٹی کو سر کرنا ہر کوہ پیما کا خواب ہے لیکن آج تک صرف 40 کوہ پیما ایسے ہیں جو یہ اعزاز حاصل کر پائے ہیں اور اس اعزاز کو حاصل کرنے کی دُھن میں سینکڑوں کوہ پیما اپنی جان کی بازی ہار چُکے ہیں۔
اس آرٹیکل میں دُنیا کے انہیں 14 بُلند ترین اور انتہائی خوبصورت پہاڑوں کو شامل کیا جا رہا ہے جن کا حُسن انتہائی خطرناک ہے خاص طور پر 8 ہزار میٹر سے اوپر ان پہاڑوں کو ڈیتھ زون کہا جاتا ہے کیونکہ اس بُلندی پر آکسیجن کی کمی اور شدید موسم کے باعث انسان کا زیادہ دیر زندہ رہنا ممکن نہیں رہتا۔
نمبر 1 ماؤنٹ ایورسٹ

تبت اور نیپال میں کوہ ہمالیہ کا یہ پہاڑ 8849 میٹر اُونچا ہے اور دُنیا کا سب سے اُونچا پہاڑ ہے جسے سر کرنے کی کوشش کا آغاز 1885 میں شروع ہُوا اور 68 سال بعد 1953 میں پہلی دفعہ سر کیا گیا اور پچھلے کئی سالوں سے ہر سال سیکنٹروں کوہ پیما اس پہاڑ کی چوٹی پر فتح کے جھنڈے گاڑ کر واپس آتے ہیں اس پہاڑ پر مرنے والوں کا تناسب 3.9 فیصد ہے یعنی ہر 100 میں سے 4 افراد اس کو سر کرنے کی چاہت میں جان سے چلے جاتے ہیں۔
نمبر 2 کے ٹو K2

کے ٹُو پاکستان اور چین کا مشترکہ پہاڑ ہے جو کوہ قراقرم کا سب سے اُونچا اور دُنیا کا دُوسرا بُلند ترین پہاڑ ہے جس کی اُونچائی 8661 میٹر ہے، اپنی انتہائی دُوشوار چڑھائی اور سخت موسم کے باعث سالانہ تقریباً 10 خُوش نصیب ہی اس پہاڑ کی چوٹی تک پہنچ پاتے ہیں اور اب تک تقریباً 400 افراد نے اسے سر کیا ہے اور 100 کے قریب افراد اسے چڑھتے ہُوئے اپنی جان کی بازی ہار چُکے ہیں اور اس پہاڑ پر مرنے والوں کا تناسب 26.5 فیصد ہے۔
نمبر 3 کنگ چن جُونگا

8586 میٹر اُونچا یہ پہاڑ نیپال اور انڈیا کا مشترکہ پہاڑ ہے جو کوہ ہمالیہ کا حصہ ہے یہ پہاڑ 1955 میں پہلی دفعہ سر ہُوا اور اب تک 283 افراد اس پہاڑ کو سر کر چُکے ہیں اور اس پہاڑ پر مختلف حادثوں میں اپنی جان دینے والوں کا تناسب 14.1 فیصد ہے یعنی ہر 100 میں سے 14 افراد اس کو سر کرنے کی دُھن میں جان سے گئے۔
نمبر 4 Lhotse
یہ پہاڑ ساؤتھ پیک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور چین اور نیپال کا مشترکہ پہاڑ ہے جس کی اونچائی 8516 میٹر ہے، اس پہاڑ کو آج تک 461 دفعہ سر کیا جا چُکا ہے اور اس پہاڑ پر اب تک 13 کوہ پیما جان کی بازی ہار چُکے ہیں۔
نمبر 5 مکالُو

8481 میٹر اُونچا یہ پہاڑ بھی چین اور نیپال کا مشترکہ پہاڑ ہے جو 1956 میں پہلی دفعہ سر کیا گیا اور 2019 تک یہ پہاڑ 361 دفعہ سر ہو ہُوا اور اس نے اب تک 31 کوہ پیماؤں کی جان لی۔
نمبر 6 چو اویُو

8188 میٹر اونچا نیپال اور چین کے بارڈر پر موجود یہ پہاڑ زمین کا چھٹا اونچا ترین مقام ہے جسے 1954 میں پہلی دفعہ سر کیا گیا اور اب تک 3138 افراد اسے سر کر چُکے ہیں اور اس خطرناک مہم میں 44 کوہ پیما جاں بحق ہو چُکے ہیں۔
نمبر 7 دھاولاگیری

اس خطرناک اور انتہائی خُوبصورت برف پوش پہاڑ کی کُل اونچائی 8167 میٹر ہے ، ہمالیہ نیپال میں اس پہاڑ کو 1960 میں پہلی دفعہ کامیابی کیساتھ سر کیا گیا اور اب تک 448 دفعہ سر کیا جا چُکا ہے اور اسے سر کرنے کی کوشش میں 69 افراد اپنی جان کی بازی ہار چُکے ہیں۔
نمبر 8 مناسلو

یہ پہاڑ دھاولاگیری کے پہاڑ سے صرف 4 میٹر چھوٹا ہے اور اسکی بلندی 8163 میٹر ہے اور ہمالیہ کا یہ پہاڑ بھی نیپال کی امانت ہے، 1955 میں اسے جینز کوزی اور لائیونل ٹیری نے پہلی دفعہ فتح کیا اور اب تک 661 بار اسے فتح کیا جا چُکا ہے اور اس پہاڑ نے اب تک 65 کوہ پیماؤں کی جان لی ہے۔
نمبر 9 نانگا پربت

یہ خُوبصورت برف کی چٹان جیسا پہاڑ دُنیا کا 9 واں اور پاکستان کا دُوسرا بُلند ترین پہاڑ ہے جو کے ٹو کی طرح انتہائی خطرناک ہے اور کوہ پیماؤں میں قاتل پہاڑ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس پہاڑ کی بُلندی 8126 میٹر ہے اور یہ پہاڑ پاکستان میں ہمالیہ پہاڑی سلسے میں ہے جسے 1953 میں آسٹریا کے ہرمن بوہی نے انتہائی خوفناک حادثات ہونے کے باوجود تنہا سر کیا تھا اور اب تک 335 کوہ پیما اس کی چوٹی کو فتح کر چُکے ہیں اور اس کوشش میں 65 افراد اپنی جان کی بازی گنوا چُکے ہیں۔
نمبر 10 انا پُرنا
8091 میٹر بُلند یہ پہاڑ کوہ ہمالیہ نیپال میں دُنیا کا دسواں مگر سب سے خطرناک پہاڑ مانا جاتا ہے جسے اب تک صرف 191 کوہ پیما سر کر سکے ہیں، یہ پہاڑ 1950 میں پہلی دفعہ دو فرنچ کوہ پیماؤں نے سر کیا اور اب تک 61 افراد حادثات کا شکار ہو کر جان گنوا چُکے ہیں اور اس پہاڑ پر مرنے والوں کا تناسب 31.9 فیصد ہے یعنی ہر دس میں سے 3 افراد اس کو سر کرنے کی کوشش میں مارے جاتے ہیں۔
نمبر 11 گیشربرم ون

کوہ قراقرم میں موجود یہ پہاڑ پاکستان اور چین کا مشترکہ پہاڑ ہے جس کی اونچائی 8051 میٹر ہے اور اس پہاڑ کو 1985 میں پہلی دفعہ سر کیا گیا اور اب تک 334 کوہ پیما اسے سر کر چُکے ہیں اور 29 جان لیوا حادثوں کا شکار ہو چُکے ہیں۔
نمبر 12 براڈ پیک

براڈ پیک کوہ قراقرم میں پاکستان اور چین کا پہاڑ ہے اور اس کی اونچائی 8051 میٹر ہے اور اسے آسٹریا کے 4 افراد نے 1957 میں پہلی دفعہ فتح کیا، براڈ پیک کو اب تک 404 کوہ پیما سر کر چُکے ہیں اور 21 کوہ پیما اس کوشش میں جان گنوا چُکے ہیں۔
نمبر 13 گیشربرم ٹُو

8034 میٹر بُلند گیشر برم ٹُو بھی پاکستان اور چین کا مشترکہ پہاڑ ہے اور یہ پہاڑ بھی کوہ قراقرم کے سلسلے کا پہاڑ ہے جسے 1956 میں پہلی دفعہ آسٹریا کے 3 کوہ پیماؤں نے سر کیا اور اب تک اسے 930 کوہ پیما سر کر چُکے ہیں اور 21 افراد اس پہاڑ پر حادثات کا شکار ہوکر جان گنوا چُکے ہیں۔
نمبر 14 شیشا پنگما

8027 میٹر اونچا یہ پہاڑ 8 ہزار سے اونچے پہاڑوں میں سب سے آخر میں سر ہُوا اور اسے چین کے کوہ پیماؤں نے 1964 میں پہلی دفعہ سر کیا۔ 302 بار فتح کیا جانے والا یہ پہاڑ بھی اب تک 25 افراد کی جان لے چُکا ہے۔
Featured Image Preview Credit: Rao Ahmad, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons