نوٹ: تنویر بیتاب صاحب کے قلم سے لکھی گئی یہ کہانی فیصل آباد کے ایک نوجوان کی سچی کہانی ہے

لفظ زندہ رہتے ہیں
نوٹ: تنویر بیتاب صاحب کے قلم سے لکھی گئی یہ کہانی فیصل آباد کے ایک نوجوان کی سچی کہانی ہے
بیوی کو خوش کرنے کے طریقوں میں سے ایک طریقہ اُسے کھانے کے لئے گھر سے باہر لے جانا بھی
انعام صاحب اپنی بیوی کے سامنے ہاتھ جوڑے سر جھکائے کھڑے تھے کیوں کہ اُن کے پاس اپنی بیوی کے
ہال میں مشاعرہ جاری تھا ۔ میں سیگرٹ پینے کے لئے ہال سے باہر آیا تھا۔ کنٹین کے پاس کھڑے
میں آج بہت اُداس ہوں ۔ آج میری زندگی کے سب سے بڑے محسن میاں جمیل اس دنیا سے چلے
وہ ایک سیاحتی مقام تھا جہاںسیاحوں کی دلچسپی کے لئے چئیر لفٹس بھی لگائی گئیں تھیں ۔ ویک اینڈ ہونے
زمین کی کشش ثقل سے بھی زیادہ طاقتور صرف“ کشش زن “ ہوتی ہے ۔ جی ہاں ! مرد کے
نوٹ: بچے کہانیوں سے بہت کُچھ سیکھتے ہیں اور یہ کہانی بچوں کو رات کو سُنانے کے لیے ہے تاکہ
ظہیر نے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹر یٹ کی ڈگری مکمل کی تو اسے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بہت اچھی
بچوں کو رات کو سنائی جانے والی دلچسپ اصلاحی اور سبق آموز کہانیاں ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک دانا